حسین میموریل ہومیوپیتھک کالج کی سالانہ تقریب سے خطاب میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔
موقع کی مناسبت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں آپ سے کچھ باتیں Share کرنا چاہوں گا۔
چونکہ ہم سب ہومیوپیتھس ہیں۔ آپ میں سے کچھ سٹوڈنٹس ہیں جو مستقبل کے ہومیوپیتھس ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ آپ کو عملی دنیا میں کامیابی عطا کرے اور آپ کے ہاتھوں میں شفا یا بی لکھ دے۔ میری خواہش اور دعا ہے کہ معاشرے میں آپ کی شناخت بطور ہومیوپیتھ کے ہو، نہ کہ کسی دو نمبری ڈاکٹر کے۔ یاد رکھئیے! ہماری عزت اور respect صرف اسی صورت ممکن ہے جب ہم کچھ Deliver کر سکیں۔ جب ہماری پریکٹس Result oriented ہو۔ کہا جاتا ہے کہ Deduction ہو گی تو Induction ہو گی۔ ہومیوپیتھی ایک ایسا علم ہے جسے سیکھنے کے لئے ہر روز کمرہ امتحان میں بیٹھنا پڑتا ہے کیونکہ ہر مریض نیا چہرہ، نئی بیماری لے کر حاضر ہوتا ہے۔ ہر ایک سے آشنا ہونا پڑتا ہے۔
جب بھی دیکھا ہے تمہیں عالم نو دیکھا ہے
فیصلہ ہو نہ سکا تیری شناسائی کا
Essence of homoeopathy is individualisation
Essence of Allopathy is Generalisation
محترم سٹودنٹس ۔۔۔ کمرہ امتحان میں تو بوٹی چل سکتی ہے لیکن ڈاکٹری کی سیٹ پر بیٹھ کرایسا ناممکن ہے۔ ایک ہومیوپیتھ کے لئے محض کالج کی تعلیم پر بھروسہ کر کے بیٹھ جانا ناکافی ہے۔
ہومیوپیتھی قدرت کے رازوں میں سے ایک راز ہے اور وہ اپنے راز صرف اپنے عاشقوں پر آشکارا کرتی ہے۔ جو اس سے دھوکہ کرتا ہے خود دھوکے میں رہتا ہے۔
محترم جونئیر ہومیوپیتھس اور سٹوڈنٹس:
آپ کے پاس ابھی وقت اور موقع ہے کہ حصول علم کے لئے اپنے آپ کو وقف کر دیں۔اور علم ایسی شے ہے جو اکیلے اور لا تعلق ہو کر نہیں سیکھا جا سکتا۔ اسے Share کرنا ہوتا ہے۔ اگر آپ سیکھنا چاہتے ہیں تو share کرنا سیکھیں۔ اور آپ کے لئے ضروری ہے کہ Independent practice کرنے سے پہلے کم از کم تین سال کسی سینئر کے ساتھ پریکٹس کریں۔ اگر ہمارے پاس ہومیوپیتھک نالج نہیں تو ہمارا پریکٹس کرنا نہ کرنا بے کار ہے۔ پھر ہماری کوئی شناخت نہیں۔
دماغ کے ساتھ دل کا دروازہ بھی کھلا رکھنا ضروری ہے کیونکہ ہومیوپیتھی جاننے، یاد کرنے یا رٹا لگانے کا نام نہیں ہے۔ اسے تو سمجھنا ہے، اس کا ادراک کرنا ہے اسے Perceive کرنا ہے۔
.147 Any fool can know. The point is to understand.148
Albert Einstein
آپ میں سے جو ساتھی ابھی نئے ہیں یا پریکٹس میں آئے ہوئے دو تین سال ہوئے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ روڈ میپ بنائیں۔ ہر سال آپ کے مطالعہ، آپ کے علم و ہنر، آپ کے زیر استعمال دواؤں اور آپ کے مریضوں میں اضافہ ہونا چاہئیے۔
ہومیوپیتھک سیمینارز میں شرکت اورآپ کی ہومیوپیتھک Friendship میں اضافہ ہونا چاہئیے۔
آپ کا گراف Desend نہیں بلکہ Ascend ہونا چاہئیے۔
اور اگر آپ ایسا کر سکیں، اگر آپ ہومیوپیتھی کو اوڑھنا بچھونا بنا سکیں تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کا مستقبل روشن، آپ کا ضمیر مطمئن اور آپ کی انکم اور وقار میں اضافہ ہو گا۔
آپ ساتھیوں کو میرا مشورہ ہے کہ اپنی روزمرہ پریکٹس میں Computer soft ware کو Introduce کرائیں۔ کتابوں سے Consult کرنا بہت Time consuming ہے۔ سافٹ ویر کی مدد سے نہ صرف آپ کا Time save ہو تا ہے بلکہ آپ کے Confidence rating میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے آپ کو گائیڈ لائن کی ضرورت ہو تو مجھ سے مشورہ کر سکتے ہیں۔
اور جیسا کہ میں ہر موقع پر اپنی Services کی پیش کش کرتا ہوں۔ Students اور Layman ہومیوپیتھس مجھ سے بذریعہ Cell skype اور Facebook پر فری Consultation لے سکتے ہیں۔
آخر میں، آج کی تقریب کی انتظامیہ اور پرنسپل محترمہ ڈاکٹر سونیا کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے اظہار خیال کا موقع دیا۔ کبھی موقع ملا تو تفصیلاً ہومیوپیتھی پر آپ سے بات ہو گی۔
میری دعا ہے کہ اللہ آپ کے بحر کی موجوں میں اضطراب پیدا کر دے۔اور ہومیوپیتھی کا سچ آپ پر آشکارا کر دے۔
ڈاکٹر بنارس خان اعوان، جنرل سیکریٹری، سوسائٹی آف ہومیوپیتھس، پاکستان