معدہ خرابی، پینک اٹیک، ہارٹ اٹیک، موت کا خوف وہم وسوسے – گوگل ریویو، فیڈبیک

میں اٹک سے ہوں مگر پچھلے کچھ سال سے ہانگ کانگ کے چم شا چوئی شہر میں ہوں۔ ڈاکٹر حسین قیصرانی کا نمبر مجھے میرے ایک دوست نے یہ کہہ کر دیا کہ یہ ٹاپ کے ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہیں۔ میں کچھ وہمی طبیعت کا مالک تھا اس لئے میں نے کال نہیں کی میں پہلے ہی اپنی صحت کی وجہ سے پریشان تھا اس لئے تجربے نہیں کر سکتا تھا۔
اپنی تسلی کے لیے میں نے گوگل، فیس بیک ویب سائٹ   kaisrani.com   پہ کیس اور لوگوں کے ریویوز پڑھنے پر کافی وقت لگایا۔ اس کے بعد ڈاکٹر قیصرانی سے رابطہ کیا۔ ان کے خلوص بھرے انداز نے مجھے بہت متاثر کیا۔ میں نے علاج کروانے کا فیصلہ اُسی وقت کر لیا۔
میرا سب سے بڑا مسئلہ اینگزائٹی تھا مجھے شدید پینک اٹیک آتے تھے مجھے لگتا تھا کچھ ہونے والا ہے میں ابھی ابھی مرنے والا ہوں میرا دل بند ہونے والا ہے میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جاتا تھا۔ پینک اٹیک شروع ہوتے ہی میں جسم ٹھنڈا ہو جاتا سردی سے کانپنے لگتا تھا بھلے گرمی غضب کی ہو۔ پھر بخار بھی ہو جاتا۔ مجھ کو اپنے مرنے کا اتنا پکا یقین ہو جاتا تھا کہ میں گھر والوں کو اپنے پاسورڈ وغیرہ بتا دیتا اور لیٹ کر کلمہ پڑھتا رہتا تھا۔ ہسپتال جاتا تو ڈاکٹر ہمیشہ یہی کہتے کہ کچھ بھی نہیں ہے آپ کو سٹریس نہ لیا کرو سائکارٹرسٹ کی دی ہوئی گولیاں کھاتا تھا ہر وقت ٹینشن میں رہتا تھا ذہن الجھا رہتا تھا۔ کوئی فیصلہ نہیں کر پاتا تھا۔ کنفیوز تھا میں یہی سوچتا رہتا تھا کہ مجھے کیا ہو گیا ہے میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ معدہ کام نہیں کرتا تھا بھوک نہیں لگتی تھی۔ جسم لاغر کمزور ہوتا جا رہا تھا۔ غصہ اتنا شدید آتا تھا کہ جو چیز سامنے آتی توڑ دیتا اور پھر پریشان بھی ہو جاتا کہ میں نے ایسا کیوں اور کیسے کیا۔ نیند کا مسئلہ بہت تھا۔ زندگی پوری ڈسٹرب تھی۔ کوئی کام کرنے کی جرات نہیں کر پاتا تھا۔ مجھے موٹرسائیکل کا بہت شوق تھا لیکن نہیں چلاتا تھا کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ میں موٹرسائیکل سے گر جاؤں گا اور مجھے کچھ ہو جائے گا۔ مجھے عجیب و غریب ڈر خوف تھے۔ سب کہتے تھے کہ پازیٹو رہا کرو،  وسوسے اور وہم نہ کیا کرو۔
لیکن اللہ کا خاص کرم ہوا کہ مجھے ڈاکٹر حسین مل گئے۔ شکر ہے کہ یہ سائیکالوجسٹ اور سائیکوتھراپسٹ ہیں۔ میری منفی سوچوں کو سمجھ کر بات کرتے ہیں تو تسلی ہو جاتی ہے۔ دوائیں تو وہ مجھے بھیجتے ہی تھے لیکن ان کی سایئکوتھراپی میرے لیے ٹانک کا کام کرتی تھی۔ ان کی تسلی بھری گفتگو سن کر مجھے بہت سکون اطمینان ہو جایا کرتا تھا۔ ڈاکٹر صاحب کا رویہ بہت دوستانہ تھا۔
میری نیند بہتر ہو گئی ہے غصہ واضح ٹھنڈا ہو گیا ہے صحت بحال ہو رہی ہے۔ علاج کے دوران مجھے کچھ مرتبہ پھر پینک اٹیک ہوا مگر مجھے صرف اتنی دیر کے لیے ٹینشن ہوئی جتنی دیر ایک سوئچ کو آن سے آف کرنے میں لگتی ہے۔ اب مجھے موت کا ڈر تنگ نہیں کرتا۔ میری کام کرنے کی صلاحیت بہت اچھی ہو گئی ہے کیونکہ اب میرا ذہن فریش ہوتا ہے۔ مجھے علاج کرواتے ہوئے چار مہینے ہو گئے ہیں۔
میں نے اپنے موٹر سائیکل کے شوق کو اب کمائی کا ذریعہ بھی بنا لیا ہے۔ پچھلے ہفتے دوسری موٹرسائیکل خرید لی ہے۔
مجھے مسئلے اب بھی آتے ہیں مگر حل ہو جاتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بہتر ہو رہا ہوں۔


0 0 votes
Article Rating
Picture of kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter