محترمہ جیسیکا، کووڈ وبا کے دن، پاکستان اور ہومیوپیتھک علاج

برطانیہ کے نمبر سے وٹس اپ کال آئی۔ دوسری طرف محترمہ جیسیکا تھیں۔ کرسمس کی خوشیوں میں اُنہیں میری یاد آ گئی تھا۔ خلوص سے بھرپور انداز میں دعائیں دینے لگیں۔

مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ ہوں، ہاں اور تھینک یو، گاڈ بلیس یو وغیرہ کے فارمل ریسپانس سے انہیں اندازہ ہو گیا کہ میں اُن کو پہچان نہیں پا رہا تھا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ کووڈ وبا کے زمانہ میں ایک پراجیکٹ کے لئے پاکستان میں تھیں۔ شدید ڈپریشن، مایوسی ، موت کا ہر وقت ڈر خوف، وہم وسوسےاور مستقبل کے متعلق بے یقینی نے انہیں بہت سارے جسمانی، جذباتی، معاشرتی، ذہنی اور نفسیاتی مسائل میں جکڑ لیا تھا۔ پریشانیوں سے بچنے کے لئے وہ جتنی کوششیں کرتی تھیں، اتنا ہی زیادہ مسائل میں الجھ جایا کرتی تھیں۔ فیملی، دوستوں اور ملنے ملانے والوں میں بہت ماہر میڈیکل ڈاکٹرز موجود تھے ۔ ان سے دوا علاج جاری کیا … مگر مسائل بڑھتے چلے گئے جوں جوں دوا علاج آگے چلا۔

جیسیکا اور ان کے کیس کی تفصیل مجھے یاد آ گئی۔ ان کے ایک کولیگ نے ہمارا رابطہ کروایا۔ جب کووڈ کی وبا عروج پر تھی، جون ۲۰۲۰ میں۔ تب علاج شروع ہوا تھا۔ وہ بے حد سلجھی ہوئی اور تعاون کرنے والی مریضہ تھی۔ کووڈ پازیٹو آیا تو بھی انہوں نے ہومیوپیتھک علاج کے لئے ہی اصرار کیا۔ علاج کے چار پانچ ماہ میں ہی وہ میڈیسن فری ہو کر نارمل لائف میں واپس آ گئی تھیں۔

اُن کے خلوص اور والہانہ جذبات کا شکریہ ادا کیا تو بہت خوش ہوئیں کہ وہ مجھے اب بھی یاد ہیں۔

کیس ریکارڈ چیک کیا تو جیسیکا صاحبہ کا آخری میسیج بھرپور اعتماد، دعا، امید کا تھا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top