علامات اور امراض جو کینسر کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں
کچھ عرصہ اُدھر کی بات ہے کہ ایک تحریر میں Pre-cancer stage کا ذکر ہوا تھا۔ اُسی تناظر میں چند قارئین نے پوچھا ہے کہ Pre-cancer stage کا پتہ کیسے چل سکتا ہے؟ اگرچہ حتمی طور پر یہ کہنا تو مشکل ہے کہ کیا خاص نشانیاں یا علامات کینسر کا پیش خیمہ ہیں تاہم ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر کافی حد تک صحیح اندازہ لگا سکتا ہے۔ بے جا نہ ہوگا کہ اگر میں پہلے ہومیوپیتھک اور ایلوپیتھک تشخیص اور طریقۂ علاج میں ایک اہم ترین فرق نمایاں کر دوں۔ ایلوپیتھک طریقۂ علاج کا ماڈل ایسا ہے یا کم از کم اب ایسا بنا دیا گیا ہے کہ مرض کی تشخیص کے لئے ڈاکٹرز کا زیادہ تر انحصار لیبارٹری رپورٹس پر ہی ہوتا ہے۔ اِس لئے اُس نظام میں کسی مرض کا باقاعدہ علاج اُسی وقت ہی شروع ہو سکتا ہے کہ جب وہ مرض عملاً اپنی جگہ بنا لے یعنی لیبارٹری رپورٹس میں اُس کی موجودگی پائی جائے۔ یہی وجہ ہے ایلوپیتھک نظام میں Pre-cancer stage کی تشخیص اور پھر اُس کا علاج کر کے مرض کو روک لینے یا واپس کر سکنے پر زیادہ غور عملاً نہیں ہوتا۔ اِس کے برعکس ہومیوپیتھک نظام میں چونکہ نہ صرف ہر چھوٹی سے [...]