آپ اتنے مہربان ہیں کہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ کبھی ذکر بھی نہیں کریں گے کہ پچھلے سات ماہ میں، میں نے آپ کو کتنا زیادہ تنگ کیا ہے۔ میرا المیہ مگر یہ ہے کہ میں یہ بھی نہیں جانتی کہ کیا کہوں ۔۔۔۔۔
میں اچھی طرح سمجھتی ہوں کہ کوئی بھی ڈاکٹر بہت پیچیدہ اور پرانے مریضوں کو زیادہ دیر برداشت نہیں کرتا مگر میں آپ کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ اِس حالت اور حالات تک پہنچنے میں میرا اپنا قطعاً کوئی قصور نہیں ہے۔
اگر میں اِس قابل ہوتی کہ اپنے مسائل پر قابو پا سکتی تو اب تک بہتری آ چکی ہوتی لیکن یہ سب میرے کنٹرول سے باہر تھا۔
میں خود اپنے دماغ اور سوچوں کے جال میں پھنس چکی تھی۔
میں نہیں جانتی کہ کیا کہے جا رہی ہوں۔ اگر میں کبھی اپنے ہوش و حواس میں واپس آ پائی تو آپ کو سمجھانے کی کوشش کروں گی کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مجھ پر کیا گزری۔
۔۔۔۔۔۔۔۔