Search

فلوٹرز آنکھوں کے آگے داغ دھبے فلوٹرز دائرے اور نظر کے مسائل ۔ ڈپریشن انگزائٹی مایوسی ۔۔ کامیاب کیس علاج دوا ۔۔ حسین قیصرانی

میڈم صاحبہ کوپن ہیگن ڈنمارک میں فیشن، ڈیزائننگ اور ڈریس کے حوالہ سے مشہور کاروباری پرسنالٹی ہیں۔ سال میں تین چار وزٹ پاکستان کے بھی لگا لیتی ہیں اگرچہ سارا خاندان اب یورپ میں ہی ہے۔ اُن کی بیٹی بھی کئی برس سے ناروے میں ہومیوپیتھی پریکٹس کر رہی ہیں۔ بیٹی یعنی ہومیوپیتھک ڈاکٹر صاحبہ کوئی کیس ڈسکس کرنے کے لئے کبھی کبھار رابطہ میں رہتی تھیں۔ اِس وجہ سے پوری فیملی سے بالواسطہ تعارف تعلق کئی سال پر مبنی تھا۔

میڈم صاحبہ کو یوں تو صحت کے کئی مسائل درپیش ہیں جس کے لئے یورپ کے سسٹم کے مطابق وہ ایلوپیتھی علاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کوئی معاملہ حل نہ ہو رہا ہوتا تو  تین چار ماہ بعد کچھ مشورہ کر لیتی تھیں۔ سٹائل، فیشن، ٹریول اور ملنے ملانے کو دیکھا جائے تو  پچاس سال سے زائد  کی نہیں لگتیں مگر ساٹھ سال سے اوپر کی ہو چکی ہیں۔

کرونا کے عروج میں اُن کی طبیعت کافی خراب ہوئی۔ ایک لمبے علاج  اور بے شمار سخت دواوں کے مسلسل استعمال کے بعد اکثر معاملات بحال ہو گئے مگر اُن کی نظر اور آنکھ کے مسائل شدید بڑھ گئے اور کسی طرح بھی  کنٹرول نہیں ہو پا رہے تھے۔ اُن کی سپیشلٹی اور کاروبار  میں آنکھ اور نظر کا گہرا عمل دخل ہوا کرتا ہے۔ اس وجہ سے بھی یہ مسائل اُن کے معمولاتِ زندگی میں بہت بڑی رکاوٹ بن چکے تھے۔ ڈاکٹرز نے تو اعلان کر دینا ہوتا ہے کہ آپ کو اب بہت احتیاط کرنا ہو گی۔ یہ مسائل اب ہمیشہ رہنے ہی ہیں۔ آپ کو اِن کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہو گا۔ 

یہ مسئلہ دن رات کی ٹینشن، پریشانی اور انگزائٹی بن گیا۔ جب کہیں سے کوئی حل نہ مل سکا تو کیس ڈسکشن کے لئے وٹس اپ پر رابطہ کیا۔

آنکھ یا نظر میں فلوٹرز اور دھبوں کا مسئلہ کسی بھی دوائی اور لیزر سرجری سے حل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ میڈم کے لئےمعاملہ اب صرف جسمانی مسئلہ نہیں رہا تھا بلکہ انگزائٹی، ڈپریشن، مایوسی اور گہری ٹینشن کا باعث بن رہا تھا۔ دن رات اِس فکر میں رہنے لگیں کہ اب گھر بیٹھنے پر مجبور ہو جائیں گی، اتنی محنت اور کوششوں سے اپنا کام کی وجہ سے نام بنایا ہے وہ سب چھوڑنا پڑ  جائے گا، جو بے شمار لوگ پاکستان، یورپ اور ڈنمارک میں اُن کے کام کی وجہ اپنا گھر بار چلا رہے ہیں، اُن کا کیا بنے گا ۔۔۔۔ سوچیں، وہم، منفی خیالات اور وسوسے۔

 فلوٹرز اُن کے لئے صرف دھبے یا اڑتے دھبے نہیں تھے بلکہ ایک بہت بڑا خطرہ تھے کہ کہیں نظر یا بینائی ختم نہ ہو جائے۔ انہوں نے ٹاپ ڈاکٹرز کو آنکھیں چیک کروائیں مگر کوئی مسئلہ کہیں نظر نہ آیا۔ یہ مزید بڑا مسئلہ تھا کہ ان کے سامنے دھبے فلوٹرز ناچتے پھرتے تھے مگر ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ وہ دل کو تسلی دیتیں کہ چلیں کام بزنس چھوڑ کر ذکر، عبادتیں اور پڑھائیاں کر کے اللہ اللہ کرتی ہوں۔ اللہ کے ذکر سے سکون اطمینان اور صحت  مل جائے گی۔ ۔۔ اُن کی مجبوری یہ کہ جب وہ کچھ پڑھنے پر توجہ دیتیں تو الفاظ پر دھبے آ جاتے۔ جوں جوں فوکس توجہ بڑھتی جاتی،  مختلف رنگ، دائرے دھبےاور فلوٹرز بھی مزید گہرے، بڑے اور تنگ کرنے والے بن جاتے جیسے اُن کی بے بسی کا مذاق اُڑا رہے ہوں۔ زبانی کلامی جو کچھ یاد تھا اُس کے لئے دماغ ٹھہر ہی نہ پاتا ۔۔۔ یہ کیفیت اُن کو جنجھلا دیتی تو اولاً شدید غصہ اور پھر رونا آ جاتا۔

:یہ کیفیت اور مسائل مغرب کے قریب بہت ہی زیادہ ہو جاتے۔ پوچھا گیا کہ مغرب کے وقت ہی بڑھنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے تو فرمانے لگیں

اِس لئے کہ اِس وقت وہ گھر میں اکیلی اور بالکل ہی فارغ ہو جاتی ہیں شاید  ۔ اگرچہ کورونا میں کاروبار اور دفتری معاملات بالکل ہی بند ہیں مگر پھر بھی دن بھر کچھ نہ کچھ کام مصروفیت میں نکال ہی لیتی ہوں۔ کچھ کاریگر اپنے قریب ہی رکھ کر کام جاری رکھا ہوا ہے تاکہ اِن کا سلسلہ چلتا رہے۔  فیملی میں کہیں آنا جانا بھی ہو جاتا ہے۔ لاک ڈاون کی پابندی سے بند ہو کر بیٹھ گئی تو میں پاگل ہو جاوں گی۔

ویسے ڈاکٹر صاحب! مجھے شام کا وقت، اندھیرا اور اکیلاپن ہمیشہ سے ڈسٹرب کر دیتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ آنکھ فلوٹرز کا مسئلہ بھی اِس لئے انگزائٹی دیتا ہے کہ میں کہیں آ جا نہیں پاوں گی۔ رونق میلا، ہلاگلا، میل ملاپ اور لوگوں کے دکھ سکھ میں شامل رہنا ہی میری زندگی ہے۔ فیشن، کاروبار  اور پبلک ڈیلنگ سے مجھے اِس لئے خوشی ہوتی ہے کہ اس طرح بہت سارے خاندانوں کی زندگی میں روزی روٹی کا سبب اللہ نے مجھے بنا رکھا ہے۔ اگر میری صحت خراب ہو گئی تو اِن لوگوں کا کیا بنے گا؟

 اس درجہ  پریشانی میں بھی دوسروں کے لئے بہت فکرمند تھیں۔ پاکستان میں اپنے کاری گروں اور اُن کی فیلمی کا بتانے لگیں کہ کرونا میں کس طرح اُن کا سب کچھ ڈسٹرب ہو رہا ہے۔ ہر وقت دل دماغ میں دھڑکا اور پریشانی رہتی ہے کہ کہیں کچھ ہو نہ جائے۔

 مزید پوچھنے پر بولیں کہ  بزرگ والدین کی طرف بھی بہت دماغ جاتا ہے۔ آپ تو ڈاکٹر ہیں، کووڈ میں تو بڑوں چھوٹوں، صحت مند یا مریض کا معاملہ تو رہا ہی نہیں۔۔ 

  کیس کا تجزیہ ۔ ہومیوپیتھک دوا علاج (ہومیوپیتھی سٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز کے لئے)۔

سب سے پہلے تو یہ اعتراف کہ فلوٹرز داغ دھبے نظر  آنکھوں کے سامنے آنے کا علاج کافی مریضوں کا کرنے کا موقع میسر آیا لیکن کامیابی بہت کم نصیب ہو سکی ہے۔ بے شمار ناکامیوں اور چند کامیابیوں کے بعدسمجھ یہ آئی ہے کہ معاملہ اُتنا فزیکل یعنی جسمانی نہیں ہوتا جتنا یہ جذباتی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔فلوٹرز کے ساتھ ساتھ مریض کو کئی جسمانی، جذباتی، ذہنی  اور نفسیاتی مسائل نے گھیر رکھا ہوتا ہےجس کی تفصیل مکمل طور پر شئیر نہیں کی جاتی۔ علاوہ ازیں انہوں نے انگزائٹی، ڈپریشن، نیند ، پین کلرز یا معدہ کی دوائیاں بہت لمبا عرصہ استعمال کی ہوتی ہیں۔یہ مریض بالعموم بہت حساس طبیعت کے ہوتے ہیں اور غم، پریشانی، ٹینشن کے معاملات میں پھنس تو جلدی جاتے ہیں مگر نکلنے میں بہت دیر کر دیا کرتے ہیں۔فلوٹرز اور نظر کے مسائل کے ساتھ ساتھ اگر اُن مسائل کو  حل نہ کیا جائے تو اولاً کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور اگر کچھ بہتری مل بھی جائے تو وہ محض وقتی ہوتی ہے۔

اس کیس میں میڈم کی مزاجی دوا  فاسفورس تھی۔ ہومیوپیتھک ریپرٹریز میں اور وتھالکس کمپاس میں اِس معاملہ  کی کئی دوائیں ہیں جو فلوٹرز یا دھبوں کے رنگ اور اظہار کے حوالہ سے دی گئی ہیں۔ فاسفورس اِن تمام فلوٹرز کی علامات میں واضح ہے اور اکثر میں تو  بڑے گریڈ میں دی گئی ہے۔ویسے بھی ہومیوپیتھک دوا فاسفورس نظر یعنی وژن کے اکثر معاملات میں ٹاپ دوا مانی گئی ہے۔ آنکھوں کی تمام بیماریوں پر اس کا بہترین اثر ثابت ہوا ہے۔میازمیٹک حوالہ سے بھی فاسفورس ہی اہم ترین دوا ہے۔

علامات، مزاج، اظہار، میازم اگر اس طرح کسی مریض میں مل جائیں اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر کو اللہ تعالیٰ کی توفیق سے معاملہ کو سمجھنا بھی آ جائے اور مریضہ بھی بھرپور تعاون کرنے والی ہو تو نتائج اس قدر شان دار ، کنفرم اور دیرپا ہوتے ہیں کہ دل کی گہرائیوں سے الحمدللہ  نکلتا ہے۔

الحمدللہ ۔۔ مریضہ کے مزاج میں بہت واضح تبدیلی آئی۔ دل میں مسلسل رہنے والا یہ دھڑکا کہ کچھ ہونے والا ہے، چند دنوں میں ہی نارمل ہو گیا۔ اکیلے ہونے کی وجہ سے جو ڈر خوف فوبیا اور انگزائٹی رہتی تھی وہ مناسب لیول تک آ گئی۔

مریضہ میڈم کے بقول

کورونا لاک ڈاون کی پابندیاں بھی تو  کم ہونا شروع ہو گئیں۔ اب میں اپنے بزنس میں مصروف ہو چکی ہوں۔ فلائٹس بحال ہوئی ہیں تو  میرے پاکستان کے چکر بھی بحال ہو گئے۔ رونق میلا، ہلا گلا، میل ملاپ جاری ہوئے تو زندگی رواں دواں ہو گئی۔ فلوٹرز بھی کوئی مصیبت ہوا کرتی تھی، اب  یہ بات تو مجھے  یاد ہی نہ رہی۔

فاسفورس مختلف پوٹینسی میں وقفے سے دی جاتی رہی۔ جب کبھی وقتی مسئلہ میں کوئی دوا ضرورت ہوئی تو وہ بھی درمیان میں اُن کی بیٹی نے انہیں پریسکرائب کی۔ دوسرے ماہ ہی وہ کافی بہتر ہوگئیں۔ چار ماہ بعد فلوٹرز اور نظر کے مسائل سے بالکل آزاد ہو گئیں۔ اس تکلیف اور علاج کو اب دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ کامیاب علاج کے  ایک سال بعد انہوں نے اپنی خوشی سے  تفصیلی فیڈبیک شئیر کیا  جو یہاں کلک کر کے ملاحظہ فرمایا جا سکتا ہے یا نیچے موجود سکرین شاٹس میں بھی شئیر کیا جا رہا ہے۔ الحمدللہ ۔

 

کامیاب علاج کے بعد میڈم صاحبہ کا فیڈبیک ( یہ فیڈبیک کامیاب علاج کے تقریباً ایک سال بعد شئیر کیا گیا۔ الحمدللہ کہ اُن کے یہ مسائل مکمل اور مستقل ٹھیک ہوگئے ہیں)۔

 

 

آنکھوں کے آگے سیاہ دھبے فلوٹرز ۔ کامیاب علاج ۔ ڈنمارک سے آن لائن مریضہ کا فیڈبیک

 

 

#hussainKaisrani 

#Homeopathy

#Eyefloaters

 

 

5 1 vote
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Hussain Kaisrani

Hussain Kaisrani (aka Ahmad Hussain) is a distinguished Psychotherapist & Chief Consultant at Homeopathic Consultancy, Lahore, Learn More

Recent Posts

Weekly Tutorial

Sign up for our Newsletter