لیکیوریا کا ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی۔ (leukorrhea)
لیکوریا یا سیلانِ الرِحم خود کوئی بیماری نہیں بلکہ کئی قسم کی تکلیفوں کا نتیجہ یا اظہار ہے۔ یہ کئی نئے ہونے والے ورم اور بیماریوں کی وجوہات ہوسکتی ہے۔ لیکوریا خواتین کے پوشیدہ عضو سے بہنے والا سادہ پانی کی طرح کا، خراش دار، بد بو کے ساتھ، لیس دار، کچے انڈے کی سفیدی کی طرح، کریم کے رنگ کا گاڑھا یا پیلے رنگ کا مادہ ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ ڈسچارج صحت کو برقرار رکھنے کے لئے اہم ہے لیکن خارج ہونے والے مادہ میں تبدیلیوں کو روکنے کے لئے توجہ کی ضرورت بہرحال ہوتی ہے۔ لیکوریا کا اخراج اندرونی تکالیف کی نشاندہی کرتا ہے اِس لئے کسی دوا سے (چاہے وہ ایلوپیتھک ہو، گھریلو ٹوٹکا، حکمت یا ہومیوپیتھک) صرف لیکوریا کا روک دینا مفید نہیں ہو سکتا۔ اولاً تو وہ کچھ عرصہ بعد دوبارہ شروع ہو جائے گا؛ دوسرے اِس کے دب جانے سے کمر درد، گردن میں تکالیف، پیشاب کی جلن، سر درد خاص طور پر گردن سے اوپر آ کر رک جانے والا سر درد، میگرین شروع ہو جاتا ہے۔ علاج اندرونی تکلیف کا کرنا چاہئے کہ جس کی وجہ سے لیکوریا جاری ہوا نہ کہ لیکوریا کو بند کرنے کا۔ جونہی اندر کا ورم یا خرابی ٹھیک ہو گی، لیکیوریا کا اخراج رک جائے گا۔ شادی شدہ خواتین اکثر “کاپر ٹی” رکھواتی ہیں یا بچوں کی پیدائش روکنے کی ادویات یا دیگر مانع حمل ذرائع استعمال کرتی ہیں، اُن کو لیکوریا کی تکلیف کا سامنا زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ بہت دفعہ رِحم کی رسولی، پولی سِسٹس (Polycystic Ovary Syndrome, PCOS, Ovarian Cysts) وغیرہ لیکوریا جاری ہونے کی اہم وجہ ہوتی ہے۔ میڈیکل سائنس میں ایسے مسائل کا علاج عام طور سرجری یا آپریشن ہی ہوتا ہے تاہم ہومیوپیتھک دوائیوں سے بغیر آپریشن اِن کے ختم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ یاد رکھئے! جب تک اندرونی مسئلے کو سمجھ کر حل نہیں کر لیا جاتا اُس وقت تک لیکوریا کا جاری رہنا جسم سے نقصان دہ آلائشوں کو بچانے کا کام کرتا ہے۔ اگر یہ ڈسچارج سفید اور بدبو کے بغیر ہوتو نارمل سی بات ہے اور بالعموم صفائی کا خیال رکھنے اور اپنی مجموعی صحت کو بحال کرنے سے خود ہی ٹھیک ہو جایا کرتا ہے۔ تاہم اگر یہ گاڑھا، جسم کو چپکنے والا، پیپ کی طرح یا بدبو دار ہو تو اُس کے علاج کو خصوصی اہمیت دینی چاہئے۔ لیکوریا کو عام طور پر دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلی فزیولوجیکل اور دوسری پیتھالوجیکل۔ فزیولوجیکل لیکوریا سے مراد جسمانی عوامل جیسے جوش و خروش یا گھبراہٹ کی وجہ سے لیکوریا کا جاری ہونا ہے۔ مثال کے طور پر لڑکیوں میں بلوغت کے دوران ہارمون کی تبدیلیاں، اوویولیشن سائیکل اور کم عمری میں حمل اور جنسی جذبہ وغیرہ پیتھولوجیکل لیکوریا عام طور پر نامناسب غذا اور مجموعی صحت کی خرابی کے باعث ہوتا ہے۔ جنسی اعضاء میں ورم بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔ میرے تجربے میں نفسیاتی، جذباتی اور ذہنی تکلیفیں اِس کی بہت بڑی وجہ ہوتی ہیں۔ نیند کی کمی، منفی سوچوں کا ہر وقت ذہن پر سوار رہنا اور کوشش کے باوجود اُن کا جھٹک نہ سکنا، رونے کی طرف طبیعت کا میلان، پیاس کی بہت کمی اور بھوک کا نہ لگنا، مختلف قسم کے ڈر، خوف اور فوبیا کا بڑھتے جانا مستقل لیکوریا کا باعث بنتے ہیں۔ اینٹی الرجی یا اینٹی بائیوٹیک دوائیں یا کریموں کا بےتحاشا استعمال خواتین کی اندرونی صحت کی مستقل خرابی اور لیکوریا ختم نہ ہونے کی وجہ ہوتی ہے۔ لیکوریا کے علاج میں اگر ان عوامل کو سامنے رکھ کر علاج نہ کیا جائے تو کامیابی یا ہوتی ہی نہیں یا پھر بہت عارضی ہوتی ہے۔ ہومیوپیتھک علاج میں کلائنٹ یا مریض کے تمام مسائل کو سامنے رکھ کر علاج کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات ذہنی اور نفسیاتی علاج کے دوران لیکوریا بھی ٹھیک ہو جاتا ہے حالانکہ علاج وہ اپنے اَور مسائل کا کروا رہی تھیں۔ لیکوریا کی علامات اس کی علامات ہر خاتون میں مختلف ہوسکتی ہیں کیونکہ لیکوریا کی وجہ جو ایک نہیں ہے۔ لیکوریا کی ایک ساتھ کئی علامات بھی ہوسکتی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: خواتین کے پوشیدہ اعضاء یعنی اندام نہانی سے سفید یا پیلا سادہ یا بدبودار مادہ کا اخراج، پنڈلیوں اور ریڑھ کی ہڈی میں درد کا رہنا، پیٹ کے حصے میں بھاری پن، کمزوری، سستی اور کاہلی، اندام نہانی میں خارش، قبض، بار بار سردرد، ہاضمے کی خرابیاں، چڑچڑاپن، غصہ، ناک یا چہرے پر جھائیاں، آنکھوں کے نیچے حلقے، کسی کام یا پڑھائی پر توجہ جاری نہ رکھ سکنا، خون کی کمی، جلد پر کالے پیچز وغیرہ عام علامات ہیں۔ وجوہات نامناسب طرزِ زندگی اور غیر متوازن کھانے کی عادات، جنسی تعلقات میں بے احتیاطی، رِحم کے نچلے گردن نما حصے کا ورم، ہارمونل عدم توازن، جنسی اعضاء کے زخم جو اضافی کھجلی اور خارش کا سبب بنتے ہیں۔ پاکیزگی اور صفائی کا اہتمام نہ کرنا، بدہضمی، قبض، خون کی کمی ذیابیطس، کثرتِ حیض، نفسیاتی مسائل، ذہنی پریشانی اور تشویش (Anxiety and Depression)، نیند کی کمی وغیرہ۔ نوجوان لڑکیوں میں یہ حیض شروع ہونے کے ایک سال پہلے یا ایک سال بعد ہوسکتا ہے۔ بعض اوقات بہت چھوٹی بچیوں میں بھی ہو جاتا ہے تاہم ایسا عام نہیں ہے۔ بہت سی خواتین ڈیلیوری کے بعد اس مرض کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اس طرح کے معاملات یوٹرائن سوزش کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اندامِ نہانی میں سوزش بھی اس کا سبب بنتی ہے۔ اس کے لئے فوری طور پر توجہ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ دیگر پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔ لیکوریا اچانک شدت اختیار نہیں کرتا بلکہ رفتہ رفتہ ہی بڑھتا ہے۔ اگر شروع میں اصل وجہ کو سمجھ کر علاج کیا جائے تو جلد ہی مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ اگر اِس پر توجہ نہ دی جائے اور اصل مسئلہ کو سمجھے بغیر دوا کے زور سے اِس کو دبا دیا جائے تو اِس سے خواتین کے تولیدی نظام میں ایک یا ایک سے زائد اعضاء کے متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جو بعد میں بڑی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔ جسم میں زہریلے مواد کا پیدا ہوتے رہنا اور اندر موجود رہنا ایسی بات نہیں ہے کہ جس کو نظرانداز کر دیا … Continue reading لیکیوریا کا ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی۔ (leukorrhea)