امتحان کا ڈر خوف فوبیا – کامیاب کیس دوا علاج – حسین قیصرانی

25 سالہ مس AA ،پاکستان کی رہائشی، یونیورسٹی اسٹوڈنٹ نے وٹس ایپ پر رابطہ کیا۔ وہ اپنے امتحان کے لیے بہت پریشان تھی اور پڑھائی پر بالکل بھی توجہ نہیں دے پا رہی تھی۔ امتحان کا سوچ کر ہی انزائٹی (Anxiety) ہونے لگتی تھی۔ ناکامی کا خوف (Fear  of  Failure) اعصاب پر سوار تھا۔ اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ والدین کی صحت کی فکر بھی اندر ہی اندر کھائے جا رہی تھی۔ ان تمام معاملات کے علاوہ بہت سے جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی مسائل بھی درپیش تھے۔ مثلاً بھوک نہیں لگتی تھی۔ ہر وقت وہم ستاتے تھے۔ خود پر اعتماد بالکل نہیں تھا۔ ان جانے اور بے شمار ڈر، خوف اور فوبیاز (Fear  and  Phobia) تنگ کرتے تھے۔ کسی پل بھی ذہن کو سکون نہیں تھا۔

مس AA (Nausea  and Vomiting) کو بچپن سے ہی امتحان کی ٹینشن (Examination  phobia    /    Fear    of     Phobia) کا سامنا تھا۔ پچھلے سمسٹر میں وہ بہت پریشان رہی۔ جب امتحان میں لمبے سوالات دیکھتے ہی اسے قے الٹی آنے لگی۔ پیٹ میں چکر چلنے لگے۔ دل گھبرانے لگا۔ اس لیے اب وہ اس کا علاج چاہتی تھی تاکہ اگلا امتحان اچھا ہو جائے۔
اب صرف تین دن بعد اس کے سمسٹر کا فائنل امتحان تھا اور وہ شدید امتحانی دباؤ (Exam Stress) کا شکار تھی۔ امتحان کے بارے میں مسلسل سوچتی تھی اور اس پر اسے کنٹرول نہ تھا وہ پڑھائی پر بالکل توجہ نہیں دے پا رہی تھی۔ تاہم ہومیوپیتھی طریقہ علاج میں کیس کی مکمل تفاصیل لی جاتی ہیں اس لیے تفصیلی انٹرویو کے بعد درج ذیل مسائل سامنے آئے۔

جسمانی تکالیف physical issues
1. اکثر سانس لینے میں تکلیف ہوتی اور تنگی تنفس (Shortness   of    breath) کا احساس ہوتا۔
2. جب بھی کوئی ٹیسٹ یا امتحان ہوتا تو اس دوران متلی ہوتی ابکائیاں آنے لگتی تھیں اور پھر قے شروع ہو جاتی۔ vomiting   and   nausea   during   exams
3. امتحان کے دوران ایسا لگتا تھا جیسے ابھی بے ہوش ہو جائے گی۔ feeling  of  faintness  during  exams
4. کمرہ امتحان میں کپکپی طاری ہو جاتی اور جسم کانپنے لگتا۔ shivering   and   trembling
5. نیند بالکل نہیں آتی تھی۔ بھوک نہیں لگتی تھی اور پیاس ختم ہوتی جا رہی تھی۔ loss   of   sleep   appetite   and   thirst
6. ہر طرح کے ٹیسٹ اور امتحان کے دوران پیٹ میں چکر سے چلنے لگتے اور اسہال کی شکایت ہو جاتی۔   diarrhea
بار بار پیشاب کی حاجت ہوتی تھی۔ frequent   urination
7. ہر وقت سر درد headache رہنے لگا تھا۔
8. بال تیزی سے گر رہے تھے۔ hair fall
9. دل کی دھڑکن اکثر بہت تیز ہو جاتی تھی۔ rapid heart beat

ذہنی اور جذباتی مسائل mental & emotional symptoms
1. امتحان، کورس ورک یا پریزنٹیشن سے چند دن پہلے ہی ڈپریشن (depression) رہنے لگتا تھا۔ ذہنی دباؤ (mental stress) بہت زیادہ ہو جاتا تھا۔ سٹیج کا ڈر خوف (Stage Fright) ہمیشہ سے تھا۔
2. ٹیسٹ سے پہلے اور بعد میں شدید ٹینشن اور پریشانی ہوتی تھی۔ test anxiety during and after exam
3. ناکامی کا شدید خوف اور بے چینی رہتی۔ intense fear and discomfort
4. ہر وقت تھکاوٹ محسوس ہوتی تھی۔ آرام کرنے کے بعد بھی تازگی کا احساس نہیں ہوتا تھا۔ fatigue
5. کسی بھی طرح سکون نہیں ملتا تھا۔ ہر وقت طبیعت میں بے چینی رہتی تھی۔ restlessness
6. کسی بھی معاملے میں توجہ مرکوز کرنا اور اس کے بارے میں مثبت اور واضح سوچنا ممکن نہ تھا۔ lack of concentration
7. غصہ بہت آتا تھا، چڑچڑاپن بڑھ رہا تھا اور مایوسی کی کیفیت رہتی تھی۔ irritation
8. پریشانی بار بار حملہ کرتی تھی۔ ذہن بلا وجہ الجھا رہتا تھا۔
9. اَن جانا ڈر، خوف بہت زیادہ ڈسٹرب کرتا تھا۔ جیسے کچھ ہونے والا ہو۔ unknown phobia
10. والدین کی صحت کی ہر وقت فکر لگی رہتی تھی۔ anxiety about parent’s well being

معاملہ فہمی اور رویے کے مسائل cognitive/behavioral issues
1. کسی بھی چیز پر توجہ مرکوز کرنا ممکن نہ تھا۔ کسی معاملے میں یکسوئی نہیں تھی۔ دماغ میں ہلچل رہتی تھی۔ سامنے کتاب ہوتی اور دھیان کہیں اَور بھٹک جاتا تھا۔ ذہن ایک جگہ ٹھہرتا ہی نہ تھا۔ poor  focus
2. ہر وقت سوچتی رہتی تھی اندازے لگاتی رہتی تھی “یوں ہوا تو کیا ہوگا نہ ہوا تو کیا ہو گاـ anticipation
3. ہر وقت منفی سوچیں حاوی رہتی تھیں۔ میں فیل ہو جاؤں گی۔ میں نہیں کر سکتی۔ too much negativity in thinking
4. ہر وقت اپنا موازنہ دوسروں سے کرتی رہتی تھی۔ comparison with others

فیملی ہسٹری
1. فیملی میں معدے کے مسائل بہت زیادہ تھے۔ stomach issues
2. اکثر فیملی ممبرز کو پتہ میں پتھری کا مسئلہ تھا۔ gallstones and Gallbladder
3. کمر درد، جوڑوں کا درد (Joint Pain / Arthritis) اور عرق النسا (Sciatica Pain) کے بھی شواہد تھے۔ backache
4. فیملی ہسٹری میں تپ دق ٹی بی (Tuberculosis) کا رحجان تھا۔
5. سیکھنے کی صلاحیت عام لوگوں سے کم تھی زیادہ تر فیملی ممبرز کند ذہن تھے۔ slow learning syndrome
6. اکثر فیملی ممبرز میں کچھ نیا سیکھنے، سمجھنے یا کوئی نیا کام شروع کرنے اور پھر اس کو جاری اور برقرار رکھنے کی صلاحیت دوسرے لوگوں کی نسبت کم تھی۔ slow processing speed

علاج اور تجویز کردہ ادویات
کیس کو پوری طرح سے سمجھ لینے کے بعد Gelsemium اور lycopodium تجویز کی گئیں کیس کو عالمی شہرت یافتہ ہومیوپیتھک سافٹ ویئر RADAR (latest version) پر پیش کیا گیا
چوں کہ امتحان کی تاریخ بہت نزدیک تھی اس لیے
8 جنوری 2018 کو Gelsemium تجویز کی گئی۔ اگلی سٹیج پر اگر وہ علاج جاری رکھتی تو lycopodium دی جا سکتی تھی۔
مریض کو باقاعدگی سے اور بر وقت اپ ڈیٹ اور فیڈبیک دینے کا کہا گیا اور انتہائی مستعدی سے علامات میں کسی بھی قسم کی ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ مریض کی طرف سے دی جانے والی اپ ڈیٹ اور فیڈبیک حسب ذیل رہی۔

8 جنوری 2018
کلائنٹ کو دوائی موصول ہو گئی اور Gelsemium کی پہلی خوراک لے لی۔ کلائنٹ اپنی صحت یابی کے لیے بہت بے تاب تھی۔ شام تک اپنے والدین کی صحت کی فکر میں بہتری کے علاوہ کوئی فرق نہ تھا۔ رات کو اس کی پریشانی کم ہوئی اور کچھ ذہنی سکون ملا۔ توجہ مرکوز کرنے میں سہولت ہوئی تو کچھ پڑھائی کی۔ رات کو فون پر کاونسلنگ کا سیشن بھی ہوا۔

9 جنوری 2018
صبح Gelsemium کی دوسری خوراک لی گئی۔ اگلے دن ان کا پیپر تھا جس کے لیے وہ فکرمند تھی اور اس بات کی یقین دہانی چاہتی تھی کہ امتحان میں سوالیہ پرچے کو دیکھتے ہی اس کی طبیعت خراب نہیں ہو گی۔ وہ بلا وجہ پریشان نہیں تھی۔ ذہن پُر سکون تھا اور یکسوئی سے پڑھائی جاری تھی۔ بھوک میں واضح بہتری تھی۔

10 جنوری 2018
مس AA نے Gelsemium کی تیسری خوراک لی۔ ایک گولی placebo امتحان کے دوران ساتھ رکھنے کے لیے دی گئی تاکہ اگر دوران امتحان طبیعت خراب ہو تو دوا لی جا سکے۔ کلائنٹ نے بتایا کہ placebo کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ محترمہ کا امتحان اچھا ہو گیا وہ بہت خوش تھی۔ محترمہ نے ان الفاظ کے ساتھ علاج کے مثبت اثرات کا اعتراف کیا کہ اس سے پہلے امتحان کے دن بہت پریشان کن ہوتے تھے مگر اب سب نارمل ہے اور میں بہت خوش ہوں۔

15 جنوری 2018
پچھلے چار دن کوئی دوائی نہیں دی گئی۔ آج کلائنٹ نے سانس کی تنگی اور بے چینی کی شکایت کی۔ اس کی بھوک پہلے سے واضح بہتر تھی۔ محترمہ کو بتایا گیا یہ ایک وقتی مسئلہ ہے اور Gelsemium کی چوتھی خوراک سے ٹھیک ہو جائے گا۔

17 جنوری 2018
کلائنٹ نے بتایا کہ دوا لینے کے بعد سانس بحال ہو گیا۔ آج Gelsemium کی پانچویں خوراک لی ہے۔ سمسٹر کا آخری پیپر تھا اور وہ بہت خوش تھی کیوں کہ پیپر بہت اچھا ہوا تھا۔ زندگی میں ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ وہ امتحان کے دوران پریشانی سے آزاد رہی اور وہ اس کے لیے شکر گزار تھی ۔۔۔۔۔۔۔!


حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور، پاکستان فون نمبر 03002000210۔

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter