سرجری، پریگنینسی، قبروں، خون اور موت کا ڈر، خوف اور فوبیا – کامیاب علاج (حسین قیصرانی)
(اس کیس کے رواں اردو ترجمہ اور کمپوزنگ کے لئے محترمہ مہر النساء کا شکریہ۔) رات آدھی سے زیادہ گزر چکی تھی۔ بڑی مشکل سے خود کو نیند کے حوالے کرنے میں کامیاب ہو پائی تھی۔ یکایک ایمبولینس کے ہوٹر کی آواز میرے کانوں سے ٹکرائی اور ایک جھٹکے سے میری آنکھ کھل گئی۔ خوف کی ایک شدید لہر میرے بدن میں سرایت کر رہی تھی۔ ایمبولینس گھر کے قریب ہی رک گئی اور ہوٹر کی جگہ خواتین کی چیخ و پکار نے لے لی تھی۔ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ سامنے والے گھر کے بزرگ اب نہیں رہے …