مردوں کے مسائل، بے اولادی اور کمزوریاں ۔ ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج ۔ حسین قیصرانی

بہت اہم نوٹ:

اس آرٹیکل میں بتائی گئی تمام دوائیاں بہت گہری اور لمبا عرصہ کام کرتی ہیں۔ ڈاکٹرز سے کیس ڈسکس کئے بغیر اِن کا لمبا استعمال فائدہ تو کوئی نہیں دے سکتا لیکن گردوں کو مکمل فیل کر سکتا ہے۔ مریض اپنا علاج خود نہ کریں بلکہ اعتماد کے ڈاکٹر سے کروائیں۔
یہ بھی یاد رکھیں ایسی کمزوریوں کا علاج کم از کم چھ سات ماہ تک چلتا ہے تو ہی واضح بہتری ہوتی ہے۔ جو لوگ جلد بازی میں ہوتے ہیں اور پوچھ پاچھ کر دوائی استعمال کرنا چاہتے ہیں، ہومیوپیتھک ٹاپ اور کامیاب دوائیں بھی اُن کو ذرہ برابر بھی فائدہ نہیں دیا کرتیں۔ اس لئے یہاں کسی کمنٹ یا دوائی پوچھنے کا ریسپانڈ نہیں دیا جا سکے گا۔

————
ایک وقت میں صرف ایک ہی دوا بھی ہومیوپیتھی کا بنیادی اصول ہے۔ اس میں آلہ تناسل یعنی نفس، خصئے، پراسٹیٹ گلینڈ اعضاء ہیں۔ پراسٹیٹ مذی پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے شہوت بیدار ہوتی ہے۔ خصئے منی پیدا کرتے ہیں جو مادہ تولید ہے۔ یہ مادہ بذریعہ آلہ تناسل خارج ہوتا ہے۔ جنسی بلوغت تقریباً بارہ برس کی عمر میں نمودار ہوتی ہے۔

نسل جاری رہنے  کا یہ نظام حیوانی ہے۔ اس میں انسان اور حیوان برابر ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ حیوان جبلی طور پر یہ فعل کرتا ہے اور انسان خواہش اور ارادے سے کرتا ہے۔
انسان پوشیدگی میں کرتا ہے اور حیوان سر عام کرتا ہے۔ انسان پوشیدگی شرم و حیاء کی وجہ سے اختیار کرتا ہے جو حیوان میں نہیں ہے۔ جب شرم و حیاء کا پردہ اٹھ جاتا ہے تو انسان جنسی لحاظ سے مکمل حیوان بن جاتا ہے۔
سن بلوغت میں پہنچتے ہی جنسی خواہش مرد پر غالب آ جاتی ہے اور وہ زیادہ تر غیر فطری طریقوں سے رطوبات تولید کے اخراج کا مرتکب ہو جاتا ہے۔ اور اس وقت تک اس کا بے دریغ اخراج کرتا رہتا ہے جب تک کہ جنسی خواہش ماند نہیں پڑ جاتی۔
جوش میں یہ ہوش مفقود ہو جاتا ہے کہ وہ کیا کھو رہا ہے۔ بیشتر اعضاء کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں اور اس کمزروی کے باعث رفتہ رفتہ وہ مختلف امراض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔امراض کے اسباب تو اَور بھی ہیں لیکن یہ سبب انسان کے لئے ذلت انسانیت ہے۔ اور اس کی جنسی بے راہ روی کا نتیجہ آتشک اور سوزاک جیسے موزی امراض بھی نسل انسانی کو تباہ و برباد کرنے کے لئے پیدا ہو جاتے ہیں۔

بلوغت کا ابتدائی جرم مشت زنی ہے۔ اس ہتک آمیز عادت کو چھٹرانے کے لئے اوریگنیم ۳۰ یا ۲۰۰ بڑی کامیاب دوا ہے۔ اس عادت کے نتائج کے لئے فاسفورک ایسڈ ۳۰ یا ۲۰۰ اور سٹیفس ۳۰ یا ۲۰۰ بہت مفید ثابت ہوئی ہیں۔

اس کے بعد شکائت مجنونِ شہوت کریں گے جریان اور احتلام کی۔ اس کی ادویات ہیں: چائنا ۳۰، فاسفورک اسیڈ ،۳۰ سیلکس ۳۰ ، فاسفورس ۳۰
یہ ادویات احتلام کے لئے ہیں۔

جریان مذی ہو تو سیلینیم ۳۰ یا ۲۰۰ ۔ جریان منی کے لئے فاسفورک ایسڈ ۲۰۰

وقت آ جاتا ہے شادی کا۔ ابھی ہوئی نہیں یا ہوچکی ہے۔ شکائت ہو گی اعصابی کمزوری یعنی جنسی یا مردانہ کمزوری یا نامردی کی۔ اس کے لئے بہترین دوا ہے ایگنس (۳) ۔ یہ دوا ان لوگوں کے لئے بہت مفید ہے جنہیں سوزاک ہو چکا ہے اور کئی بار ہو چکا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو یہ دوا کوئی خاص اثر نہیں دکھاتی۔

شکائت ہو گی سرعت انزال، ٹائمنگ کی یعنی مجامعت میں اخراج منی بہت جلدی ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے دوائیاں ہیں۔ مریض سے کیس ڈسکس کر کے ہی ہومیوپیتھک ڈاکٹر خوراک اور پوٹینسی کا فیصلہ کرتا ہے : زنکم ۳۰ یا ۲۰۰۔ کاربو اینی میلس ۳۰۔ چائنا ۳۰۔ فاسفورس ۳۰
لائیکوپوڈیم ۳۰ یا ۲۰۰۔

شادی ہوئے سال دو سال گزر گئے اولاد سے محروم ہیں۔ منی کا ٹیسٹ (semen   analysis     report) کروایا تو جرثومہ حیات تھا ہی نہیں یا ذرخیز بہت کم۔ اسے آزوسپرمیا   (azoospermia) کہتے ہیں۔ علاج بہت صبر آزما ہے۔  فاسفورس ۲۰۰ سے چند مریض ٹھیک ہوئے ہیں۔ اور کچھ مریض ایسے جن کا مزاج موروثی ٹی بی یا کینسر تھا اُن کو کارسی نوسن ۲۰۰ سے یا ٹیوبرکیولینم سے فائدہ ہوا۔

کثرت مجامعت یعنی سیکس کی بہت عادت ہے۔ عمر ڈھلتے ہی جنسی کمزوری سے شرمسار ہوئے۔ پچھلی عمر میں لائیکوپوڈیم نعمت ہے ان مردوں کے لئے جو جنسی لذت کے غلام بن چکے ہوں۔ اس دوا کی پوٹینسی، خوراک اور استعمال ہر مریض کے لئے علیحدہ علیحدہ ہوتا ہے۔ ایک ماہر ڈاکٹر ہی تفصیلی انٹرویو لینے کے بعد ایڈجسٹ کر سکتا ہے۔

مشت زنی جنسی بے راہ روی ہے۔ اغلام (سوڈومی) بھی بے راہ روی ہے۔ اسے صدومت  (Homosexuality)  بھی کہتے ہیں اور صدومت کروانے کی خواہش جنسی پرورشن ہے۔ ایسے اشخاص کو کیٹامائیٹ کہتے ہیں۔

غیر فطری خواہش کو دور کرنے کے لئے سٹیفس ۲۰۰ ۔ اگنس ۲۰۰ ، نکس وامیکا اور پلاٹینا ۲۰۰ مفید ہیں۔

مردوں کی کچھ شکایات جو عام ہیں:
جنسی خواہش بالکل ختم یا بہت کم یا نامردی:  اگنس ۳۔ کالی کارب ۔۲۰۰ ۔ اونسموڈیم ۳۰ یا ۲۰۰ ۔ سیلینیم ۲۰۰۔ سببل سیرولٹا مدر ٹنکچر
خواہش بہت زیادہ بڑھی ہوئی لیکن مجامعت میں نا اہل:  فاسفورس۔ کالی کارب۔ کلکیریا کارب۔ کونیم۔ لائیکوپوڈیم

غیر معتدل جنسی خواہش اور قوت: اوریگینم۔ پلائینا۔ کنتھرس۔ ہائیوسائمس

جنسی خواہش کو دبائے رکھنے کے نتائج: کونیم

نفس پتلا ہو جائے یا چھوٹا یا ٹیڑھا ہو جائے تو یہ بہت ہی سیریس اور پریشانی کا مسئلہ ہے۔ اس کو نارمل کرنا کم از کم چھ سات ماہ کا باقاعدہ علاج کے بعد ہی ممکن ہے۔ اِس کی ٹاپ ہومیوپیتھک دوائیں یہ ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی ہومیوپیتھک دوائیں استعمال کروانی پڑتی ہیں: آرجنٹم میٹلیکم ۳۰ یا ۲۰۰۔ سٹیفس ۳۰ یا ۲۰۰

مریض کی مردانہ کمزوری اگر کسی بیماری مثلاً شوگر، بلڈ پریشر یا دل کی بیماری کی وجہ سے ہو تو اُس کی دوائیں اُن بیماریوں کو دیکھتے ہوئے دی جا سکتی ہیں۔

حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور، پاکستان فون نمبر 03002000210۔

3.5 2 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Muhammad bilal
Muhammad bilal
2 years ago

Sir g mashat zani karka kamzore a gay ha or nafs solar gaya ha or adha min ma farigh ho jata hn

Sign up for our Newsletter