نیند کی کمی، بے خوابی Insomnia ، بے سکون نیند کا ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی
صحت مند جسم اور ذہن کے لیے نیند کی اہمیت ہم سب پر بخوبی عیاں ہے۔ کبھی کبھار نیند کا اُچاٹ ہو جانا کوئی عجیب یا فکر کی بات نہیں مگر اگر معاملہ دنوں کی بجائے ہفتوں پر محیط ہو جائے تو یہ مسئلہ اُتنی ہی گہری توجہ کا متقاضی ہے کہ جتنی کوئی بھی اَور خطرناک بیماری۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن WHO کی تحقیق 2016 کے مطابق ایک چھوٹا بچہ چوبیس گھنٹوں میں تقریباً دس بارہ گھنٹے سوتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ عرصہ کم ہوتا چلا جاتا ہے حتیٰ کہ پُختہ عمر میں جا کر نیند چھ سات گھنٹے رہ جاتی ہے۔ پھر جب بڑھاپا شروع ہوتا ہے تو نیند کا عرصہ بڑھنے لگتا ہے اور آخر کار زیادہ عمر میں پہنچ کر، بچوں کی طرح دس بارہ گھنٹے ہو جاتی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ بے خوابی یا نیند کا نہ آنا بجائے خود کوئی بیماری نہیں ہے۔ اِس کے پیچھے کوئی جسمانی، ذہنی یا نفسیاتی وجہ ہوتی ہے۔ جو لوگ نیند کی گولی لے کر سونے میں عافیت سمجھتے ہیں وہ نہ صرف اپنی اصل بیماری کو بڑھا رہے ہوتے ہیں بلکہ نیند کی دوائی کے مضر اثرات سے اپنے جسمانی، جذباتی اور نفسیاتی مسائل میں گوناگوں اضافہ کر رہے ہوتے ہیں۔ یاد رکھئے! عمر چاہے جو بھی ہو، بے خوابی یا بے آرام نیند کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے جس کو تلاش کئے یا سمجھے بغیر علاج ممکن ہی نہیں۔ مختصر یہ کہ زندگی طوفان ہے؛ جو جتنا اِس طوفان میں گِھرا ہوا ہے اُتنا ہی وہ بے سکون ہے اور آرام و اِطمینان کی نیند اُس پر حرام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بے خوابی، نیند کی کمی یا نیند کا اُچاٹ ہو جانے کا علاج کروانے کے بجائے اصل مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔ اِس سے آپ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ کسی کا کیس مکمل سمجھے بغیر محض ایک دو تکالیف کی بنا پر کوئی دوائی بتانا یا صحیح علاج کرنا ممکن نہیں ہوا کرتا۔ اب دیکھتے ہیں کہ کون سی ہومیوپیتھک ادویات عام طور اِن مسائل کے لئے مفید ثابت ہوئی ہیں۔ ہومیوپیتھی میں اَور بھی سینکڑوں ادویات نیند کی کمی یا بے خوابی ایسے مسائل کے لئے ڈاکٹر صاحبان تجویز کرتے ہیں اور وہ بھی کامیاب ہوتی ہیں۔ اصل بات سمجھنے کی یہ ہے کہ ہومیوپیتھک طریقۂ علاج میں علاج مرض کا نہیں بلکہ مریض کا کیا جاتا ہے سو جو دوائی مریض کی علامات کے ساتھ میچ کر رہی ہو وہ دوائی ضرور اپنا اثر دکھاتی ہے۔ نیچے دی گئی اَدویات راہنمائی کے لئے ہیں۔ علاج کے لئے اپنے اِعتماد کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں تاکہ وہ آپ کے لئے دوا کی پوٹینسی (طاقت) اور صحیح خوراک تجویز کر سکے۔ بچہ اگر رات کو نہ سوئے مگر روئے بھی نہیں اور جاگتا رہے۔ کبھی کھیلنے لگ جائے تو یہ سرطانی (کینسر) مزاج کی علامت ہے۔ بچہ دن میں سوئے مگررات میں روئے اور بے چین رہے: “جلاپا” بچہ رات کو سوئے لیکن دن میں روئے اور بے چین رہے: “لائیکوپوڈیم” بچہ دن رات بے چین رہے، روئے چلائے: “سورینم” یا “جلاپا” کوئی خاص وجہ نہ ہو اور رات کو نیند نہ آئے لیکن دن میں نیند آ جائے، بڑوں میں: “کالی بروم” ۔ “پلساٹیلا” ۔ “پیسی فلورا”۔ بڑوں میں عام بے خوابی کے لئے: “کافیا” یا “کالی فاس” بعض اوقات نیند تو آتی ہے مگر اُس کے پورے تقاضے اور فائدے نہیں ملتے۔ ایسا ہوتا ہے کہ انسان گھنٹوں سوتا ہے مگر جب اُٹھتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ نیند نہیں آئی۔ گھر کے باقی افراد کہتے ہیں کہ اتنا وقت سوئے رہے۔ اِسی طرح نیند کے دوران مستقل پریشان کر دینے والے خواب اتنا تنگ کرتے ہیں کہ اِنسان سوچتا ہے کہ نہ سوتا تو زیادہ بہتر تھا۔ ناک میں غدود یا ہڈی بڑھ جانے یا ہڈی ٹیڑھی ہو جانے والوں کی اپنی نیند تو سانس کی مستقل تنگی کی وجہ سے خراب رہتی ہی ہے مگر وہ ساتھ والوں کا سونا اور جاگنا بھی اپنی بے آرامی اور خراٹوں کی وجہ سے دوبھر کئے رکھتے ہیں۔ اِس مسئلے کا شکار بچے بھی ایسے خراٹے لیتے ہیں جیسے بڑے بوڑھے۔ اگر مکمل کیس کی تفصیل کلاسیکل ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے ڈسکس کی جائے تو آپریشن سے بچا جا سکتا ہے اور دو چار ماہ کے علاج سے یہ مسائل مستقلاً حل کئے جا سکتے ہیں۔ اِس کی تفصیل پر ہم کسی اَور نشست میں، اِنہی صفحات پر روشنی ڈالیں گے۔ ذیل میں ہم چند ایسے مریضوں کی نیند کا ذکر کرتے ہیں کہ جو عملاً بے خوابی کے زمرے میں آتی ہے۔ نیند میں ڈراؤنے خواب: “بیلاڈونا” یا “رہس ٹاکس” نیند میں رونا، کراہنا اور زبان کاٹنا: “کاربوویج” نیند کے درمیان بھوک کی وجہ سے اُٹھنا اور کھانا پینا: “سورائنم” نیند میں خواب ناپسندیدہ، مضطرب کر دینے والے یا مرے ہوئے لوگ خواب میں آئیں: “سلفر” (میرے ایک مریض کو خواب میں رات بھر مرے ہوئے لوگ ملنے آتے اور اپنے رشتہ داروں، دوستوں کے لئے پیغامات دے جاتے۔ اگر وہ صاحب پیغامات نہ پہنچا پاتے تو دوسری رات مرا ہوا شخص خواب میں اِن سے ناراض ہوتا اور رات بھر ستاتا تھا۔ یہ گاؤں میں رہائش پذیر تھے۔ بعض اوقات دوسرے گاؤں کے لئے بھی پیغام دیے جاتے اور یہ صاحب سب کام کاج چھوڑ کر پیغام رسانی کرتے۔ کئی دفعہ ایسا بھی ہوتا کہ پیغام تو پہنچا دیا مگر زندہ شخص نے اُس پر عمل نہ کیا۔ اِس کی مصیبت بھی خواب میں اِنہیں ہی بھگتنا پڑتی اور وہ دوسرے دن پھر کہنے جاتے کہ اُس پیغام پر عمل کرو۔ اِس بھاگ دوڑ اور نیند کی خرابی نے اِنہیں سخت نفسیاتی اور ذہنی پریشانی میں مبتلا کر دیا۔ معاشرے میں بھی چھیڑ بن گئی۔ جس کسی کو ملتے وہ پوچھتا کہ آج کس کا پیغام دینے چلے ہو۔ اُن کا علاج “سلفر” سے کیا تو اُن کو مرے ہوئے لوگوں سے خلاصی نصیب ہوئی)۔ نیند میں اُٹھ کر چل پڑے: “کالی فاس” نیند میں چونکنا اور ڈر جانا: “بیلاڈونا” ۔ “کاربوویج” یا “اینٹم ٹارٹ” میں سے جس کی علامات مل جائیں (آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر – Autism Spectrum Disorder – میں مبتلا بچے یا جن … Continue reading نیند کی کمی، بے خوابی Insomnia ، بے سکون نیند کا ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی