کان درد، بہنا، کان میں آوازیں، بہرہ پن، کھجلی، خارش ۔ ہومیوپیتھک دوائیں علاج ۔ حسین قیصرانی

کان سماعت کا آلہ ہے جس کے ذریعے ہم سنتے ہیں۔ اِس کی بیماریوں میں بیرونی اور اندرونی خارش، کان درد، کان کا بہنا اور بہرہ پن خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ کان کا درد سردی لگ جانے سے، نزلے کے مسائل یا ورم پیدا ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اگر کوئی بچہ پیدائشی طور پر بہر ہ ہو تو وہ گونگا بھی ہو گا کیوں کہ بچہ بڑوں کی آواز سنتا نہیں اس لئے بولنے سے معذور رہ جاتا ہے۔ اس سے آپ یہ اندازہ بخوبی لگا سکتے ہیں کہ انسان کے تمام اعضاء کس طرح ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ اِنسان کا جسم ایک مشین ہی کی طرح ہے جس کا ہر پرزہ ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔ کسی ایک بھی پرزہ کے خراب ہونے سے ساری مشین متاثر ہو جاتی ہے۔ جس طرح مشین کے پرزے بدل لئے جاتے ہیں اسی طرح صحت مند انسان کے کچھ عضو دوسرے ضرورت مند انسانوں میں بھی لگائے جا رہے ہیں۔ میڈیکل سائنس کی یہ بہت بڑی خدمت ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے حق ادا نہ ہو گا۔

کان کی تکالیف اور ان کی ہومیوپیتھک دوائیں مندرجہ ذیل ہیں۔ کوئی بھی ہومیوپیتھی دوا لمبا عرصہ استعمال کرنے وہی بیماری بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس لئے اپنے اعتماد کے ڈاکٹر سے مکمل کیس ڈسکس کر لینا بہتر ہے۔
کان درد: بیلاڈونا۔ فیرم فاس۔ کالی میور (کالی میور کے اِستعمال سے بالعموم کان بہنا شروع ہو جاتا ہے اور درد کم ہو جاتا ہے۔ کان جب بہنا شروع ہوجائے تو پھر علامات کو مدِ نظر رکھ کر باقاعدہ علاج ضروری ہو جاتا ہے)۔
کان بہنا: کالی میور۔ مرکسال۔ سورینم (مزمن یعنی پُرانا اور بدبودار اخراج)۔ سلیشیا (مزمن)۔ ایلیپس (مزمن، بدبودار، بہرہ پن)
کان بہنے کی سادہ دوائیاں: پلساٹیلا (اگر ٹھنڈی ہوا اچھی محسوس ہو) ۔۔ ہیپر سلفر (اگر ٹھنڈی ہوا سے طبیعت خراب ہو) ۔۔ مرک سال (اگر کان سے نکلنے والا مواد خون آلود ہو)۔
کان میں کھجلی اور خارش (اندرونی طور پر): کالی میور۔ سلفر
کان پر بیرونی طور پر کھجلی اور جِلدی ابھار: گریفائٹس
کان کی پشت کی ہڈی میں ورم، درد: کیپسیکم
کان بجنا (آوازیں) اور چکر (مینائرز ڈیزیز Meniere’s disease): نیٹرم سیلی سائیلیکم

بعض اوقات چھوٹے بچوں کے کان بہنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ہومیوپیتھک فلاسفی کے مطابق یہ ایک صحت مند عمل ہے۔ کان چونکہ دماغ اور سر کے اندر اہم ترین انسانی اعضاء کے قریب واقع ہے، اِس لئے اِنسانی کے اندر قدرتی دفاع کا نظام کسی اندرونی خرابی کو کان کے ذریعہ باہر نکالتا ہے۔ اِس کو عام دوائیوں یا انٹی بائیوٹکس کے ذریعہ بند نہیں کرنا چاہئے بلکہ اندر موجود بیماری کو سمجھ کر علاج کرنا چاہئے۔ کان میں مواد جمع ہو جانے کی صورت میں ڈاکٹرز سے صفائی کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔

کان بہنا اگر مزمن (Chronic) یعنی کافی پرانا ہو چکا ہو تو اُسے عام دوائیوں سے بند نہیں کرنا چاہئے۔ اُس کا صحیح علاج کرنے کے لئے مریض کے موروثی مزاج کی تشخیص بہت ضروری ہوتی ہے جو تفصیلی انٹرویو کے بعد ہی ممکن ہے۔ بلا سوچے سمجھے کان کا بہنا روک دیا جائے یا دوائیوں کے زیادہ استعمال سے کان بند ہو جائے تو کسی اندرونی عضو کا شدید بیمار ہو جانا عین ممکن ہے جو بعد میں کسی بڑے نقصان اور مُوذی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر مریض کا مزاج مدقوق، سِلی (ٹی بی) یا سرطانی (کینسر) ہے تو ہومیوپیتھی دوائیں کارسی نوسن، ہپوزینم، سورائنم یا ٹیوبرکولینم مفید ثابت ہوتی ہیں۔ ان میں کون سی دوا کس مریض کے لئے مفید ہو گی؛ مریض کا تفصیلی انٹرویو کر کے یہ اندازہ ہوتا ہے۔ اِن ادویات کی پوٹینسی اور خوراک کا تعیّن مریض کی کیفیت کو مدِنظر رکھ کر ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے۔

حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان ۔ فون 03002000210

3 1 vote
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter