نفسیاتی حمل: ’میں اس بچے کو کھونے کا سوگ مناتی رہی جو کبھی میرے پیٹ میں موجود ہی نہیں تھا‘

گائزلی

،تصویر کا ذریعہPERSONAL FILE

سنہ 2019 کے آخر میں 21 سالہ میک اپ آرٹسٹ گائزلی راموس دی سیکیورا کو ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا جو ان کے خیال میں ان کی زندگی کے سب سے مشکل وقتوں میں سے ایک تھا یعنی ان کے والدین الگ ہو رہے تھے اور وہ ایک مشکل رشتے میں تھیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ چند ہی روز میں وہ اپنے والدین سے الگ ہو گئیں اور اکیلی رہنے لگیں۔ تاہم، اس کے بعد والے مہینے ان کے لیے آسان نہیں تھے اور اسی دوران انھوں نے اپنے سابق پارٹنر کے ساتھ رابطہ کیا۔

اُن کا کہنا ہے کہ آخری بار جب وہ اپنے پارٹنر کے سامنے تھیں تو وہ ان پر حملہ آور ہونے والا تھا اور پھر اس لمحے کے بعد انھوں نے اس سے اپنا رشتہ ہمیشہ کے لیے توڑ لیا۔

تاہم چند ہفتوں کے بعد جب ان کی ماہواری میں تاخیر ہوئی تو گائزلی کو شبہ ہونے لگا کہ شاید وہ حاملہ ہیں۔

وہ بتاتی ہیں: ’مجھے ہر اس چیز سے صدمہ ہو رہا تھا جس کا میں سامنا کر رہی تھی اور جب میری ماہواری رُک گئی تو میں اور بھی زیادہ پریشان ہو گئی کیونکہ میں اپنے سابقہ پارٹنر کے بچے سے حاملہ نہیں ہونا چاہتی تھی کیونکہ ہمارا رشتہ ٹوٹ چکا تھا۔‘

اس صورتحال میں گائزلی نے بتایا کہ انھیں فکر دامن گیر رہنے لگی اور گھبراہٹ کے دورے پڑنے لگے، جس کی وجہ سے وہ گھر سے نکلنے سے ڈرنے لگیں۔

حمل

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

اس دوران جب وہ گھر سے نہیں نکل رہی تھیں تو ممکنہ حمل کی زیادہ شدید علامات ظاہر ہونے لگیں یعنی ان کے پیٹ کے سائز میں اضافہ ہونے لگا اور ان کی چھاتی میں انھیں درد محسوس ہونے لگا۔

وہ تفصیل بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’میں نے حمل کی جانچ کے لیے دو ٹیسٹ کٹ لیں اور دونوں کے نتائج مثبت آئے۔ میری چھاتیوں میں سوجن تھی، میں نے پیٹ کے اندر ’بچے‘ کی حرکت محسوس کرنی شروع کر دی۔ مجھے یقین تھا کہ میں حاملہ ہوں۔‘

گائزلی کا کہنا ہے کہ چند ہفتوں کے بعد انھوں نے اپنے حاملہ ہونے کو قبول کرنا شروع کر دیا۔ انھوں نے بچے کے لیے ڈائپرز، جوتے خریدے جبکہ انھوں نے پہلے ہی سے بچے کے لیے ’برنارڈو‘ یا ’زوئے‘ نام منتخب کر لیا تھا۔

اس کے بعد انھوں نے الٹرا ساؤنڈ کرانے کا فیصلہ کیا۔ ان کے حساب کے مطابق وہ پانچ یا چھ ماہ کی حاملہ ہوں گی۔

انھوں نے یاد کرتے ہوئے کہا: ’جب ڈاکٹر نے کہا کہ کوئی بچہ نہیں ہے اور میں حاملہ نہیں ہوں، تو ایسا لگا کہ میری دنیا ہی اجڑ گئی۔ ڈاکٹر سے کنسلٹیشن کے دوران ایسا لگا کہ جیسے کوئی سوراخ کُھل گیا ہو اور میں نے کچھ نہیں سنا۔‘

سوڈوسائسس

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

درد کا سامنا

گائزلی کو یہ یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ حاملہ نہیں ہیں۔ اور وہ اس خیال کے ساتھ گھر لوٹیں کہ ڈاکٹر نے الٹراساؤنڈ کے دوران غلطی کی ہے اور انھوں نے اس کے متعلق چھان بین شروع کردی۔

وہ کہتی ہیں: ’انٹرنیٹ پر مجھے ایسے کیسز ملے جن میں ڈاکٹروں نے غلطی کی تھی۔ ان میں ایسے واقعات بھی تھے جہاں الٹراساؤنڈ میں بچہ ظاہر نہ ہونے کے باوجود جنین موجود تھا۔ میں یہ چاہتی تھی کہ میرے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہو۔‘

وہ ان کے تلاش و جستجو کے دن تھے۔ بہرحال ایک دوست کی مدد سے گائلزی نے یہ قبول کرنا شروع کر دیا کہ انھیں نفسیاتی حمل ہوا تھا اور وہ ایک ایسے بچے کے کھو جانے پر غمزدہ رہنے لگیں جس کا حقیقی معنوں میں کبھی وجود ہی نہیں تھا۔

انھوں نے کہا: ‘یہ اسقاط حمل اور بچہ کھونے کے احساس جیسا سوگ تھا۔ آج بھی کبھی کبھی میں آئینے میں دیکھتی ہوں تو مجھے رونا آنے لگتا ہے۔ کبھی کبھی میں غلطی سے اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگتی ہوں، لیکن جب مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں ایسا کر رہی ہوں تو میں رونا شروع کر دیتی ہوں۔‘

گائزلی کا کہنا ہے کہ طبی اور نفسیاتی مدد کے ساتھ وہ اس صورت حال پر قابو پانے اور اپنی زندگی کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

انھوں نے کہا: ’میں اب بھی زندہ ہوں اور میں اس ’نقصان‘ سے روزانہ ٹھیک ہونے کی کوشش کرتی ہوں کیونکہ میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔‘

ٹیسٹ

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

سوڈوسائسس یا نفسیاتی حمل

ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہر 22,000 حمل میں سے کم از کم ایک سوڈوسائسس حمل ہوتا ہے جسے نفسیاتی حمل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ عوارض کی ایک سیریز کا حصہ ہے جسے سوماٹوفارمز کہتے ہیں یعنی ایسی جسمانی حالت جو بغیر کسی حیاتیاتی وجہ کے ہوتی ہے۔

بی بی سی منڈو نے جن ماہرین سے رابطہ کیا انھوں نے بتایا کہ اس قسم کی بیماری نفسیاتی تکالیف کی وجہ سے ہوتی ہے جو علامات کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے۔ اس صورت میں بغیر کسی بچے کے حمل کا احساس ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے کہ فارمیسی ٹیسٹ میں نفسیاتی حمل کی صورت میں حمل کے مثبت نتائج کی نشاندہی ہو، کیونکہ نفسیاتی تبدیلیاں ہارمونز کی خرابی کا باعث بن سکتی ہیں۔

برازیل کے البرٹ آئن سٹائن، ساؤ لوئیز اور پرو میٹر ہسپتالوں میں کام کرنے والے ماہر امراض نسواں کارلوس موریس وضاحت کرتے ہیں کہ ’اس کے مریض متلی، ماہواری میں تاخیر، جسم میں ابھار جیسے حمل کی تمام علامات کو محسوس کرتے ہیں، اور جیسا کہ ہمارا دماغ ہارمونز کی تمام پیداوار کو کنٹرول کرتا ہے، اس میں بھی یہ تبدیلیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں، جس سے وہ حمل پر پوری طرح یقین کرنے لگتے ہیں۔‘

فیڈرل یونیورسٹی آف ساؤ پالو میں ریزیڈنٹ ڈاکٹر اور ماہر نفسیات ڈینیئل ایچ ایڈمونی نے مزید کہا: ’یہ تمام علامات کسی ذہنی خرابی کے نتیجے میں ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔‘

نفسیاتی عارضہ

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

سوڈوسائسس عام طور پر جذباتی طور پر کمزور مریضوں میں ہوتا ہے، اور یہ ان خواتین میں بھی ہو سکتا ہے جو حاملہ ہونے سے ڈرتی ہیں یا پھر ان خواتین میں وہ بھی ہو سکتا ہے جنھیں ماں بننے کی بہت زیادہ خواہش ہوتی ہے۔

نفسیاتی حمل کے زیادہ تر معاملات میں اگرچہ طبی ٹیسٹوں سے بھی یہ ظاہر ہوا کہ عورت حاملہ نہیں ہے پھر بھی اسے یقین رہتا ہے کہ وہ حاملہ ہے۔

موریس کا کہنا ہے کہ ’ان کے لیے یہ یقین کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ وہ حاملہ نہیں ہیں۔ جب ہم ایسے ٹیسٹ پیش کرتے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ حمل موجود نہیں ہے، تو مریض اس پر یقین نہیں کرتے اور یہ سمجھتے ہیں کہ ٹیسٹ غلط ہیں۔‘

چونکہ یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے، اس لیے اس قسم کے حمل کا علاج کئی طرح کے ڈاکٹروں کی ٹیم کی نگرانی میں ہونا چاہیے جس میں خواتین کے امراض کے ماہرین، ماہر نفسیات اور طبیب نفسی شامل ہوں تاکہ جو کچھ ہوا اس کو وہ خاتون سمجھ سکے، اور سوڈوسائسس سے پیدا ہونے والی تکلیف سے حتی الامکان نجات حاصل کر سکے۔

ایسوسی ایشن برازیلین سائیکاٹری کے صدر انتونیو جیرالڈو ڈا سلوا کا کہنا ہے کہ ’گائناکولوجسٹ کے ہاتھوں جسمانی حصے کی دیکھ بھال کرنے کے علاوہ سائکیاٹرسٹ (یا ماہر نفسیات) اس سنڈروم (یا عارضے) کی وجہ کی چھان بین کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس کا علاج سائیکو تھراپی کے ذریعے کیا جائے اور نفسیاتی معاونت علاج کا حصہ ہو گی۔‘

’بدقسمتی سے، اس سنڈروم کو روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ اس لیے، یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی دماغی صحت کے ساتھ احتیاط برتیں تاکہ اسے اس حد تک جانے سے روکا جا سکے جو اس صورت حال کا باعث بنتے ہیں۔‘