معذوری، بحالی اور ہومیوپیتھی – ڈاکٹر بنارس خان اعوان

  کا مطلب ہے۔ REHABILITATION کے مطابقAMERICAN HERITAGE DICTIONARY

To store to useful life through education and therapy.

اردو میں اس کا مطلب ہو گا پھر سے سابقہ (اصلی) اور کارآمد حالت کیفیت یا مقام پر بحالی۔
لہذا معذوری چاہے ذہنی ہو جذباتی یا جسمانی اس کی سابقہ حالت پر بحالی REHABILITATION کے زمرے میں آتی ہے۔ ہم تینوں پہلووں پر بات کریں گے۔
ذہنی معذوری میں بچوں میں سیکھنے سمجھنے کی عدم صلاحیت ،بچے یا بڑی عمر کے لوگوں میں انشقاق شخصیت) (DEMENTIA وغیرہ۔
جذباتی معذوری میں شدید غم غصے حسد نفرت انتقام کے نتیجے میں روزمرہ معاملات نمٹا نے میں دشواری پیش آنا
جسمانی معذوری میں کسی ایکسیڈنٹ یا چوٹ کے نتیجے میں جسمانی اعضاء کا بیکار ہو جانا وغیرہ۔ اس مقصد کے لئے REHABLITATION سنٹر بنائے جاتے ہیں جہاں مریضوں کی فزیوتھراپی، جسم کی مالش، ٹھنڈے گرم پانی کے غسل، آکوپنکچر، یوگا اور مختلف مشقیں کرائی جاتی ہیں۔
ذہنی معذوری میں فزیوتھراپی ، SPEECH THERAPY اور COUNSELING کرائی جاتی ہے۔

حاضرین کرام!
REHABLITATION میں ہومیوپیتھی کیا خدمات سر انجام دے سکتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس طریقہ علاج میں بڑی وسعت اور افادیت ہے اور اس سے بہت فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔مثلاً کھیل کا میدان ہو یا کلاس روم،گھر ہو یا ہسپتال، دِل کا معاملہ ہو یا دماغ کا یہ بے نظیر سسٹم آف تھیراپیوٹکس اپنی مثال آپ ہے۔ ضرورت اس علم کو سیکھنے، آگاہی حاصل کرنے اور اس سے استفادہ کرنے کی ہے۔ مثلاً آپ آئے دن اخباروں میں پڑھتے ہیں، محبت میں ناکامی پرنوجوان نے خودکشی کر لی، بے روزگاری سے تنگ آکراپنے آپ کو آگ لگا دی۔ ہومیوپیتھی ایسے نوجوانوں کو نہ صرف خودکشی سے باز رکھ سکتی ہے بلکہ انہیں دوبارہ اس وسیع کائنات کا کارآمد حصہ بنا سکتی ہے اور بلاشبہ بنا سکتی ہے۔ اسے ہم جذباتی سطح پر REHABLITATIONکہیں گے۔

حاضرین کرام!
ایسی بیماریاں جن کی جسمانی سطح پر REHABLITATION کی ضرورت پڑتی ہے مثلاًفریکچر آ جانے کے بعد، سرجری کے بعد،ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگنے، عرق النساء ، TRAUMA, MYOPATHY, CERABRAL PALSY وغیرہ ان سب حالتوں میں ہومیوپیتھی طریقہ علاج سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں بہترین نتائج حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہومیوپیتھک کلینک اور REHABLITATION سنٹر کے درمیان رابطہ ہونا چاہیے۔ مثلاً گردوں کا فیل ہو جانا، دوران زچگی، امراض دنداں میں، کان ناک اور گلے کی جملہ بیماریوں میں اور بہت سے دوسرے شعبوں میں مل جل کر کام کرنے سے انسانیت کی بہتر طریقے سے خدمت کی جا سکتی ہے۔ اور صحتِ انسانی کودرپیش مسائل سے بہتر طور پر نبردآزما ہوا جا سکتا ہے۔ یقین جانیے کوئی سسٹم آف تھیراپیوٹکس بیماریوں کے خلاف اکیلا یہ جنگ نہیں جیت سکتا۔ اجتماعی سطح پرمل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اب ہم دیکھتے ہیں جسمانی سطح پر ہومیوپیتھی سے کیا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مثلاً MYOPATHY ایک بیماری ہے۔
یہ ارادی پٹھوں کی بیماری ہے اس میں پٹھوں کے ریشے متاثر ہوتے ہیں۔ اس میں عام طور پر بچے مبتلا ہوتے ہیں۔ پٹھے کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں، ایسا اکثر بچوں میں پیدائشی نقص کی وجہ سے ہوتا ہے۔A.O.JULIAN نے لکھا ہے۔ ڈیلٹا کارٹیزون کا استعمال بھی MYOPATHY کا ایک سبب ہے” ۔
ہومیوپیتھک دوائیں مثلاً HYDROPHIS CYANOCINCTUS, KRESOLUM اور ARNICA کا بہت ذکر آیا ہے۔ جارج وتھالکس نے کاسٹیکم، ڈی پی راستوگی نے کلکیریا فاس اور GERMY SHERR نے GERMANIUM کا ذکر کیا ہے بلکہ آخری دوا جرمینم میٹلکم کی PROOVING بھی GERMY SHERR نے ہی کی ہے۔

ضعف عضلات MUSCULAR DYSTROPHY
اس بیماری میں اولاً کولہوں اور کندھوں اور ثانیاً پنڈلی کے پٹھے متاثر ہوتے ہیں۔
دوائیں:
کاسٹکم، فاسفورس، کلکیریا فاس، پلمبم، ویریٹرم ورائڈ، کلکیریا کارب، کیوریرے اور لیتھائرس سٹائیوا زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔
PROGRESSIVE MUSCULAR DYSTOROPHY میں BLACKWOOD A.L نے ELATRUM پر زور دیا ہے۔ HERRICK نی کو مفید پایا ہے۔
محترم ڈاکٹر حضرات! ایک بات جو یاد رکھنے کی ہے کہ!
ATROPHY سورا میازم ہے۔
HYPERTROPHY سائکوسس میازم ہے۔
DYSTROPHY سفلس میازم ہے۔

دماغی فالج CEREBRAL PALSY
اس میں دماغی ہیمرج ہونے سے فالج ہو جاتا ہے ۔اس مرض میں مندرجہ ذیل دوائیں اہم ہیں۔
آرنیکا، کاسٹکم، کونیم، جلسیمیم، ہیلی بورس، اگنیشیا، اوپیم، سٹینم اور لیتھائرس سٹائیوا۔

SPINAL INJURY
SYNTHESIS ریپرٹری میں BACK PAIN SPINE کے ضمن میں 116 دوائیں درج ہیں۔ جن میں اگیریکس، چیلی ڈونیم، سمی سی فیوگا، نیٹرم میور، فاسفورس، روٹا، سلیشیا اور زنکم موٹے حروف میں درج ہیں۔ جن میں سلیشیا، روٹا، فاسفورس، نیٹرم میور، سمی سی فیوگا، چیلیڈونیم، اگاری کس اور زنکم زیادہ اہم ہیں۔
ان کے علاوہ آرنیکا، برائی اونیا، بیلس، کلکیریا کارب، نکس وامیکا، کونیم، ہائپریکم، کالی کارب۔ نائٹریک ایسڈ، نیٹرم سلف، اور رس ٹاکس قابلِ ذکر ہیں۔ مرکزی اعصابی نظام (C.N.S)
اس سسٹم پر تقریباً ساری مزاجی دواؤں کا اثر ہوتا ہے۔ مزید دواؤں میں اگاریکس، سٹرکنیم، یوہمبینم، ماسکس، پلمبم، پکرک ایسڈ اور کریٹگس شامل ہیں۔

TENDONS INJURY
ریپرٹری میں TENDONS یعنی عضلات کے حوالے سے RUBRICSََََ 61 ہیں۔ دواؤں میں اناکارڈیم، لیڈم، سمفائٹم، آرنیکا، روٹا، ارجنٹم میٹ، رسٹاکس قابل ذکر ہیں۔

حاضرینِ کرام!
ایک دوا ہے MIMULUS GUTTATUS ۔ اس دوا کی یہ خوبی ہے کہ ایکسیڈنٹ اور فریکچر وغیرہ آجانے کے بعد جب مریض سرجری سے فارغ ہوتا ہے تو REHABILITATION کے دوران عمل مر یض چلنے پھرنے یا EXERCISE کرنے سے خوف کھائے تو یہ دوا اس کا خوف دور کر دیتی ہے۔
رابن مرفی نے لکھا ہے کہ یہ دوا پھلوں سے تیار کی جاتی ہے۔ پھول کو توڑ کر ایک پانی بھرے پیالے میں رکھ دیا جاتا ہے اور پھر اسے گھنٹوں سورج کی روشنی میں رکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس پانی سے مزید آگے دوا تیار کی جاتی ہے۔
RICHARDSON_BOEDLER.C نے لکھا ہے یہ دوا ہر قسم کا خوف دور کر کے مریض میں جینے کی امنگ پیدا کرتی ہے۔
چوٹ کے ضمن میں 146 دواؤں ہیں جن میں سے بعض حسبِ ضرورت خارجی استعمال ہوتی ہیں۔
ٹائپسٹ حضرات جو لمبی مدت تک ٹائپنگ کرتے رہتے ہیں یا پیانو بجانے والے ان کی انگلیوں میں کمزوری آ جاتی ہے۔انگلیاں حرکت نہیں کرتیں۔
GASKIN.A نے اپنی کتاب COMPARATIVE STUDY ON KENT MATERIA MEDICA میں ایک دوا CURARE کے بارے میں لکھا ہے۔کہ یہ دوا نئے سرے سے انگلیوں میں طاقت بھر دیتی ہے۔ ایسی شکایت میں پلمبم اور ایلومینا پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔تاہم کینٹ کے مطابق دوا ایلومینا ہے۔

کھلاڑیوں میں REHABILITATION
کھیل کے میدان میں کھلاڑیوں کو چوٹ لگ جانے پر، موچ آ جانے پر بیسیوں دوائیں کام آتی ہیں، بلکہ بعض دوائیں تو ایسی ہیں کہ اگر انہیں کھیل شروع ہونے سے پہلے کھا لیا جائے تو کھلاڑی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔ مثلاً ایک دوا CORDYCEPS MILITARIS ہے۔ یہ دوا بدنی توانائی بڑھاتی ہے۔ بالخصوص لمبی دوڑ لگانے والے اتھلیٹس اس سے بہت فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ حوالہ: رابن مرفی۔ ہومیو پیتھک ریمیڈی گائیڈ۔
فٹبال کے کھلاڑیوں کودوران کھیل چوٹیں آتی ہیں ان کے لیے آرنیکا کے علاوہ جو دوا ظاہر ہوتی ہے وہ لیڈم پال ہے۔
حوالہ: GEULENS.A (HOMOEOPATHIC PRACTICE)
ایسی چوٹیں جن میں ٹھنڈک پہنچانے سے آرام آئے ان کی دوائیں APIS, GUAJACUM, LAC.CAN, LEDUM, PULS, SEC, THUJ, ہیں۔
بعض کھلاڑی یا باڈی بلڈرز ایک ہی طرح کی مشق کرتے رہتے ہیں، ایسی شکایات میں کینٹ نے رس ٹاکس استعمال کرنے کا لکھا ہے۔ کینٹ کے مطابق اگر رس ٹاکس فائدہ نہ کرے تو پلمبم مکمل فائدہ کرے گی۔
ہومیوپیتھک دوائیں ہر قسم کے فریکچر کی صورت میں سرجری کے بعد(اگر ضروری ہو) ہڈیوں کے جڑنے کے عمل کو تیز کرتی ہیں۔ اس ضمن میں SYNTHESIS میں 27 دوائیں درج ہیں۔ تھائراڈینم، سلیشیا، کلکیریافاس، روٹا، سمفائٹم، فیرم میٹ، فاسفورک ایسڈ اور کلکیری افلور خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

CARDIAC REHABILITATION
دل کے امراض میں سینکڑوں دوائیں ظاہر ہوتی ہیں۔ ایسے مریض جو پہلے سے ایلوپیتھک ڈرگز استعمال کر رہے ہوں ان کے بارے میں راجر موریسن کا کہنا ہے کہ اگر ایلوپیتھک علاج کے ساتھ ہومیوپیتھک علاج بھی جاری رکھا جائے تو مریض کی شفایابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔تاہم انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ جب تک واضح بہتری نظر نہ آئے تب تک ایلوپیتھک دوائیں بند نہ کی جائیں۔ اور دوا روکنے سے پہلے متعلقہ کارڈیالوجسٹ سے مشورہ کر لیا جائے۔

DRUG ADDICT REHABILITATION
ایسے بد قسمت افراد جو منشیات کی لعنت میں مبتلا ہو چکے ہیں معاشرے اور سماج کا ناسور ہیں۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 15 – 45 سال کی عمر کے پانچ لاکھ افراد صرف ہیروئن کے باقاعدہ نشہ باز ہیں۔اور ان لوگوں کی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے 80-100 میٹرک ٹن ہیروئن کی ضرورت پڑتی ہے۔ اور ان پانچ لاکھ میں نصف کا تعلق غریب اور مزدور طبقہ سے ہے۔ ان کی REHABILITATION کی شدید ضرورت ہے۔
ایچ سی ایلن نے افیم کا نشہ چھڑانے کے لیے سینگونیریا کو DYNAMIC REMEDY لکھا ہے۔
جے ایچ کلارک نے ایسیٹک ایسڈ کو مختلف نارکوٹکس کا انٹی ڈوٹ لکھا ہے۔ سی ہیرنگ نے کافیا کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ دوا خصوصاً OPIUM, MORPHINE, TOBACCO, MUSHROOMS اور WINE DRINKERS کے نشوں کو انٹی ڈوٹ کرتی ہے۔
Banerjee P نے ٹیکسٹ بک آف انڈین میٹیریا میڈیکا میں ایونا سٹائیوا کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ دوا افیم، بیڑی اور سگریٹ کے نشے کی طلب کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ رابن مرفی نے ایسے لوگوں کی بے خوابی میں اس دوا کو مفید پایا ہے۔
کینٹ نے سگریٹ کی طلب مٹانے کو کلاڈیم کا ذکر کیا ہے۔
LIPPE.C نے ٹیکسٹ بک آف میٹریا میڈیکا میں NUX VOM کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ دوا ہر قسم کے نشوں کو جن کا تعلق VEGITABLE KINGDOM سے ہوتا ہے زائل کرتی ہے۔
K.N.MATHUR نے بھی لپی کی تائید میں یہی بات لکھی ہے۔
رابن مر فی نے CORDYCEPS MILITARISکے بارے میں لکھا کہ یہ دوا اور AVENA.SAT نارکوٹکس کے WITHDRAWL SYMPTOMS کو زائل کرتی ہیں۔
AQUA PETRA ایک دوا ہے ۔ DRUG ADDICTS جب نشے سے توبہ تائب ہوتے ہیں تو یہ دوا ان کی قوت ارادی کو تقویت بخشتی ہے۔ ایسے لوگوں کو سائکوتھراپی کے ساتھ مناسب ہومیوپیتھک دوائیں دینا بہت ضوروری ہے۔

MENTAL REHABILITATION
(ذہنی معذوری)
حاضرین کرام!
فی زمانہ تقریباً ہر شخص کسی نہ کسی شکل میں ذہنی دباؤ کاشکار ہے۔ یہی چیز آگے چل کر ذہنی بیماریوں اور پاگل پن کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ لہذا اس سطح پر بھی REHABILITATION کی شدید ضرورت ہے۔ آج دنیا بھر میں پاگل خانے ذہنی مریضوں سے بھرے پڑے ہیں ، کیا آپ سمجھتے ہیں ان کا صحیح علاج ہو رہا ہے اور وہ پھر سے صحت یاب ہو کر ہنسی خوشی اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں؟ جی نہیں! بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے۔کینٹ نے لکھا ہے اگر ہومیو پیتھی کو آزادانہ اور منصفانہ ماحول میں کام کرنے دیا جائے تو پاگل حانے ویران ہو جائیں۔
پیدائشی طور پر معذور بچوں کی مثال لیں۔ پاکستان میں ہر ایک ہزار بچوں میں سولہ ذہنی طور پر معذور ہیں اور پنجاب میں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ بچوں میں جہاں ذہنی معذوری کے کئی اسباب ہیں ان میں فرسٹ کزن میرج، دوران حمل لاپروائی برتنا، DOWN SYNDROME ، الٹی سیدھی دواؤں سے علاج کے علاوہ نو زائیدہ بچوں میں یرقان، تیز بخار اور GERMAN MEASLES بھی شامل ہیں۔موروثی اثرات اس کے علاوہ ہیں۔
ایسے بچوں میں بھوک کی کمی دور کرنے کو تھائراڈینم اچھی دوا ہے ۔
Ref.Banerjea S.K. (Mat. Medica of rare remedies)
Bouko Levy M نے اگاریکس،کالی برومیٹم اور امبرا گریسا کو ذہنی معزور بچوں کی اہم دوائیں قرار دیا ہے۔ حوالہ: Homoeopathic & Drainage Repertory.
آر ایل گپتا نے مندرجہ ذیل دواؤں کا ذکر کیا ہے۔
ابراٹینم، ارجنٹم نایٹریکم، آرسنکم، بیسی لینم، برایٹا کارب، کلکیریا کارب، کلکیریا فلور، کلکیریا فاس، سلیشیا، آئیوڈیم،نیٹرم میور، سورانیم، سلفر، ٹیوبرکلونیم اور تھائیراڈینم۔
ایسے ذہنی معزور بچے جن کی مائیں دوران حمل کسی شدید ذہنی صدمے یا غم و غصہ کی کیفیت سے گذری ہوں، ان بچوں کے لئے دوا بیفو رانا پر غور کریں ۔ حوالہ: فرخ جے ماسٹر
Main remedies for convulsions

سفلس میں مبتلا والدین کے بچے اس کا شکار ہوتے ہیں۔ حوالہ:
COMMON AILMENTS OFCHILDREN
BY.SANTWANI.M.T) (
ہومیوییتھک ڈاکٹر کو چاہیے کہ وہ ایسے نوجوان شادی شدہ جوڑے کو پیش آنے والے حالات سے آگاہ کرے۔

در اصل ایسے بچوں کی پیدائش کے بعد ان کے علاج کے بارے میں سوچا جاتا ہے۔ اور یہ بڑی ستم ظریفی ہے، بہت بڑا المیہ ہے۔ جب کہ سوچنا تو بہت پہلے چاہیے تھا۔ یہ تو گھوڑے کو گاڑی کے پیچھے باندھنے والی بات ہوئی۔
کینٹ سے کسی نے پوچھا؟ موروثی بیماریوں کا علاج کب شروع کرنا چاہیے؟ اپنے وقت کے اس عظیم ہومیوپیتھ کا جواب تھا، RIGHT FROM FOREFATHERS. میں آپ کو اس کی مثال دیتا ہوں۔ فرض کریں آپ زراعت کے ماہر کے پاس جاتے ہیں اور اس سے مشورہ طلب کرتے ہیں کہ اس بار آپ کو کون سی فصل کاشت کرنا چاہیے؟ ماہر زراعت موسمی حالات، زمینی صورت حال اور دوسرے عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کو مشورہ دیتا ہے کہ اس بار آپ گندم کاشت کریں۔ آپ واپس جا کر چھولے (چنے) بیج دیتے ہیں اور کچھ دنوں بعد اس فصل کو کیڑا لگ جاتا ہے۔ آپ دوبارہ ماہر زراعت سے کیڑوں کا علاج دریافت کرتے ہیں؟ ظاہر ہے اب کیا ہو سکتا ہے۔ وقت گذر جانے کے بعد کچھ نہیں ہو سکتا ۔
A.H.GRIMMERنے لکھا ہے۔ پولیو کے کیسوں میں ہومیوپیتھک دوائیں مریض کے خون میں موجود وائرس کواس سرعت سے زائل کرتی ہیں کہ اسے اعصابی نظام کو نقصان پہنچانے کا موقع ہی نہیں ملتا۔
MENTALLY RETARDED بچوں کی REHABILITATION کے لئے ہومیوپیتھی کا خزانہ بھرا پڑا ہے۔ ضرورت اس سے استفادہ کرنے کی ہے۔ آپ سب حضرات کو ایسی دواؤں کا علم ہے۔ نوسوڈز ANTI MIASMATIC دوائیں ،
مزاجی دوائیں، ORGANOPATHIC REMEDIES, BIO CHEMIC SALTS حسبِ حال اور حسبِ علامات اسباب کومد نظر رکھتے ہوئے استعمال کرائی جائیں۔ ریپرٹری میں RUBRIC:DWARFISHNESSکے ضمن میں دوائیں درج ہیں۔البتہ ایک دوا جس کا ذکر کرنا نہایت مناسب ہو گا وہ ہے LAC DELPHINUM یہ دوا ڈولفن مچھلی کے دودھ سے تیار کی گئی ہے۔ ایسے بچے جن کا I.Q LEVEL کم ہوتا ہے، جن کی سیکھنے کی صلاحیت کمزور ہوتی ہے، جو پڑھائی میں توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اس دوا کے استعمال سے ان میں سیکھنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔
REF.(HERRICK.N. ANIMAL MIND,HUMAN VOICES)
فلوریڈا میں ڈولفن ریسرچ سنٹر کی رپورٹ کے مطابق ایسے بچے جنہیں ڈولفن کے ساتھ تیراکی میں شامل رکھا گیا ان کی سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت دو سے دس گنا تک بڑھ گئی۔ اس طرح ایک دوا ہے CARPINUS BETULUS بچوں کو ذہین بنانے میں کام آتی ہیں۔ رابن مرفی اس پر اتھارٹی ہیں ۔
بچوں کی ذہنی معذوری میں BIRTH TRAUMA بہت بڑا سبب ہے۔ اس سے بڑی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ہومیوپیتھی یہاں بھی کمال کا رول ادا کرتی ہے۔
بچوں کی پیدائش سے چند گھنٹے پہلے اگر ماں کو ARNICA.IM کی ایک خوراک دے دی جائے تو ایسی ناخوشگوار صورتِ حال سے بچا جا سکتا ہے۔ANNANDA ZARIN امریکی ہومیوپیتھ ہے۔ وہ لکھتی ہے کہ میں نے چھہ سو سے زایدڈیلیوری کیسوں میںآرنیکا 1M کو کامیابی سے استعمال کیا ہے اور مجھے ایک کیس بھی سیزرین سیکشن میں نہیں بھیجنا پڑا۔
لیبر روم میں FORCEP DELIVERIES ہوتی ہیں۔ اس موقع پر نوزائیدہ بچے دو قسم کے خطرناک مسائل سے دو چار ہوتے ہیں، جن کا ان کی آئندہ زندگی پر گہرا اثر پڑتا ہے۔
۱) انہیں ASPHYXIA ہو جاتا ہے۔ یعنی آکسیجن کی کمی وہ سانس نہیں لے سکتے اور نیلے پڑ جاتے ہیں۔ نبض گرنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ انتہائی تشویش ناک صورتِ حال ہے۔ کسی بھی لمحے زندگی کا نازک تار ٹوٹ سکتا ہے۔ لیکن آپ ہومیوپیتھی کا کمال دیکھیں LAUROCERASUS کی صرف ایک خوراک سارے سین کو ڈرامائی انداز میں تبدیل کر دیتی ہے اور بچہ اپنی پہلی چیخ کے ساتھ سانس لینا شروع کر دیتا ہے اور زندگی رواں دواں ہو جاتی ہے۔

۲) اس صورت میں بچے کا رنگ نیلا ہونے کی بجائے پیلا پڑ جاتا ہے۔ بچہ ایک بے جانلاش کی طرح بے سدھ پڑا ہوتا ہے۔ جس میں بظاہر زندگی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے ۔ دل کی دھڑکن نہایت مدھم اور کمزور ، بچہ کوئی حرکت نہیں کرتا۔ ماں بچے کی حرکت دیکھنے اور چیخ سننے کو بے چین ہے۔ ڈاکٹر اور نرسیں پریشان ہیں۔ زندگی اور موت کی کشمکش جاری ہے۔ یہاں بھی ایک دوا ایسی ہے جو معجزا رونما کر سکتی ہے، جوبچے کو نئی زندگی دے سکتی ہے اور وہ دوا ہے کاربوویجی۔
REF. BORLAND.D(HOM.FOR MOTHER AND INFANT)
کاربوویجی بھی بڑے کمال کی چیز ہے یہ آپ کے لئے ویلکم پارٹی بھی منعقد کرتی ہے اورالوداعی بھی۔

BIRTH TRAUMA میں تیسری صورتِ حال بھی پیش آ سکتی ہے۔
مثلاًبچہ بڑی مشکلوں سے پیدا ہوا اگرچہ ہر چیز نارمل ہے۔ بظاہر بچہ بالکل ٹھیک ہے۔ لیکن چند دنوں بعد والدین محسوس کرتے ہیں کہ کہیں گڑ بڑ ہو گئی ہے۔ سب اچھا نہیں ہے۔ مثلاً بچہ ہاتھ یا پاؤں کو صحیح طریقے سے حرکت نہیں دے سکتا ‘ حرکت میں کچھ ڈھیلا پن ہے یا چہرہ کسی قدر بے ڈھب ہو گیا ہے یا بچہ ماں کا دودھ پینے میں دشواری محسوس کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے دورانِ زچگی بچے میں INTRACRANIAL HAEMORRHAGE ہو گئی ہے۔ یہاںآرنیکا مسئلے کا حل پیش کرتی ہے ۔ آرنیکا ممکنہ حد تک ایسے خون کو جذب کر کے DAMAGED NERVE TISSUE کو صحت یاب کر دیتی ہے۔
REF.(BORLAND_MOTHER AND INFANT)
مزید آگے چلتے ہیں۔
بچے کے لئے دودھ کا مسئلہ ہے۔ ماں کا دودھ کم ہے، دودھ کی کوالٹی ناقص ہے یا دودھ زہریلا ہے۔ ماں کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ آپ بچے کو دودھ نہیں پلا سکتیں۔ دودھ مقدار میں کم ہونے کی صورت میں پلسٹیلا، بیلا ڈونایا فائٹولاکا بہترین دوائیں ہیں۔ حسب علامات دی جا سکتی ہیں۔ رچرڈ ہیوجز نے اسافوٹیڈا کی سفارش کی ہے۔
دودھ کی کوالٹی بڑھانے کے لیے لیک ڈی فلور اور کلکیریا کارب استعمال کی جا سکتی ہیں۔ بورک اور شری رگھوناتھ پھاٹک نے الفالفا کو بہترین پایا ہے۔ الفالفا نہ صرف کوالٹی بلکہ مقدار کو بھی بڑھاتا ہے۔ نیٹرم کارب اور سلیشیا زہریلے دودھ کو صحت مند دودھ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ہے کوئی ایسی مثال جو ہومیوپیتھی کے مقابلے میں پیش کی جا سکتی ہو؟

حاضرین کرام!
عرض کرنے کا مقصد ہے کہ یہ ساری احتیاتی تدابیر بروقت کرنے کی ضرورت ہے۔ وقت گذر جانے اور دیر ہو جانے پر آپ چاہے جتنی فزیوتھراپی کروا لیں،چاہے جتنی مشقیں کروا لیں سو فی صد نتائج کا ملنا خارج از امکان ہے۔
ذہنی معذور بچوں کے سیکھنے کی صلاحیت کے بارے میں یاد رکھیں کہ ہومیوپیتھک دوائیں صرف اسی صورت بچے کا I.Q. اور عقل و دانش میں اضافہ کر سکتی ہیں اگر یہ چیز پہلے سے ان کے اندرپیدائشی حالت میں موجود ہو۔ جسم کے اندر اگر کسی ٹشو، خلیہ،عصب یا عضو کا وجود ہی نہ ہو تو دوائیں انہیں پیدا کرنے پر قادر نہیں۔ہومیوپیتھک دواؤں کا کام محض STIMULATE کرناہے، تحریک پیدا کرنا ہے اور یہ نہا یت اہم نکتہ ہے ۔
اپنی بات کو مزید واضح کرنے کے لیے میں ایک مثال پیش کرتا ہوں۔ جیسے ایک باغ کا مالی زمین کی گوڈی کرتا ہے، کھاد ڈالتا ہے، پانی دیتا ہے،لیکن زمین پودے یا پھل پھول صرف اسی صورت اگائے گی اگر بیج موجود ہو گا۔حوالہ:
PSYCHISM AND HOMOEOPATHY.
BY: (JEAN PIERRE.G)
بوڑھے لوگوں میں بھی عموماً ؑ عمر کے آخری حصے میں ذہنی معذوری آ جاتی ہے اسے Dementia کہتے ہیں۔ ریپرٹری میں مندرجہ ذیل دوائیں اہم ہیں۔
اگاریکس، بیلا ڈونا،اناکارڈیم،ہایوسائمس،نکس وامیکا،ایسڈفاس، فاسفورس اور پکرک ایسڈ۔

مندرجہ ذیل Rubrics اسی معنی میں استعمال ہوتی ہیں
Childish,
Retardation,
Schizophrenia- Paranoid.
REHABILITATION کے موضوع کو اگر ہم مزید آگے بڑھائیں اور سماجی زندگی پر لاگو کریں تو بے شمار گھرانے جو عداوت ، نفرت اور انتقام کے جہنم میں جل رہے ہیں جنت ارضی کا نمونہ بن جائیں۔
میں سمجھتا ہوں میاں بیوی کے طلاق اور علیحدگی کے کیسوں میں فیملی کورٹ کو چاہیے کہ وہ فیصلہ دینے سے پہلے اگر فریقین کو ہومیوپیتھک علاج کا مشورہ دے تو بہت سارے خاندانطلاق اور علیحدگی کے عذاب سے بچ جائیں گے اور یہ سماجی سطح پر بحالی کہلائے گی۔
ہومیوپیتھک دوائیں انسان کا کریکٹر اور اخلاقیات بدلنے کی طاقت رکھتی ہیں اور ایک ہومیوپیتھ کو اس بات کا مکمل یقین ہونا چائیے۔

سامعینِ کرام!
اپنی بات ختم کرنے سے پہلے میں آپ کی خدمت میں دو گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ ماشاﷲ یہاں بڑے معروف اور اہل علم ڈاکٹر حضرات تشریف رکھتے ہیں ۔
پہلی گزارش تو ایشین ہومیوپیتھک میڈیکل لیگ کے لئے ہے۔ بلاشبہ یہ تنظیم باقاعدگی سے تعلیمی سیمینارزکا انعقاد کرتی ہے اور اس سے ڈاکٹر حضرات فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ایسے سیمنارز کو مزیدبہتر معلوماتی ،دلچسپ اورمزید معیاری بنانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ ساتھی اس سے فیض یاب ہوں اور ہر بار اگلے سیمینار کے انتظار میں رہیں ۔
اور دوسری گذارش آپ حضرات سے خصوصاً نوجوان ہومیوپیتھ سے ہے کہ جب آپ نے اپنے لئے اس پیشے کا انتخاب کر ہی لیا ہے،تو کسی شارٹ کٹ یا وقتی فائدے سے بالا تر ہو کر کام کریں۔ کینٹ کہتا ہے ایک ڈاکٹر کو کسی مریض سے BLACK MAIL نہیں ہوناچائیے۔ہومیوپیتھی کو اپنی زندگی کا مشن سمجھیں ۔مقدس مشن!
یقین کریں! اگر ایثار، محنت اور دیانت داری میں فائدہ نہ ہوتا تو اسلام کبھی اس کی تلقین نہ کرتا۔ قدرت کا سارا نظام عدل اور انصاف پر قائم ہے۔ضرورت ہے CONVICTION کی، DEVOTION کی، DETERMINATION کی۔ ہومیوپیتھی کبھی آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔
یہ زندگی کی پہلی سانس سے لے کر دل کی آخری دھڑکن تک آپ کا ساتھ دیتی ہے۔
آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔

نوٹ: یہ لیکچر ایشین ہومیوپیتھک میڈیکل لیگ کے سیمینار منعقدہ میرپور آزاد کشمیر دیا گیا۔

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter