السلام علیکم
آج سے ایک ماہ پہلے میں نے ڈاکٹر حسین قیصرانی کو کال کی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے یاد ہے کہ میں رو رہی تھی۔۔ میرا بیٹا جن مسائل کا شکار تھا ان کا حل کہیں نہیں مل رہا تھا۔۔۔۔ میں نے کئی اچھے ڈاکٹرز سے اس کا علاج کروایا۔۔ لیکن
۔۔۔۔۔۔ دکھ کہاں ٹھہرتا ہے
۔۔۔۔۔۔ حاشیہ لگانے سے!
شائد میں حاشیہ لگانا چاہ رہی تھی۔۔۔۔ وہ جن تکالیف سے گزر رہا تھا۔۔۔ سب ڈاکٹر اور میں خود بھی۔ ان مسائل کو حل کیے بغیر ختم کرنا چاہ رہے تھے۔ اللہ عزوجل نے میری مدد کی۔ اور میں نے ڈاکٹر صاحب سے رابطہ کیا۔ بہت صبح کا وقت تھا۔۔۔ غیر متوقع طور پر انھوں نے نہ صرف میری کال اٹینڈ کی بلکہ پوری توجہ سے میری بات سنی۔۔ اور شدید مایوسی کے دور میں مجھے امید کی کرن نظر آ ئی۔۔۔۔۔۔
ایک ماہ کے ہومیوپیتھک علاج سے حالات بالکل مختلف ہیں۔۔۔ میرے بیٹے کو جو مسائل تھےان میں سر فہرست درج ذیل ہیں اور حالیہ صورتحال انتہائی خوشگوار ہے۔
1. کسی کو ٹچ کرنے یا کوئی اسے ٹچ کرے اس میں شدید حساسیت۔۔ Haphephobia ۔۔
ایک سال سے وہ الگ سوتا تھا۔۔۔ کوئی بھی اسے ٹچ کرے تو اس کا دل گھبراتا تھا۔۔ لیکن اب اس میں بہت بہتری ہے وہ میرے ساتھ سو جاتا ہے۔۔۔ مجھے گلے لگا لیتا ہے۔۔۔۔ وہ تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔
2۔ دوسرا اہم مسئلہ ناپاکی کا ڈر، خوف اور شدید وہم تھا۔
اس کو شدید وہم ہوتے تھے کہ وہ ناپاک ہے وہ دن میں کئی بار کپڑے بدلتا تھا ۔۔۔۔ بار بار ہاتھ دھوتا تھا۔ الحمدللہ۔۔۔ یہ مسئلہ تقریباً حل ہو گیا ہے ۔۔ اب اس کو وہم نہیں ہوتے نہ ہی وہ بار بار کپڑے بدلتا ہے۔۔۔۔
3۔ نیند کی کمی اس کا اہم مسئلہ تھا۔۔۔ وہ کبھی بھی پرسکون گہری نیند نہیں سویا تھا۔۔۔ علاج کے پہلے دن سے ہی اب الحمد للہ وہ خود سو جاتا ہے۔۔ اور پرسکون گہری نیند لیتا ہے۔
4. بے حد ضدی اور نت نئی فرمائشیں
وہ ہر وقت ضد کرتا تھا ہر پل نئی فرمائش کرتا اور بضد ہوتا کہ وہ پوری کی جائے۔۔ یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے۔
5. اسے ہر وقت چکن یا انڈا کھانےکی طلب ہوتی تھی۔۔۔ اب ایسا نہیں ہوتا
6۔ بہنوں سے ہر وقت لڑائی جھگڑا کرتا تھا ۔۔۔۔ ما شاء اللہ اب ان کے ساتھ باتیں کرتا ہے۔۔۔ کھیلتا ہے۔
7. اسے کرکٹ کھیلنے کا جنون تھا۔۔۔۔ بھوک پیاس موسم کی شدت اور ہماری منت سماجت یا سختی ۔۔۔۔ کوئی بھی چیز اسے کھیلنے سے نہیں روک پاتی تھی۔ تقریباً ایک سال سے یہ کیفیت تھی ۔۔۔ کرکٹ سے واپسی پر بہت زیادہ پریشان اور دکھی بھی ہوتا تھا۔ مگر اب وہ صرف چھٹی والے دن کھیلتا ہے جنون والی کیفیت نہیں ہے اور واپسی پر پریشانی اور دکھ کی کیفیت نہیں ہوتی۔۔
8. اسے گھر میں رہنا بالکل بھی نہیں پسند تھا۔۔ مگر اب وہ گھر میں رہتا ہے اور ہمارے ساتھ وقت گزارتا ہے۔
الحمدللہ ۔۔۔ یہ سب بہت ہی مثبت تبدیلیاں ہیں۔ علاج کے دوران میرا ڈاکٹر قیصرانی صاحب سے مسلسل رابطہ رہا۔ انہوں نے مجھے بھی حوصلہ دیا۔۔۔
ابھی اس کا علاج جاری ہے اور اس کی شخصیت کے ایک کے بعد ایک نئے پہلو سامنے آ رہے ہیں جن کا مجھے ادراک نہیں تھا۔ ڈاکٹر صاحب تہہ در تہہ اس کی نفسیات کو جانچ رہے ہیں۔۔۔ اور ہر مسئلے کے لیے ہمہ وقت میسر ہوتے ہیں۔۔
مجھے یقین ہے کہ جلد ہی میرا بیٹا ایک بھرپور زندگی کی جانب لوٹ آئے گا، ان شاء اللہ ۔۔۔
آٹزم ہومیوپیتھک ٹاپ ڈاکٹر میڈیسن علاج دوائی لاہور پاکستان
0
0
votes
Article Rating