السلام علیکم۔۔ محترم المقام حسین قیصرانی صاحب ۔۔ محترم میرے شب و روز بہت زیادہ بہتر سے بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔۔ مثبت اور منفی کی جنگ اور کشمکش اب تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے ۔۔منفی حملہ آور ہوتا ہے یا پچھلے دو تین دنوں میں ہوا لیکن وہ رکا نہیں۔۔مثبت بہت جلد اس کو کور کرلیتا ہے ۔۔۔ مثبت قیام کرتا ہے اور زیادہ دیر قیام کرتا ہے منفی نکل جاتا ہے۔۔منفی کا دورانیہ بہت کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔۔۔ جیسے جیسے آپ نے فرمایا تھا ویسے ویسے مثبت اور منفی، غلط صحیح کی کشمکش جنگ ختم ہوتی جارہی ہے۔۔۔ باوجود اس کے
آپ کی ہومیوپیتھک میڈیسن کٹ میرے پاس ہمہ وقت موجود ہے لیکن مجھے اس کے استعمال کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی۔
محترم قیصرانی صاحب اسی وجہ سے میں اب آپ کو فیڈ بیک کم دے رہا ہوں۔۔اب مجھے بہت کم ضرورت محسوس ہو رہی ہے آپ کو اپ ڈیٹ کرنے کی۔۔۔
جنابِ محترم! مجھے اچھی طرح سے وہ وقت یاد ہے جس دن میں آپ کےآفس حاضر ہوا اور میری صورت حال کس قدر خطرناک تھی۔ یہ میں جانتا ہوں یا میرا خدا جانتا ہے۔۔ میرے دن اور رات اور ان کے درمیان گزرنے والے لمحات جب میں سوچتا ہوں تو میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔۔ میرا ہر پل ہر لمحہ ہر دن ہر رات جس شدید خوف، اضطراب، انجانے خدشات۔۔ وہم۔خطرات۔ بے چینی۔گھبراہٹ۔عجیب منفی سوچیں۔بے جا تشویش بے جا ڈر اور فوبیا کے جس سائے میں گزرا ہے اس کنڈیشن کو میرا اللہ میں یا اب پھر میرا معالج جانتا ہے۔۔
میری پہلی صورتحال سے آپ بخوبی واقف ہیں۔۔میں اتنا رنجیدہ غمزدہ ہوچکا تھا کہ میری آواز تک رندھی ہوئی تھی۔ ہر روز کوئی ایک خوف، نیا ایک نیا وہم وسوسہ میرا انتظار کر رہا ہوتا ۔۔ دن رات محنت کوشش کرکے میں اس فوبیا کا مقابلہ کرتا تو اگلے دن ایک نیا پھر مجھے اس سے لڑنے کے لئے منفی اور مثبت کی جنگ لڑنا پڑتی۔۔۔میرا ہر لمحہ اس جنگ میں گزر جاتا کبھی منفی حاوی ہوتا تو کبھی مثبت حاوی ہوتا ۔۔ کچھ لمحات بہت خوشی کے گزرنا شروع ہوتے تو عین اس سے اگلے لمحات بہت غمی دکھ، ڈپریشن اور انگزائٹی کے، پتہ نہیں کہاں سے آ ٹپکتے۔۔ اس جنگ میں کھبی مثبت دلائل جیتے تھے تو کبھی منفی دلائل کی جیت ہوتی۔۔مجھے اچھی طرح سے یاد ہے آپ نے میری اس مثبت اور منفی کی پل پل کی جنگ کو ہی اصل بیماری کا نام دیا۔۔ اور مجھے واقعتاً آج محسوس ہو رہا ہے کہ میں اپنے منفی فوبیاز بےچینی گھبراہٹ بے جا تشویش انجانے خدشات اور انتہا درجہ کا موت ہارٹ اٹیک کا شدید خوف اور اس سے پیدا ہونے والی کنڈیشن سے لڑنے کے لئے مختلف کتابوں کا سہارا ڈھونڈتا، انٹرنیٹ، یوٹیوب دیکھتا، مختلف مثبت دلائل اکٹھے کرتا تاکہ منفی کو زیر کر کے اگلے پل کو سکون سے گزاروں۔۔میری یہی کشمکش تھی جس نے میرے دن رات اور لمحات کو شدید عذاب کی کیفیت سے دوچار کر رکھا تھا۔۔ میں اپنی اس مثبت اور منفی کی جنگ میں اس قدر لڑا ہوں کہ ایک مقام پر ذہن تھک کر فرار کا مشورہ دیتا۔۔
مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ اس جنگ میرے ذہنی اعصاب کو اس قدر شل کر دیا کہ میرا دل چاہ رہا تھا کہ میں اپنے علاقہ سے کہیں دور کسی دوسرے شہر میں چلا جاؤں اور وہاں کی رنگین زندگی میں گم جاؤں تو شاید اس وجہ سے مجھے مثبت اور منفی کی اس شدید جنگ سے چھٹکارا مل جائے۔۔میں مکمل پروگرام میں تھا اور میں نے آپ سے ذکر بھی کیا تھا آپ کو اپڈیٹ کیا تھا کہ میں جانے لگا ہوں۔۔لیکن آپ نے میری سائیکو تھراپی کے دوران مجھے کوئی ایسی میڈیسن دی کہ اس میڈیسن نے مجھے ایک اور ایسے فوبیا میں مبتلا کردیا کہ مجھے سفر سے ڈر لگنے لگا۔۔ لیکن کچھ عرصہ بعد میری اس کیفیت سے جان چھوٹ گئی اور میری حالت بہت زیادہ بہتر ہو گئی۔۔تب مجھے آپ سے معلوم ہوا کہ میری ایسی کیفیت پیدا کی گئی تھی میرے معالج یعنی آپ ہی کی طرف سے۔۔ کیونکہ میرا ڈاکٹر بہتر جانتا تھا میری اس وقت کی ذہنی صورتحال اور اس وقت کی مثبت اور منفی کی شدید ترین جنگ کو۔۔۔اور میرے راہِ فرار کو۔تو میری اس راہ فرار کو روکا گیا پر آج مجھے واقعی محسوس ہو رہا ہے کے آپ کا فیصلہ درست تھا کہ وقتی طور پر تو میری اس کیفیت اور بیماری نے دب جانا تھا اور وہ عارضی حل تھا۔۔ لہذا مجھے اپنے سابقہ ماحول میں رکھا گیا اور اسی ماحول میں اس کیفیت کو شکست دینے کے قابل بنایا گیا تاکہ اگر میں کوئی سفر کروں تو وہ واقعی مزے شوق کے لیے ہو نہ کہ راہ فرار کے لیے۔۔ اور ایسا ہی ہوا۔۔
اسی طرح مجھے یاد ہےکہ آپ نے ایک دفعہ فرمایا تھا کے ابھی میں جس ذہنی صورتحال اور جس الجھنوں میں پھنسا ہوا ہوں اس وقت کا میرا مطالعہ بھی ایک بیماری ہے۔۔ جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ میں کتابوں کا مطالعہ، صرف مطالعہ کے طور پر کروں نہ کہ اپنے منفی اور مثبت کے چکروں میں کروں۔ اور اب واقعی ایسی ہی صورتحال ہے۔۔ بہرحال میں اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر گزار ہوں اور آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی بہت توجہ اور مسلسل اون لائن ٹریٹمنٹ اور گائیڈنس کی وجہ سے میں واپس اپنی اصل زندگی کی طرف آنے میں کامیاب ہوا ہوں۔۔اور حالات بہتر سے بہتر کی طرف جا رہے ہیں۔۔۔ ورنہ میں پرانی ایف اے کے اس آرٹیکل کا مصداق تھا۔
اور میں پچھلے بیس سے پچیس سال مختلف قسم کے فوبیاز کا شکار رہا ہوں۔۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی گئی ماحول بدلتا گیا شعور کی سطح بدلتی گئی۔۔ میرے پینک اٹیکس، فوبیاز اور انگزائٹی ڈس آرڈر بدلتے گئے۔۔ ہر پانچ یا چھ ماہ بعد مجھے ایک نئی انگزائٹی فیس کرنا پڑتی۔۔ کوئی بھی افسوس ناک ڈیتھ کی خبر سنی اور ایک نیا فوبیا اور انزائٹی میرے انتظار میں ہوتی۔۔۔ ہارٹ اٹیک پاکستان بلکہ دنیا کے کسی کنارے میں ہونا مگر اس کی خبر سن پڑھ کر موت کا ڈر خوف فوبیا اور انگزائٹی مجھ پر مسلط ہو جانی۔۔۔ غرض کہ اپنی ہوش کے 20 سے 25 سال میں نے سینکڑوں اقسام کے مختلف فوبیاز ، وہم وسوسے اور عجیب منفی خیالات سوچوں کا مقابلہ کیا ہے۔۔ آپ کے علاج سے پہلے تک میں نے انزائٹی ڈس آرڈر اور اس کے نتیجہ میں ہونے والے شدید قسم کے پینک اٹیک فیس کیے ہیں۔۔۔ ہر اٹیک کے بعد اس وقفے سے لے کر اگلے اٹیک تک کا دورانیہ ہر پل ہر لمحہ شدید اضطراب خوف بےچینی گھبراہٹ بے جا تشویش سے بھرا رہا، وہ زندگی نہیں تھی بلکہ ایک مستقل عذاب کی کیفیت تھی۔۔۔
مجھے یاد ہے میری آپ سے پہلی ملاقات کے وقت آپ نے مجھے کچھ ہدایات دی تھیں میں نے الحمدللہ ان ہدایات پر عمل کیا۔ ان میں سب سے اہم جو ہدایت میں نے اپنے پلے باندھی آج اسی کا نتیجہ ہے کہ میں بہتر سے بہتر کی طرف جا رہا ہوں۔۔۔ اور اب میرا یہ ماننا ہے کہ اگر ہر مریض اس ہدایت پر عمل کرے تو وہ بہت جلد اپنے مرض سے چھٹکارا پا سکتا ہے۔۔ اور وہ ہدایت کچھ اس طرح سے تھی کہ میں اپنے ذہن میں پیدا ہونے والی ہر سوچ ہر منفی تھاٹ خیال الجھن ہر کشمکش کو ایگزیکٹ لفظوں میں اپنے معالج کے پاس پہنچاؤں۔۔ کہ کس وقت میرے ذہن میں کیا سوچ اور خیال مجھے اضطراب اور خوف کا شکار کئے ہوا ہے مجھے ٹو دی پوائنٹ اور ایگزیکٹ خیال اور سوچ آپ کو بتانی ہے جس سوچ اور خیال کی وجہ سے جسمانی اور ذہنی کیفیت عذاب کی کیفیت میں آ جاتی ہے۔۔ پھر ہی ڈاکٹر کو ایگزیکٹ صورتحال کا علم ہوتا ہے اور وہ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے میڈیسن ترتیب دیتا ہے۔۔۔
میں نے محترم قیصرانی صاحب! آپ کی اس ہدایت کو بھرپور طریقے سے آزمایا اور اس پر بھرپور عمل کیا۔۔۔ فائنلی الحمدللہ میں نے اس کا رزلٹ لے لیا۔
اللہ تعالی کا بے پناہ فضل ہے کہ میں واپس اپنی اصلی اور اچھی زندگی کی طرف لوٹ آیا اور بہتر سے بہتر ین کی طرف جا رہا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ میں آپ کو کم سے کم فیڈبیک کر رہا ہوں۔۔ میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ اللہ تعالی آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔۔ اور آپ میری طرح دوسرے مریضوں کے لئے بھی شفا کا وسیلہ بنتے رہیں۔۔۔ بہت شکریہ
———
Depression sad anxiety phobia heart attack death cancer racing thoughts lack of confidence dr hussain kaisrani homeopathic top best medicine treatment stomach disorder acidity anger
0
0
votes
Article Rating
wah dr sahib, well done.