شدید غصہ، بدتمیزی، توڑ پھوڑ، پڑھائی نہ کرنا – کامیاب علاج – ماں کا فیڈبیک

میرا بیٹا چھ سال کا ہے۔ اس کی دادی کی سالگرہ تھی۔اس نے میز کو خود سجایا۔ میز کے چاروں طرف غبارے اور پھول لگائے۔ آئس کریم لا کر رکھ دی۔ برتھ ڈے کارڈ بنایا۔ ضد کر کے کیک منگوایا۔ شام کو دادی کو سرپرائز دیا۔ دونوں نے مل کر کیک کاٹا آئس کریم کھائی۔ میرے بیٹے نے بہت انجوائے کیا۔

وہ بے حد خوش تھا لیکن وہ پہلے ایسا نہیں تھا۔ بیمار تو وہ رہتا ہی تھا، لیکن اس کا رویہ ناقابل برداشت ہوتا تھا۔
ہر وقت لڑائی جھگڑا
چیخنا، چلانا
چیزیں اٹھا اٹھا کر پھینکنا
وحشیوں کی طرح مار پیٹ کرنا اور
مسلسل ضد کرتے رہنا اِس کی عادت تھی۔
مسائل بہت زیادہ تھے۔ اس کے ساتھ کہیں باہر جانا مشکل تھا۔لوگوں کے سامنے اس کی ضد بہت بڑھ جاتی۔ فرمائش ایسی چیز کی ہوتی جسے پورا کرنا مشکل ہوتا۔
پڑھائی میں کوئی دلچسپی نہ تھی۔ لفظ ٹھیک سے ادا نہیں کرتا تھا۔ اسے لفظوں کی پہچان نہیں تھی۔ کچھ یاد نہیں ہوتا تھا مگر اب ماشاء اللّٰہ فرفر سناتا ہے اور بہت اچھا لکھنے لگا ہے۔
پہلے چیزوں کو توڑتا رہتا تھا، اب کچھ نہ کچھ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ سب اللہ کے کرم، ڈاکٹرحسین قیصرانی کے ہومیوپیتھک علاج سے ہوا۔ امید نہ تھی کہ یہ کبھی ٹھیک ہو پائے گا۔ اللّہ کے کرم سے اب بالکل نارمل زندگی گزار رہا ہے۔
ڈاکٹر صاحب کے علاج نے مجھے اور میرے بیٹے کو ایک نئی زندگی دی ہے۔
0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter