ہائی پوٹینسی کے بارے میں میرے نظریات – ڈاکٹر ڈروتھی شیفرڈ – ترجمہ ڈاکٹر بنارس خان اعوان


میں بچپن سے ہی ہومیوپیتھ ہوں کیونکہ میری والدہ ہومیوپیتھک ادویات سے ہی صحت یاب ہوئی تھیں۔ جب ایلوپیتھک ڈاکٹرز نے ان کا علاج کرنے سے ہاتھ اٹھا دیئے تو انہوں نے ہومیوپیتھک علاج کرایا اور جلد ہی چیچک جیسے موذی مرض سے نجات حاصل کر لی۔ ان کی صحت یابی کے چند روز بعد ہی میری پیدائش ہوئی تھی۔ چونکہ میں شروع سے ہی ہومیوپیتھک گھرانے سے تعلق رکھتی تھی اس لیے میری خوش قسمتی تھی کہ میں ایلوپیتھک دواؤں سے دور ہی رہی تھی۔ جب میں میڈیکل کی طالبہ تھی تو ہومیوپیتھک کے نظریات میرے لیے غیر واضح تھے اور نئے حاصل کردہ علم کے مطابق میری سوچ غلط تھی کیونکہ میں ہومیوپیتھی کی چھوٹی گولیوں کو حقیر سمجھتی تھی اور میرا نظریہ ہی تھا کہ یہ صرف بچوں کی چھوٹی اور سادہ شکایات کے لئے بہتر ہو سکتی ہیں لیکن مجھے اپنی اس سوچ کے غلط ہونے کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک دن میرے ہاتھ پہ شہد کی مکھی نے کاٹا اور اس کی وجہ سے میرے بازو تک سوجن پھیل گئی اور مجھے شدید درد محسوس ہو رہا تھا۔ میری والدہ نے مجھے ایپس (Apis) لینے کو کہا۔ تکلیف چونکہ بہت شدید تھی اور میں کسی بھی طرح درد سے نجات حاصل کرنا چاہتی تھی اسی لئے میں نے بے یقینی اور لاپروائی سے Apis لے لی لیکن میں حیران رہ گئی کہ چند منٹوں میں ہی مجھے درد سے نجات مل گئی اور سوجن بھی غائب ہو گئی۔ اس وقت مجھے پچھلے سال کا ایسا ہی ایک واقعہ یاد آیا جب پچھلی گرمیوں میں شہد کی مکھی نے میرا ہونٹ کاٹا تھا تو میرا آدھا چہرہ سوج گیا تھا اور درد کی شدت سے میرا برا حال تھا اور مسلسل تین دن ایلوپیتھک علاج کرانے سے بھی کوئی فرق نہ پڑا تھا۔
نکس وامیکا اور سائنوسائٹس کا ایک کیس:
تعلیم مکمل ہونے پر میں چند سال مختلف ہسپتالوں میں بطور ہاؤس سرجن بہت محنت سے کام کرتی رہی۔ ایک دن میں نے شکاگو کے ایک ہومیوپیتھک سکول کے متعلق سنا اور پھر ہسپتال سے چھٹی لے کر شکاگو کی طرف روانہ ہو گئی۔ اس وقت خزاں کا موسم تھا اور بحری سفر، سخت سردی، برساتی اور طوفانی موسم تھا۔ مجھے ایک چھوٹے سے کیبن میں ایک جوان خاتون اور اس کے بچے کے ساتھ جگہ ملی۔ اس کا بچہ دانت نکالنے کے درد سے متواتر دن رات چلاتا رہا تھا اور کمرے میں پھیلا ان کا سامان اور اس سے نکلنے والی بدبو نے مجھے بے حال کر رکھا تھا۔

تھکا دینے والے سفر کے بعد جب نیو یارک پہنچی تو دورانِ سفر چلنے والی یخ بستہ ہواؤں کے سبب میں تیز بخار میں مبتلا تھی اور چونکہ بیرون ملک میں تنہا تھی اس لئے میں نے ایک ہوٹل میں قیام کیا۔ ہوٹل کے کمرے میں پہنچنے کے بعد میں گہری سوچوں میں ڈوب گئی کہ اب مجھے کیا کرنا ہے اور سوچوں کا سلسلہ میرے بچپن تک پہنچ گیا کہ جب مجھے گھر میں ہومیوپیتھک دوائیں دی جاتی تھی۔ تب مجھے یاد آیا کہ ایکونائٹ اور برائی اونیا3 x میرے پاس موجود بھی تھیں۔ میں نے ادل بدل کر چند خوراکیں لی تو کچھ ہی گھنٹوں میں، میں نے اپنے آپ کو تھوڑا بہتر محسوس کیا لیکن ناک کی سوزش، سر اور پیشانی کی ہڈیوں کے درد نے آ گھیرا۔
میرے دماغ میں ایک ہی خیال تھا کہ کیسے بھی ممکن ہو جلد سے جلد شکاگو جاؤں اور اپنا علاج کرواؤں۔ نیویارک سے شکاگو پہنچنے کے لیے مجھے کم ہی فاصلہ طے کرنا پڑا تھا اس دوران میں ایک رات Niagara میں World Famous Falls دیکھنے کے لیے رکی تھی۔ اس دوران میں نے جتنا علاج کرایا اتنا بے سود۔ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔

بالآخر میں شکاگو پہنچی اور پہنچتے ہی ڈاکٹر کینٹ کے کلینک کا رخ کیا۔ دورانِ گفتگو میں نے خواہش ظاہر کی مجھے نچلی پوٹینسی میں دوا دی جائے یونکہ میرے نظریے کے مطابق ہائی پوٹینسی صرف دکھاوا ہے اور حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ گو کہ میری یہ بات ڈاکٹر کینٹ کو ناگوار گزری تاہم اس نے مجھے میری علامات کے مطابق نکس وامیکا تجویز کی اور بتایا کہ میں تمہیں نکس وامیکا CM کی ایک خوراک دے رہا ہوں اسے رات کو کھا لینا اور ہاں ایک بات یاد رکھنا کہ شروع کے کچھ وقت میں تمہاری تکالیف اور علامات میں شدت آ سکتی ہے تو گھبرانا نہیں۔ میں بے یقینی سے مسکرائی اور میں نے سوچا کہ میں بے وقوف نہیں ہوں کیونکہ ہائی پوٹینسی میرے نظریے کے مطابق بے اثر تھی اور میں ہائی پوٹینسی میں اور چینی کی پڑیا کھانے میں کوئی فرق محسوس نہ کرتی تھی۔ تاہم میں بہت پریشان تھی کیونکہ میری ناک کی سوزش کا سوائے آپریشن کے کوئی اور متبادل بھی نہ تھا اور میں آپریشن بھی نہیں کروانا چاہتی تھی۔ بہر حال اس شام کو میں نے CM کی وہ پڑیا کھا لی۔ پڑیا کھانے کے کچھ ہی دیر بعد مجھے یوں لگا جیسے میرے سر پر کوئی ہتھوڑے برسا رہا ہو اور سر سے اس قدر گرمائش نکلتی محسوس ہو رہی تھی جیسے کسی نے آگ لگا دی ہو، گزرتا ہوا ہر لمحہ مجھے موت سے قریب ہوتا محسوس ہو رہا تھا اور میں اپنی مغفرت کی دعائیں مانگنے لگی۔ بمشکل ایک گھنٹہ یا اس سے بھی کم وقت میں میری دعا قبول ہو گئی۔ موت کی نہیں بلکہ شفایابی کی۔ درد اسی طرح اچانک ختم ہو گیا جس طرح اچانک شروع ہوا تھا۔ اس رات میں بہت طویل وقت اور خوب گہری نیند سوئی تھی۔ اگلی صبح جب بیدار ہوئی تو میں نے اپنے سر کو دائیں، بائیں، اوپر اور نیچے کی طرف حرکت دی جو کہ میں گذشتہ کئی دنوں سے نہ کر پا رہی تھی ان میری گردن نہایت آزادانہ اور بنا کسی درد کے حرکت کر رہی تھی، چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد میں نے نکس وامیکا CMکی ایک خوراک لے لی مگر مجھے اس مرتبہ پھر تکالیف کی زیادتی کا خدشہ تھا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ فوری آرام آ گیا۔

ریمارکس
اس واقعہ سے میں نے دو اہم سبق حاصل کئے۔ اول یہ کہ ہائی پوٹینسی فوری اثر کرتی ہے اور دوم یہ کہ وقتی طور پر علامات میں شدت پیدا کر سکتی ہے لہذا انہیں احتیاط سے استعمال کرنا چاہئیے۔
وہ دن اور آج کا دن مجھے ناک کی سوزش(سائنوسائٹس Sinusitis) کا مرض دوبارہ نہیں ہوا اور نکس وامیکا کو میں نے اس مرض میں بہت لاجواب پایا، کبھی نچلی اور کبھی اونچی طاقتوں دونوں صورتوں میں اس نے بہت اچھا کام کیا۔

نکس وامیکا (Nux Vomica) اگرچہ سائنوسائٹس کے حاد کیس میں میرے بہت کام آئی مگر پھر بھی مجھے اکثر سر میں بھاری پن کی شکایت رہتی۔ زیادہ دیر پڑھنا، پڑھے ہوئے کو یاد رکھنا اور پڑھائی پر توجہ دینا میرے لیے بہت مشکل ہو رہا تھا۔ مجھے اس طرح کی شکایت صبح دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک زیادہ تنگ کرتی تھی۔ گذشتہ کئی سالوں سے میں اس شکایت میں مبتلا تھی جس کی وجہ سے میرے روزمرہ معاملات کا بہت حرج ہو رہا تھا اور میری یاداشت بھی کمزور ہو گئی تھی جس کی مجھے بہت فکر تھی۔ تب میری ایک ہم عصر نے جو کہ شکاگو میں ہی مقیم تھی اس نے میرے اینما کا علاج کرنے کی حامی بھر لی جسے میں نے بخوشی قبول کر لیا۔ اس نے مجھے ٹیوبر 1 Mکی ایک خوراک ہفتہ وار استعمال کرنے کو کہا میں نے سوچا کیوں نہ 2 M میں تین خوراکیں لے لوں بہر حال معجرانہ نتائج ذیادہ دور نہیں تھے اب میں بغیر کسی تکلیف کے زیادہ دیر پڑھ سکتی تھی اور یاد بھی رکھ سکتی تھی اور بالآخر میں نے وہ حاصل کر لیا جو میں کئی سالوں سے حاصل نہ کر سکتی تھی۔

میں نے ہائی پوٹینسی کو دوسرے لوگوں پر بھی آزمایا اور حیرت انگیز نتائج کا مشاہدہ کیا اور یہ جان لیا کہ ہائی پوٹینسی بہت گہرا اور دیرپا اثر کرتی ہے اور طویل عرصہ کے بعد بھی یہ مزاج کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے اور مریض کے کردار، رویے اور مزاج میں بنیادی تبدیلیاں لاتی ہے۔

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter