لیکن اللہ کے کرم سے اب خود واش روم جاتا ہے خوب کھیلتا ہے پزل بناتا ہے اور خود کھانا کھا لیتا ہے۔اب مجھے مارتا نہیں ہے نہ ہی کاٹتا ہے ورنہ اچانک دانتوں سے زور سے کاٹ لیتا تھا۔ جب مہمان آتے ہیں تو اب ان کے بچوں سے لڑتا نہیں ہے بلکہ کھیلتا ہے۔ اس کی طبیعت میں ٹھہراؤ آ گیا ہے۔ پر سکون نیند سوتا ہے۔ رات کو بار بار جاگتا نہیں ہے۔ علاج سے پہلے آدھی رات کو اٹھ کر کسی کھلونے کی ضد کرتا شروع کر دیتا اور خوب روتا تھا۔ لیکن شکر ہے کہ اب ایسا نہیں ہوتا۔ آرام سے سوتا ہے اور صبح فریش اٹھتا ہے۔ میری بات سن لیتا ہے۔جس کام سے منع کروں مان جاتا ہے۔ اپنے کھلونوں سے کھیلتا ہے۔
سب سے اچھی بات یہ ہے کہ دانت برش کر لیتا ہے جو کہ پہلے بالکل بھی نہیں کرتا تھا۔ خود ہاتھ دھو لیتا ہے۔ خوشی خوشی نہا لیتا ہے۔ بال کٹوا لیتا ہے۔ پہلے تو یہ سب کام تقریباً ناممکن تھے۔خاص طور بال کٹوانا تو بے حد مشکل تھا۔ یہ اتنا روتا تھا کہ اس کا سانس ہی رک جایا کرتا تھا۔ یہی صورت حال برش کرنے کی تھی۔ دانت زور سے بند کر لیتا اور میرے لیے برش کروانا مشکل ہو جاتا تھا۔
ڈاکٹر حسین قیصرانی کے علاج سے یہ مسئلے صرف چار ماہ میں حل ہو گئے ہیں۔ اب وہ سب کام عام بچوں کی طرح کرنے لگا۔ پڑھنے لگا ہے۔ ڈاکٹر حسین قیصرانی نے بہت محنت اور لگن سے میرے بیٹے کا علاج کیا۔ میں نے سوچا نہیں تھا وہ اتنا جلدی ایک نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہو جائے گا۔ شکریہ ڈاکٹر صاحب۔