مزاج میں سختی سے نرمی کا سفر – آن لائن کلائنٹ کا فیڈ بیک (حسین قیصرانی)۔

ہومیوپیتھی صرف نزلہ، زکام، کھانسی، بخار یا دردوں ہی کا علاج نہیں کرتی بلکہ دل و دماغ میں بہتری اور سوچ و عمل میں انقلاب لاتی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:

چند ماہ قبل ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بچی کے علاج کے لئے کئے گئے کیس انٹرویو سے معلوم ہوا کہ اُس کے کئی مسائل میں اِضافہ کی اہم وجہ والدین کے جذباتی اور بے لچک روَیے ہیں۔ والدہ گورنمنٹ آفیسر ہونے کی وجہ سے اپنا ایک مخصوص مزاج رکھتی تھیں۔ اکثر معاملات میں اُن کی سوچ اور فیصلے حتمی ہوتے تھے جن پر نظرثانی کرنے کا، اُن کا، کوئی ارادہ نہیں تھا۔

بدقسمتی یا خوش قسمتی سے، اُن کے معدہ کی شدید خرابی، کمر اور گردن کے مہروں / ڈسکس کی تکلیف اور شیاٹیکا (sciatica) کے مسائل اس نہج پر پہنچ گئے کہ Pain  Killers  کا استعمال بھی وقتی فائدہ تک نہیں دے رہا تھا۔ روزانہ کی فزیوتھراپی، مساج اور مختلف قسم کی دواؤں سے معمولی سا فرق پڑتا تھا۔ اپنی بیٹی اور ایک کولیگ کے بھرپور اصرار پر اپنا کیس ڈسکس کرنے پر راضی ہو گئیں۔

کم وبیش تین ماہ کے علاج سے اللہ تعالیٰ نے ایسا کرم کیا کہ اُن کے درد، اب، نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ کئی مسائل کے لئے جو مختلف قسم کی ادویات وہ لے رہی تھیں؛ سب چھوٹ گئی ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں سے اپنے آفس (روم) تک محدود رہ گئی تھیں اور اب تین منزلوں اور کئی کمروں پر مشتمل آفس میں اکثر چکر لگا لیتی ہیں۔ ایک ماہ سے کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہی ہیں جو گزشتہ پانچ سال سے بیٹھ کر بھی اطمینان سے پڑھنی ممکن نہ تھی۔

ہمارے علاج کے حوالہ سے یہ کوئی ایسی بڑی بات نہیں ہے کہ ایسی کامیابیاں، اللہ کے کرم سے، آئے دن کی بات ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ علاج سے اُن کی سوچ، غصہ، بے چینی، بے لچک روَیہ میں بے پناہ مثبت تبدیلیاں آئیں۔ انہوں نے اپنی خاندانی اور دفتری زندگی کے الجھے ہوئے مسائل کو نئے انداز سے سمجھا، دیکھا اور حل کیا۔ میڈم صاحبہ نے خود تو کئی بار اس حوالہ سے مجھے اپ ڈیٹ کیا مگر اُن کی بیٹی نے شکریہ ادا کرنے کے لئے جو پیغام بھیجا وہ اِس لائق ہے کہ اسے اپنے قارئین، کلائنٹس اور ہومیوپیتھی میں دلچسپی رکھنے والوں سے شیئر کیا جائے۔

فرماتی ہیں:
“آج امی میں ایک بات نوٹ کی اور وہ یہ کہ امی کی سوچ اور مزاج میں جو سختی تھی وہ کسی حد تک نرمی میں تبدیل ہو چکی ہے۔
آپ کا بہت شکریہ!۔”
——

اگر آپ اِس کا کریڈٹ مجھے اور میرے علاج کو دے رہی ہیں تو وضاحت سے بتائیں کہ ہوا کیا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کا کرم ہے اور آپ کا شکریہ کہ آپ نے مجھےمطلع کیا۔ میں نے کہا۔

کہنے لگیں:
“آپ کو یاد ہوگا کہ جب میں آپ سے علاج کروا رہی تھی تو وہ کبھی کبھار مجھ سے عجیب و غریب رویہ روا رکھتی تھیں۔
میں اپنی امی سے بہت قریب رہی ہوں وہ بہت ہی اچھی ماں ہیں لیکن کچھ عرصہ سے وہ میری کوئی بات سمجھتی ہی نہیں۔ عجیب قسم کے وسوسوں اور کشمکش والا انداز تھا اُن کا۔ ہر معاملہ کو منفی انداز سے لیتی تھیں۔
اگر آپ کو یاد ہو تو مذہبی حوالہ سے بہت طنز و تشنیع کا سلوک مجھ سے کرتی تھیں۔
میرے لئے آج کی بات کوئی زیادہ اہم نہیں لیکن یہ امر بہت ہی اہمیت کا حامل ہے کہ امی نے مخاصمانہ یعنی لڑائی جھگڑے والا رویہ نہیں شروع کر دیا۔ وہ خواہ مخواہ کی فرضی سوچوں میں پڑنے کے بجائے؛ سمجھنے اور اُس پر عمل کرنے پر تیار نظر آئیں۔ نہ ہی وہ جذباتی ہوئیں اور نہ تو ڈپریشن کا معاملہ ہوا، نہایت ہی سادہ اور سمجھدارانہ انداز تھا”۔

میں نے کہا:
مجھے بہت خوشی ہے یہ سن کر۔ مجھے انتظار تھا کہ آپ یہ سب کب کہتی ہیں۔ آپ کو یاد ہو گا کہ آپ نے کہا تھا کہ میڈم صاحبہ کا بے لچک اور سخت رویہ اُن کے لئے اور آپ کے لئے بے حد مسائل کا باعث بن رہا ہے۔

یہ جان کر اچھا لگا کہ اُن کی سوچ اور اپروچ میں واضح تبدیلی آ چکی ہے۔ وہ مسائل پر جذباتی ہو جانے کے بجائے اب سمجھداری سے حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

بیٹی کی خواہش تھی: “میں نے آج یہ محسوس کیا۔ دعا ہے کہ یہ رویہ برقرار رہے۔ ہاں! میں نے اُن کے اس لائف سٹائل سے بہت مشکلات سہی ہیں”۔

 

حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210۔

=====

aj mai nay aik baat note ki 
ami rigidity se reselience pe shift ho chuki hain thora thora
thanks to you?
—-

Plz explain it for me if you are giving credit to me and treatment. Thanks to Allah and thank you for acknowledgment
—-

u remember when only I was under treatment she used to behave strangely towards me sometimes.
i have always been close to ami. She is a really really good mother lakin kuch maheenon se wo meri koi baat samjhti hi nai hain. ajeeb paranoid or confused behave krti theen. hr chez ko negative leti theen. if u remember mjy relegious type taunts b krti theen.

meray liyay aj morning wali baat itni important nai thi lakin meray liyay ye baat bht important hai k ami nay koi hostile behaviour show nai kiya. she was sort of understanding and after that she was ready to give it a try (instead of assuming things).
na koi excitement na koi depression, simple logical behaviour she had towards it

I am happy to know this all. Wanted to listen all that from you. Hope you remember that you asked that these issues of Madam Sahiba are disturbing her as well as you very much. It’s nice to know that her approach towards problems is rational and practical now.

“i hope she maintains it, i felt this today. yeah i suffered a lot because of those issues in many ways”

 

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter