خوف اور میازم
ڈاکٹر بنارس خان اعوان 03015533966 خوف کی حالت غیر فطری ہوتی ہے یہ زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی۔ بچوں میں خوف سورا کی بہترین مثال ہے۔آپ نے دیکھا ہو گا کے بچوں کی خوف سے چیخ نکل جاتی ہے، بعض بچوں کا پیشاب خطا ہو جاتاہے اور خوف ان کے چہروں سے بخوبی عیاں ہوتا ہے۔رنگ زرد پڑ جاتا ہے۔ اور وہ تھر تھر کانپ رہے ہوتے ہیں۔یا جیسے کسی لڑکی کا پاؤں چھپکلی پر آ جائے ڈر کے مارے اس کا جو حال ہو گا وہ سورا میازم کا خوف ہو گا۔ لیکن ایک انسان جب حالتِ خوف میں اپنے خوف پر قابو پانے کی جدو جہد کرتا ہے۔ مثلاً گھر میں چور ڈاکو گھس آنے پر پولیس یا پڑوسیوں کو فون کرتا ہے۔دروازوں کو کنڈی لگاتا ہے یا مال و جان جان بچانے کے دیگر اقدامات کرتا ہے تو اس کا یہ خوف سائیکوسس کے ضمن میں گنا جائے گا۔ایسا شخص جو خوف زدہ رہنے کے باوجود کہے میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں ہوں (سابق صدر پرویز مشرف اکثر یہ جملہ کہا کرتے تھے) سائیکوسس کی مثال ہے۔ لیکن خوف جب حد سے بڑھ جائے تو سفلس میازم میں چلا جاتا ہے۔ ہمار ے گاؤں میں دو بندے آپس میں لڑ پڑے معاملے نے طول کھینچا تو [...]