حسین قیصرانی صاحب! السلام علیکم
امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ آپ کی ویب سائٹ کا تفصیل سے مطالعہ کیا، ان تحاریر سے آپ اچھے، دیانت دار اور مخلص معلوم ہوتے ہیں۔ میں کچھ مسائل میں مبتلا ہوں، اگر آپ کو مختصر انداز میں تمام باتیں لکھ دوں تو کیا آپ مجھے ہومیو دوائی تجویز فرما دیں گے تاکہ صحت یاب ہو سکوں۔ امید ہے آپ جواب ضرور عنایت فرمائیں گے، بندہ منتظر اور ممنون رہے گا۔
والسلام
———-
محترم ——— وعلیکم السلام
آپ کے جذباتِ خوش گمانی کا شکریہ
آپ نے مجھے اچھا، دیانت دار اور مخلص سمجھا ہے تو میری ان خصوصیات کا تقاضا ہے کہ آپ کو واضح بتا دوں کہ ہومیوپیتھک دوائی بتانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہونا۔ دوائی بتانے کا فائدہ صرف تب ہوتا ہے کہ جب تکلیف محض وقتی اور عارضی ہو یعنی ابھی دو چار دن ہی میں ہوئی ہو۔
محترم! ہومیوپیتھک علاج کے اپنے تقاضے ہیں کہ جن کے مطابق علامات مختصر انداز میں نہیں؛ بلکہ بہت لمبی تفصیل سے سمجھنی ہوتی ہیں۔ علامات اور تفصیل جتنی کم ہوں گی علاج کی کامیابی کے اِمکانات بھی اُتنے ہی کم ہوتے ہیں۔
آپ نیچے دیے گئے لنک پر سوال نامہ ملاحظہ فرمائیں۔ یہ وہ، کم از کم، بنیادی معلومات ہیں جو کیس کو سمجھنے کے لئے ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر کو مطلوب ہوتی ہیں۔ اِن معلومات کے ملنے کے بعد فون پر یا ملاقات میں انٹرویو ہوتا ہے اور تب جا کر تین ہزار 3000 دوائیوں میں سے کوئی ایک دوا منتخب ہوتی ہے جو (ہمیشہ کی نہیں بلکہ) صرف موجودہ یعنی اوپر کی سطح کے مسائل کو ٹھیک یا حل کرتی ہے۔
ہفتہ دس دن بعد پھر یہ کاروائی (یعنی انٹرویو، سوال جواب بذریعہ فون یا ملاقات) دوبارہ ہوتی ہے اور نئی صورت حال کے مطابق پھر کوئی دوائی منتخب ہوتی ہے۔ یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے تاآنکہ مریض سمجھتا ہے کہ اُس کی صحت بحال ہو چکی ہے اور اب سارے مسائل حل ہو گئے ہیں یعنی اُس کے پاس بتانے کو کچھ نہیں رہتا۔
آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ یہ بے پناہ محنت، مطالعہ اور تحقیق کا معاملہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مَیں ایک دن میں پانچ سے زیادہ مریض نہیں لیتا۔ جو لوگ ہومیوپیتھی کو صرف دوائی لینا سمجھتے ہیں؛ اُن کو واقعی کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور وہ بے جا شکوہ کرتے رہتے ہیں کہ ہومیوپیتھک علاج بھی کروایا مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اُن کو کون سمجھائے کہ چند علامات کا بتا کر ہومیوپیتھک دوائی پوچھنا یا کھانا ہومیوپیتھک علاج نہیں ہے۔
اگر اِس معاملہ کو مزید سمجھنا ہو تو میری ویب سائیٹ (www.kaisrani.com) پر موجود مندرجہ ذیل تحریریں ملاحظہ فرما لیں۔ پروردگار آپ کو صحت و سلامتی سے رکھے!
—————-
سوال نامہ ہومیوپیتھک کیس ٹیکنگ برائے مزمن یعنی پرانے اور ضدی امراض
– ہومیوپیتھی اور غائبانہ علاج – حسین قیصرانی
ہومیوپیتھک علاج آپ کے لئے نہیں ہے۔ کیوں؟ – حسین قیصرانی
ہومیوپیتھک علاج ناکام کیوں؛ غلطی کہاں ہوتی ہے؟ – حسین قیصرانی
ہومیوپیتھک طریقۂ علاج اور تشخیص میں سبب کی اہمیت (حسین قیصرانی)۔
کون سا علاج بہتر ہے – ایلوپیتھی یا ہومیوپیتھی یا کوئی اور؟ حسین قیصرانی
والسلام
حسین قیصرانی
—————–
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!۔
آپ کے جواب کا شکریہ۔ الحمد للہ! کچھ نہ کچھ ہومیو طریقہ علاج سے دلچسپی رکھتا ہوں، اس بارے پڑھتا رہتا ہوں۔ آپ کی سائٹ پر بھی تقریباً تمام مضامین کو پڑھا ہے، اس کے بعد ہی آپ کے متعلق یہ رائے قائم ہوئی۔
علاج شروع کروانے سے پہلے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ:۔
۔۔1۔۔ آپ کے علاج کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ یعنی آپ علامات وغیرہ لینے کے بعد خود دوائی بھیجیں گے یا نسخہ تجویز کریں گے جو مریض خود خریدیے گا۔
۔۔2۔۔ آپ کی فیس کتنی ہے؟ ایک بار میں ہی لیتے ہیں یا ہر بار؟ یہ اس لیے پوچھا تاکہ اپنی جیب دیکھ سکوں کہ آپ سے علاج کروانے کے لیے پورا اتر سکتا ہوں یا نہیں؟
————————–
علاج کا طریقہ کار اور فیس
و علیکم السلام بھائی صاحب!
میرے لئے یہ امر باعثِ مسرت ہے کہ آپ ہومیوپیتھی کا درک رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ہے کہ میری ویب سائٹ پر موجود مضامین کو باقاعدہ ملاحظہ فرماتے رہے ہیں تو مجھے یقین ہے کہ آپ معاملات کو گہرائی اور گیرائی تک دیکھنے کی صلاحیت سے بہرہ ور ہیں۔ میرے پیشِ نظر، اُس کی روح کے مطابق، ہومیوپیتھی کی وسعت آشنائی ہوا کرتی ہے؛ مریض جمع کرنا اور اُن سے پیسے بٹورنا نہیں۔
مشکل کیس پکڑ کر مریض کی بحالی صحت کے لئے شبانہ روز محنت کرنا شعار بنایا ہے۔ پروردگار برکت ڈال دے اور مریض تعاون کرے تو کمالات بھی ہو جاتے ہیں ورنہ مناسب حد تک فائدہ، بالعموم، ہو ہی جاتا ہے۔ کسی بھی علاج میں گارنٹی نہیں دی جاتی کیونکہ رزلٹ کا اختیار میرے پاس ہے ہی نہیں۔
اب آتے ہیں آپ کے سوالات کی طرف۔
1۔ میرا طریقہ کار تو یہ ہے کہ علامات لینے کے بعد (اگر مجھے کیس سمجھ آ جائے تو) دوائی میں خود ہی بھیجتا ہوں۔ تاہم اگر مریض چاہے (یا بیرون ممالک میں ہو تو) نسخہ تجویز کرنے میں مجھے کوئی تامل نہیں ہوتا۔ ہر دو صورت میں میری ماہانہ مشورہ فیس میں، بہرحال، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ علاج کے دوران ہر ماہ کئی بار دوائی، خوراک یا پوٹینسی میں تبدیلی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے میرا اپنے مریضوں سے آئے دن رابطہ جاری رہتا ہے۔
2۔ فیس کے متعلق حتمی کہنا قبل از وقت ہے کہ مجھے اندازہ ہی نہیں کہ میری کتنی محنت، توجہ اور توانائی آپ کے کیس میں صَرف ہو گی۔ عمومی فیس پاکستان میں دس ہزار روپے (Rs.10,000/=) ماہانہ ہے جس میں ہر ماہ دو سے تین بار (ملاقات میں یا فون پر) کیس کا تفصیلاً جائزہ لے کر دوائی کا فیصلہ کرنا، حسبِ ضرورت جب، جتنی اور جیسی ضرورت ہو دوائی، خوراک، دوائی کی پوٹینسی (طاقت) میں تبدیلی کرنا اور راہنمائی کے لئے دستیاب ہونا شامل ہے۔ فیس میں دوائی اور کوریئر چارجز بھی شامل ہے۔ ماہانہ فیس علاج شروع کرنے سے پہلے وصول کی جاتی ہے۔ پاکستان میں عام طور پر مریض کو دوائی موصول ہونے میں دو دن لگ جاتے ہیں۔
پاکستان سے باہر کنسلٹینسی / علاج کی مشاورت کی فیس ہے:
UK Pound Sterling 120/= or US Dollar 150/= per month۔
کیس ڈسکس یعنی مشورہ کرنے کی کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی۔
لاہور کے علاوہ تونسہ شریف، لندن، ڈنمارک، متحدہ عرب امارات اور چین میں بھی کیس ڈسکشن اور دوائی وصول کرنے کا اہتمام موجود ہے۔
امید ہے کہ آپ کو مطلوبہ معلومات میسر آ گئی ہوں گی۔
والسلام!
حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان ۔ فون 03002000210