صحت مند جسم اور ذہن کے لیے نیند کی اہمیت ہم سب پر بخوبی عیاں ہے۔ کبھی کبھار نیند کا اُچاٹ ہو جانا کوئی عجیب یا فکر کی بات نہیں مگر اگر معاملہ دنوں کی بجائے ہفتوں پر محیط ہو جائے تو یہ مسئلہ اُتنی ہی گہری توجہ کا متقاضی ہے کہ جتنی کوئی بھی اَور خطرناک بیماری۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن WHO کی تحقیق 2016 کے مطابق ایک چھوٹا بچہ چوبیس گھنٹوں میں تقریباً دس بارہ گھنٹے سوتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ عرصہ کم ہوتا چلا جاتا ہے حتیٰ کہ پُختہ عمر میں جا کر نیند چھ سات گھنٹے رہ جاتی ہے۔ پھر جب بڑھاپا شروع ہوتا ہے تو نیند کا عرصہ بڑھنے لگتا ہے اور آخر کار زیادہ عمر میں پہنچ کر، بچوں کی طرح دس بارہ گھنٹے ہو جاتی ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ بے خوابی یا نیند کا نہ آنا بجائے خود کوئی بیماری نہیں ہے۔ اِس کے پیچھے کوئی جسمانی، ذہنی یا نفسیاتی وجہ ہوتی ہے۔ جو لوگ نیند کی گولی لے کر سونے میں عافیت سمجھتے ہیں وہ نہ صرف اپنی اصل بیماری کو بڑھا رہے ہوتے ہیں بلکہ نیند کی دوائی کے مضر اثرات سے اپنے جسمانی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل میں گوناگوں اضافہ کر رہے ہوتے ہیں۔ یاد رکھئے! عمر چاہے جو بھی ہو، بے خوابی یا بے آرام نیند کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے جس کو تلاش کئے یا سمجھے بغیر علاج ممکن ہی نہیں۔ مختصر یہ کہ زندگی طوفان ہے؛ جو جتنا اِس طوفان میں گِھرا ہوا ہے اُتنا ہی وہ بے سکون ہے اور آرام و اِطمینان کی نیند اُس پر حرام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بے خوابی، نیند کی کمی یا نیند کا اُچاٹ ہو جانے کا علاج کروانے کے بجائے اصل مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔ اِس سے آپ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ کسی کا کیس مکمل سمجھے بغیر محض ایک دو تکالیف کی بنا پر کوئی دوائی بتانا یا صحیح علاج کرنا ممکن نہیں ہوا کرتا۔
اب دیکھتے ہیں کہ کون سی ہومیوپیتھک ادویات عام طور اِن مسائل کے لئے مفید ثابت ہوئی ہیں۔ ہومیوپیتھی میں اَور بھی سینکڑوں ادویات نیند کی کمی یا بے خوابی ایسے مسائل کے لئے ڈاکٹر صاحبان تجویز کرتے ہیں اور وہ بھی کامیاب ہوتی ہیں۔ اصل بات سمجھنے کی یہ ہے کہ ہومیوپیتھک طریقۂ علاج میں علاج مرض کا نہیں بلکہ مریض کا کیا جاتا ہے سو جو دوائی مریض کی علامات کے ساتھ میچ کر رہی ہو وہ دوائی ضرور اپنا اثر دکھاتی ہے۔ نیچے دی گئی اَدویات راہنمائی کے لئے ہیں۔ علاج کے لئے اپنے اِعتماد کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں تاکہ وہ آپ کے لئے دوا کی پوٹینسی (طاقت) اور صحیح خوراک تجویز کر سکے۔
بچہ اگر رات کو نہ سوئے مگر روئے بھی نہیں اور جاگتا رہے۔ کبھی کھیلنے لگ جائے تو یہ سرطانی (کینسر) مزاج کی علامت ہے۔
بچہ دن میں سوئے مگررات میں روئے اور بے چین رہے: “جلاپا”
بچہ رات کو سوئے لیکن دن میں روئے اور بے چین رہے: “لائیکوپوڈیم”
بچہ دن رات بے چین رہے، روئے چلائے: “سورینم” یا “جلاپا”
کوئی خاص وجہ نہ ہو اور رات کو نیند نہ آئے لیکن دن میں نیند آ جائے، بڑوں میں: “کالی بروم” ۔ “پلساٹیلا” ۔ “پیسی فلورا”۔
بڑوں میں عام بے خوابی کے لئے: “کافیا” یا “کالی فاس”
بعض اوقات نیند تو آتی ہے مگر اُس کے پورے تقاضے اور فائدے نہیں ملتے۔ ایسا ہوتا ہے کہ انسان گھنٹوں سوتا ہے مگر جب اُٹھتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ نیند نہیں آئی۔ گھر کے باقی افراد کہتے ہیں کہ اتنا وقت سوئے رہے۔ اِسی طرح نیند کے دوران مستقل پریشان کر دینے والے خواب اتنا تنگ کرتے ہیں کہ اِنسان سوچتا ہے کہ نہ سوتا تو زیادہ بہتر تھا۔ ناک میں غدود یا ہڈی بڑھ جانے یا ہڈی ٹیڑھی ہو جانے والوں کی اپنی نیند تو سانس کی مستقل تنگی کی وجہ سے خراب رہتی ہی ہے مگر وہ ساتھ والوں کا سونا اور جاگنا بھی اپنی بے آرامی اور خراٹوں کی وجہ سے دوبھر کئے رکھتے ہیں۔ اِس مسئلے کا شکار بچے بھی ایسے خراٹے لیتے ہیں جیسے بڑے بوڑھے۔ اگر مکمل کیس کی تفصیل کلاسیکل ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے ڈسکس کی جائے تو آپریشن سے بچا جا سکتا ہے اور دو چار ماہ کے علاج سے یہ مسائل مستقلاً حل کئے جا سکتے ہیں۔ اِس کی تفصیل پر ہم کسی اَور نشست میں، اِنہی صفحات پر روشنی ڈالیں گے۔ ذیل میں ہم چند ایسے مریضوں کی نیند کا ذکر کرتے ہیں کہ جو عملاً بے خوابی کے زمرے میں آتی ہے۔
نیند میں ڈراؤنے خواب: “بیلاڈونا” یا “رہس ٹاکس”
نیند میں رونا، کراہنا اور زبان کاٹنا: “کاربوویج”
نیند کے درمیان بھوک کی وجہ سے اُٹھنا اور کھانا پینا: “سورائنم”
نیند میں خواب ناپسندیدہ، مضطرب کر دینے والے یا مرے ہوئے لوگ خواب میں آئیں: “سلفر”
(میرے ایک مریض کو خواب میں رات بھر مرے ہوئے لوگ ملنے آتے اور اپنے رشتہ داروں، دوستوں کے لئے پیغامات دے جاتے۔ اگر وہ صاحب پیغامات نہ پہنچا پاتے تو دوسری رات مرا ہوا شخص خواب میں اِن سے ناراض ہوتا اور رات بھر ستاتا تھا۔ یہ گاؤں میں رہائش پذیر تھے۔ بعض اوقات دوسرے گاؤں کے لئے بھی پیغام دیے جاتے اور یہ صاحب سب کام کاج چھوڑ کر پیغام رسانی کرتے۔ کئی دفعہ ایسا بھی ہوتا کہ پیغام تو پہنچا دیا مگر زندہ شخص نے اُس پر عمل نہ کیا۔ اِس کی مصیبت بھی خواب میں اِنہیں ہی بھگتنا پڑتی اور وہ دوسرے دن پھر کہنے جاتے کہ اُس پیغام پر عمل کرو۔ اِس بھاگ دوڑ اور نیند کی خرابی نے اِنہیں سخت نفسیاتی اور ذہنی پریشانی میں مبتلا کر دیا۔ معاشرے میں بھی چھیڑ بن گئی۔ جس کسی کو ملتے وہ پوچھتا کہ آج کس کا پیغام دینے چلے ہو۔ اُن کا علاج “سلفر” سے کیا تو اُن کو مرے ہوئے لوگوں سے خلاصی نصیب ہوئی)۔
نیند میں اُٹھ کر چل پڑے: “کالی فاس”
نیند میں چونکنا اور ڈر جانا: “بیلاڈونا” ۔ “کاربوویج” یا “اینٹم ٹارٹ” میں سے جس کی علامات مل جائیں
(آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر – Autism Spectrum Disorder – میں مبتلا بچے یا جن بچوں میں پیٹ کے کیڑے یعنی چمونے ہوں وہ اِس تکلیف دہ بیماری سے دوچار ہوتے دیکھے ہیں۔ کئی بچے نیند میں اپنے دانت (Teeth Grinding) کرچتے یا کرٹتے رہتے ہیں۔ اِن کا باقاعدہ اور صحیح علاج نہ کروایا جائے تو آگے چل کر وہ شدید ذہنی، نفسیاتی اور جذباتی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں)۔
نیند میں گھوڑے کی طرح ہنہنائے: “ویراٹرم البم” (مجھے ایسے کسی مریض سے کبھی واسطہ نہیں پڑا مگر کتابوں میں کافی جگہ پڑھا ہے)۔
نیند میں مستقل خواب لڑائی جھگڑے، قتل و غارت، جنگ و جدل، آگ و خون، چوروں اور ڈاکووں کے: “بیلاڈونا” ۔ “کاربوویج” یا “نیٹرم میور”
نیند میں مستقل بے چینی، مسلسل کروٹیں بدلنا، سارا بستر گھومنا، کبھی اِدھر تو کبھی اُدھر(بعض مریض یا آٹزم ASD or ADHD والے بچے اپنی ٹانگیں یا سر بستر پر زور سے مارتے رہتے ہیں): “فاسفورس” ۔ “اگناشیا” ۔ “سلفر”۔ “جلاپا” ۔ “زنکم” میں سے کوئی ایک دوا جو مریض کے مزاج سے مطابقت رکھتی ہو۔
نیند میں بولتے رہنا: “ہیلیبورس” یا “زنکم”
دو واقعات:
اِس حوالہ سے مریضوں اور علاج کے واقعات تو کئی ہیں لیکن دو کا ذکر اِس امر کی وضاحت کرے گا کہ کسی مرض کی وجہ اور سبب معلوم ہو جائے تو علاج کرنا خاصا آسان ہو جاتا ہے۔
برطانیہ میں انگریز خاتون کا علاج
برطانیہ میں قیام کے دوران مجھے لندن کے مضافات میں جانا پڑا۔ بچت کی غرض سے مَیں نے ایسی ٹرین کا ٹکٹ خریدا جو رات گئے وہاں پہنچتی تھی۔ اپنے میزبان سے اس کا ذکر کیا تو وہ کہنے لگے کہ فکر کی کوئی بات نہیں کیونکہ اُن کی لینڈ لیڈی بھی ساتھ والے کمرے میں رہتی ہے اور وہ رات بھر جاگتی رہتی ہے۔ صرف ایک مشکل ہے کہ وہ خود تو رات بھر جاگنے پر مجبور ہے لیکن آپ کو بھی باتوں میں لگا لے گی۔ بہرحال میں جب وہاں پہنچا تو محترمہ نے پہلی ہی گھنٹی پر دروازہ کھول دیا اور سفر کا حال احوال پوچھنا شروع کر دیا۔ قصہ مختصر ہومیوپیتھی میں میری دلچسپی کا اُسے علم تھا سو اُس نے اپنا مسئلہ بیان کیا کہ اُس نے سالہا سال بہت زیادہ شراب پی جس کی وجہ سے اُس کے گردے متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ ڈاکٹرز کی ہدایت پر کچھ عرصہ قبل اُس نے شراب چھوڑ دی مگر پھر اُس کی نیند بالکل ہی اُچاٹ ہو گئی۔ اب چند ہفتوں سے سگریٹ نوشی بھی شروع کر دی ہے۔ معدہ اکثر خراب رہنے لگا ہے اور قبض کی شکایت بھی ہے جس کے لئے ایلوپیتھک دوائی لینا پڑتی ہے۔ کہنے لگیں، معلوم نہیں کہ نیند نہ آنا وجہ ہے یا شراب کا چھوڑنا مگر میں ہر وقت غصہ سے بھری رہتی ہوں۔
میڈیکل کِٹ سے نکس وامیکا (Nux Vomica) اُن کو دی۔ تھوڑی دیر بعد اُس نے اجازت دی کہ سفر سے آئے ہیں آپ کو سونا ہو گا۔ دوسرے دن شام کو اُس نے بتایا کہ دراصل اُسے نیند کا شدید غلبہ ہو رہا تھا اور اگلے چند منٹ کے دوران ہی وہ سو گئی اور دوسرے دن دوپہر کو اُٹھ پائی۔ اُس کے بقول ایسی پُرسکون نیند اُس کو اپنے ہوش میں کبھی نہیں آئی۔ میں چند دن وہاں رہا اور نکس وامیکا لینے سے اُس کی نیند صحیح رہی۔ سگریٹ میں بھی دلچسپی نہیں رہی تھی جو اُس نے چھوڑ دی۔
بلوچستان کی بوڑھی بیوہ کا علاج
بلوچستان کے پہاڑی علاقے میں جانے کا اِتفاق ہوا۔ وہاں ایک پُرانے دوست اعلیٰ عہدے پر تعینات تھے سو اُنہوں نے سیر کے لئے اپنا ڈرائیور بھجوایا۔ دورانِ سفر مجھے کچھ جڑی بوٹیاں نظر آئیں جو کتابوں میں پڑھی دیکھی تھیں۔ گاڑی رکوا کر جڑی بوٹیوں کو دیکھنا شروع کیا تو مقامی ڈرائیور نے حکیم سمجھتے ہوئے بتایا کہ اُس کی رشتہ کی خالہ تقریباً دو ہفتوں سے سو نہیں سکی۔ وہ بیوہ ہے اور اُس کا اب کوئی والی وارث بھی نہیں ہے جو علاج کے لئے کہیں لے جائے۔ رات کو اُس بیوہ سے فون پر بات ہوئی تو کوئی بیس منٹ کی گفتگو کے بعد اِشارہ ملا کہ اُس نے اپنی بیٹی کی منگنی ایک ایسے لڑکے سے کر دی جس کے متعلق مشہور ہے کہ وہ نشہ کرتا ہے حالانکہ وہ نشہ نہیں کرتا۔ اب جب وہ سونے لگتی ہے تو اُس کو یہ پریشانی سونے نہیں دیتی کہ اُس نے اپنی بیٹی کی زندگی برباد کر دی۔ معاشرتی پابندیوں کی وجہ سے منگنی توڑ بھی نہیں سکتی۔ وہ رات بھر اپنے آپ کو کوستی رہتی ہے کہ اُس نے ایسا کیوں کیا؟ ذرا سا کام کاج سے فارغ ہوتی ہیں تو مسلسل روتی رہتی ہیں۔ اس طرح کا غم اور دکھ اُس وقت ہوا تھا جب اُن کا خاوند فوت ہوا تھا۔ اُن دنوں بھی وہ کئی راتیں سو نہیں سکی تھیں اور دن رات روتی رہتی تھیں۔ میرے پوچھنے پر اُس نے کہا کہ اگر وہ سوچے تو اُسے ہر طرح سے تسلی ہے کہ اُس نے منگنی کا فیصلہ صحیح کیا ہے لیکن پھر بھی وہم ہے یا کچھ اَور مگر یہ معاملہ ہر وقت میرے دل اور دماغ پر سوار ہے۔ اُسے ہومیوپیتھک دوا “اِگناشیا Ignatia” بھجوائی۔ میں جب تک وہاں رہا وہ بزرگ خاتون مجھے دعائیں بھجواتی رہی کہ وہ اب مطمئن اور خوش ہے اور اُس کو پُر سکون نیند آتی ہے۔
یہ بھی ملاحظہ فرمائیں — نیند کی ہومیوپیتھک دوا اور علاج – حسین قیصرانی
(حسین قیصرانی ۔ سائکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون 03002000210)