ہم میں سے اکثر کو اندازہ ہی نہیں ہے کہ علاج کیا ہوتا ہے یا علاج سے کیا ہونا چاہئے۔ علاج کامیاب ہوا کہ نہیں؟
تقریباً تمام مریض صرف دوائی لکھوانے اور کھاتے رہنے کو علاج سمجھتے ہیں۔ وہ صحت کے کسی دو چار مسائل کے لئے ڈاکٹر سے رابطہ کرتے ہیں۔ ایلوپیتھک ڈاکٹر، ہومیوپیتھک ڈاکٹر یا حکیم صاحبان ٹیسٹ رپورٹس یا کچھ علامات کی بنیاد پر دوائیں لکھ دیتے ہیں۔ اگر مریض کی میڈیکل رپورٹس کے نمبر کنٹرول ہو جائیں (چاہے انسان مزید ڈسٹرب ہی کیوں نہ ہو جائے) یا کچھ تکلیف کم ہو جائے تو دوائیاں پابندی سے کھائی جاتی رہیں گی .. معالج اور مریض دونوں مطمئن رہیں گے کہ علاج کامیاب جا رہا ہے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک مسئلہ تو کچھ کم ہو جاتا ہے مگر کئی اَور تکلیف چھڑ جاتی ہیں۔ اس کے لئے نئے ڈاکٹر ز سے علاج کروایا جاتا ہے یعنی دوائیوں میں مزید اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
ہمارا علاج اور طریقہ بالکل مختلف بھی اور منفرد بھی۔
ہومیوپیتھی ہو، ایلوپیتھی ہو، حکمت ہو یا روحانی علاج یا کچھ بھی …. علاج سے اگر مریض کی زندگی اور روٹین میں بہتری نہیں آتی تو وہ صرف اور صرف دوائیاں کھانا ہے۔ اس کو علاج نہیں کہنا سمجھنا چاہئے۔
میں اپنے مریضوں کے ہر پہلو پر نظر رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ان کے جسمانی، جذباتی، ذہنی اور نفسیاتی الغرض ذاتی ، فیملی اور دفتری معاملات میں بہتری لانے کو بھی اپنے علاج کا حصہ سمجھتا ہوں۔
پہلے دن سے ہی یہ کوشش ہوتی ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو، میرے مریض میڈیسن فری لائف کی طرف جائیں۔ وہ زندگی کی خوشگواریوں سے لطف اندوز ہوں اور اللہ کریم کی نعمتوں سے خوب فائدہ اُٹھائیں۔ ہمارے علاج میں پرہیز سے بھی پرہیز کروایا جاتا ہے۔ ہر صحت مند چیز توازن کے ساتھ کھانے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
جتنا ممکن ہو، اپنے مریضوں کے تمام مسائل کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں .. چاہے وہ کوئی وقتی تکلیف ہو، نئی ہو یا پرانی۔ مریض کا ہر مسئلہ ہمارا مسئلہ ہوتا ہے۔
علاج کی کامیابی کیسے چیک کی جائے؟
علاج کا لازمی نتیجہ یہ ہونا چاہئے کہ مریض کی بیماری تکلیف میں مناسب بہتری شروع ہو جائے ؛ اس کی زندگی تبدیل ہونا شروع ہوجائے۔ اُس کے مزاج موڈ، کھانے پینے، سونے جاگنے، اُٹھنے بیٹھنے، ملنے ملانے، تعلق داری، دفتری معاملات، گھر داری، مالی مسائل، اعتماد، ہمت، صلاحیت میں بھی بہتری کے آثار پیدا ہونا شروع ہو جائیں۔ خلاصہ یہ کہ انسان ویسا ہونا شروع ہوجائے جیسا وہ کبھی پہلے تھا … یعنی بیماری تکلیف سے پہلے والی مجموعی بہتری ۔
اگر علاج سے ایسے اشارے ملنا شروع نہیں ہوتے تو صرف ٹیسٹ رپورٹس کے نمبر ٹھیک ہونا، درد تکلیف یا مسائل میں بہتری محض وقتی فائدہ دے سکتا ہے؛ انسان مزید ڈسٹرب ہو سکتا ہے۔
علاج کے صحیح نتائج سمجھنے کے لئے یہ فیڈبیک ملاحظہ فرمائیں۔ مریضہ فرماتی ہیں:۔
ڈاکٹر حسین قیصرانی! سلام۔ میری دوائی ختم ہونے والی ہے۔
میں خوب مزے میں ہوں۔ نیند اچھی ہے اور خوراک بھی زبردست۔ انرجی لیول بھی اعلیٰ ہے۔ ماشا اللہ الحمد للہ۔
اس بار رمضان بڑا ہی شاندار گزرا۔
میں نے ایکسرسائز بھی شروع کر دی ہے۔ آخرکار اس کے لئے انرجی اور موٹیویشن مل ہی گئی ہے۔
میرے دانت مسوڑھے کچھ سوج گئے تھے۔ میں نے گھریلو ٹوٹکے سے ہی ڈیل کر لیا ہے اور اب یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے۔
اس فیڈبیک سے اندزہ ہو جانا چاہئے کہ علاج سے سرشاری، خوشی، سکون اور شکرگزاری کے جذبات اُبھرتے ہیں۔ مریض کی زندگی میں سکون آتا ہے تو اس کی روٹین میں صحت والی ایکٹوٹیز آتی ہیں۔ وہ مسائل کے لئے نئےنئے ڈاکٹزز یا نئی دوائیوں کی طرف نہیں جاتا بلکہ خود ہی حل نکالنے کی کوشش کرتا ہے۔
homoeopathy ka koifaida nahe
Impressive Dr hussain qaisrani sahb