اللہ رب العزت نے انسان کو آزاد پیدا کیا ہے، نہ تو وہ مجبور محض ہے اور نہ ہی مختار کل۔ اس لئے فخر کا باعث حسب نسب نہیں بلکہ تقویٰ ہے۔
لیکن جہاں تک بات ہے بچوں میں ذہنی نزاع کی تو وہ عام انسانی معاملات سے ذرا ہٹ کے ہے، بچوں میں ذہنی امراض ماحول کے علاوہ موروثی بھی ہو سکتے ہیں۔
نومولود بچوں اور بڑے بچوں کے ذہنی امراض میں فرق ہے۔ ایک معصوم بچہ اپنی جسمانی تکلیف کو بتا نہیں سکتا، لیکن اس کی حرکات و سکنات اور جسمانی علامات سے پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
جدید تحقیقات کے کے مطابق بچہ ماں کے پیٹ میں ہی خوشی و غم، مالیاتی تغیر اور بیرونی معاملات کو محسوس کرنا شروع کر دیتا ہے۔نومولود بچوں پر ذہنی اثرات کو ان کے چڑچڑاپن اور بے چینی اور بے خوابی سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ نومولود بچوں کی بیماری کا خاصا تعلق ماں کی محبت اور زندگی کے عوامل سے ہوتا ہے۔ بعض اوقات وض حمل میں وقت سے پہلے ماں کو انجیکشن لگا دیا جاتا ہے،جس سے ماں اور بچہ دونوں کے اعصاب بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ یا پیدائش کے دوران بچے میں آلودگی جانے سے سانس بند ہو جاتا ہے اور فوری I.C.U میں بھیج دیا جاتا ہے، اس دوران بچے کو آکسیجن کی کمی اور (Sepsis) جراثیمی حملے کا شدید خطرہ ہوتا ہے، جس سے اعصابی نظام بری طرح سے متاثر ہوتا ہے۔
ایسے کیسز میں مندرجہ ذیل ادویات قابل ذکر ہیں۔
1. Aconite, 2. Antum Tart, 3. Arsencum Album, 4. Nux Vomica, 5. Pyrogenum
کچھ نومولود بچوں میں پیدائشی نمونیہ، دماغی سوزش یا جلدی امراض، پیدائشی یرقان یاپا جاتا ہے، ایسے بچوں میں خون کی کمی ہوتی ہے اور دانت نکلنے کے زمانہ میں نہایت چڑچڑے ہو جاتے ہیں، بعض بچوں میں چونا، مٹی، ریت یا غیر ہضم شدہ غذا کھانے کی رجحان زیادہ ہو جاتا ہے، رات بھر بے چین رہتے ہیں، سونے کا نام نہیں لیتے، کچھ بچے ضدی ہو جاتے ہیں، جو کسی طرح بہلانے سے بھی نہیں بہلتے۔کوئی کھلونا یا حربہ کام نہیں آتا۔
بعض بچے بہت حساس ہوتے ہیں، اور جلنے اور کڑھنے کی عادت ہو جاتی ہے، بات بات پے رو پڑتے ہیں، ایسے ہی نومولود بچوں کی ذہنی علامات اور وجوہات پر نظر ڈالتے ہیں۔
پہلی صورت میں ماں کے چند عوامل جو بچے کو پیٹ میں ہی متاثر کر ڈالتے ہیں۔ مثلاً
1 ۔ ادویات کا بے تحاشہ استعمال
2 ۔ بلڈ پریشر کی گولیوں کا مسلسل استعمال
3 ۔ طاقت کے سیرپ اور گولیوں کا زیادہ مقدار میں استعمال، نیند آور گولیوں کا استعمال
4۔ حاملہ کا بستر میں پڑے رہنا یا بہت زیادہ آرام طلب ہو جانا ۔
5 ۔ تیز نمک مرچ اور مصالحہ جات کا استعمال
6 ۔ ڈیپریشن، سٹریس، ذہنی دباؤ
7 ۔ خوف یا واہمہ
8 ۔ نفسانی علامات، ہسٹریا، دورے پڑنا، غشی طاری ہو جانا
9 ۔ حادثات، واقعات یا بری خبریں سن لینے سے اعصابی تناؤ
10 ۔ غذا میں بے قاعدگی وغیرہ
حاضرین گرامی: بہت سارے ماہر نفسیات مسلمانوں نے صوفیانہ افکار و نفسی علاج کی بنیادی تصورات کا اظہار کیا ہے۔
پروفیسر عبد الحی علوی فرماتے ہیں کہ بچوں میں ذہنی بیماریوں کی وجوہات جسمانی بیماری، ذہنی صلاحیت کا فقدان، عدم مطابقت، ناخوشگوار گھریلو حالات، اسلامی اور غیر اسلامی تہذیبوں کا اختلاط، دین و دنیا میں عدم امتزاج، تفریحی مشاغل میں کثرت اور منشیات کا استعمال ہے۔
یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ہومیوپیتھی طریقہ علاج میں بچے کی بیماری کی علامات لینا کافی نہیں ہوتا بلکہ ذہنی بیماری کو ٹھیک کرنے کے لئے بیمار بچے کی زندگی کے معمولات، ماضی اور گزشتہ بیماری اور اس کا علاج اور خاندانی معمولات کا جاننا بھی بہت ضروری ہے۔ اسباب جاننا نہایت اہم ہے۔
یہ بات بڑی غور طلب ہے کہ حالات اور واقعات بچوں پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔ آئے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
1۔ پیشہ ور خواتین اکثر بچوں کو آیا کے حوالے کر دیتی ہیں ۔
2۔ غربت یا کسی اور وجہ سے بچوں کی خواہشات کی تکمیل نہ ہو پانا ۔
3۔ بے جا لاڈ پیار اور غیر ضروری فرمائشیں پوری کرنا ۔
4۔ صلاحیت سے بھرپور بچوں کو مواقع نہ ملنے کی وجہ سے کچھ اَور کرنے کو ان کا دل نہیں چاہتا، اور ضدی ہو جاتے ہیں ۔
5۔ نیند آور ادویات کا استعمال کرنا ۔
6 ۔ بعض خاندانوں میں جبر اور اصولوں پر پابند زندگی گزاری جاتی ہے۔ روز کے معمول سے بچے بیزار ہو جاتے ہیں، سکول میں اساتذہ کی سختی یا کلاس مانیٹر یا بڑے بچوں کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہو جانا۔ بعض بچوں میں دماغی چوٹ کا لگنا یا کثرت سے ادویات کا استعمال۔ سکولوں میں بچوں کی غیر ضروری ویکسین اور حادثات کی وجہ سے بچوں میں خوف و ہراس۔ جس کی وجہ سے بچے سکول جانے یا گھر سے باہر نکلتے وقت خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ ان اسباب کی بنا پر بچے ذہنی مریض بن جاتے ہیں بلکہ ان بچوں کے جسمانی افعال پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بچوں کی ذہنی علامات پر ہومیوپیتھی طریقہ علاج سے حیران کن نتیجہ سامنے آیا۔ چند ادویات جو بہت مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔
1. Alumina, 2. Anacardium, 3. Argentum, 4. Belladonna, 5. Calc Carb,
6. Chamomilla, 7. Nux Vomica, 8. Tarentulla, 9. Tuberculinum etc.
آئیے بچوں کی ذہنی علامات کو لیتے ہوئے چند ہومیوپیتھک ادویات پر غور کرتے ہیں۔
کیمومیلا: یہ بچے نہایت ضدی قسم کے ہوتے ہیں، کمرے میں پڑی چیزوں پکڑنے کی ضد۔ ہر چیز کی طرف اشارہ کرتے ہیں پکڑنا چاہتے ہیں۔ اگر بچے کی مرضی پوری بھی کر دی جائے تو طبیعت کا بگاڑ جوں کا توں رہتاہے۔ کچھ بھی مانگتے چلے جاتے ہیں، اور انکار بھی کئے جاتے ہیں، ان کے رونے کا انداز وحشت ناک ہوتاہے، آس پاس بیٹھے لوگ غصہ میں آجاتے ہیں۔ ان بچوں میں ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے ناراض ہو جاتے ہیں، تنگ ذہن، چڑچڑا مزاج اور پریشان دکھائی دیتے ہیں، جب تک اٹھا کر باہر گھمایا پھرایا نہ جائے تو آرام سے نہیں بیٹھتے۔ بچہ کبھی ماں کے پاس، کبھی باپ کے پاس، کبھی دادی کے پاس تو کبھی دادا کے پاس، بچہ کو کسی پل بھی چین نہیں ملتا۔
ارجنٹم نائٹریکم: یہ بچے اپنی ضدمیں کمال رکھتے ہیں۔ جب تک اپنی بات منوا نہ لیں ضد نہیں چھوڑتے، اور ہر بات پر اعتراض اور شکایات کرتے چلے جاتے ہیں۔ بڑی عجیب سوچ کے مالک ہوتے ہیں۔ ہر چیز ٹھنڈی طلب کرتے ہیں، کیونکہ گرم چائے، کافی یا کوئی بھی چیز لینے سے انہیں گھبراہٹ کا احساس ہوتاہے، ہر کھانے کے ساتھ میٹھا مانگتے ہیں، ان بچوں کے بیگ میں ٹافیاں، برفی، چاکلیٹ یا کچھ میٹھا رکھا ہوتا ہے کیونکہ یہ میٹھے کے بے حد شوقین ہوتے ہیں۔
ٹیوبرکولینم: بڑے بد مزاج، ضدی اور حاسد ہوتے ہیں۔ اتنا چڑچڑاپن کہ ان کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ انہیں دوسروں کو تنگ کرنے کے سوا کچھ اور نہیں آتا۔
چھوٹے بچوں میں ہر وقت باہر جانے کی ضد ہوتی ہے، جب تک باہر نہ لے کر جایا جائے چپ ہی نہیں کرتے۔ زمین پر پڑی ہر چیز کو ٹھوکر مارتے ہیں، ان کے چہرے پر کبھی مسکراہٹ نظر نہیں آتی، بڑے پیار سے بھی کوئی بات کرے تو جواب ایسے دیتے ہیں جیسے کہ لڑ پڑیں گے۔کسی ضد پر اٹک جائیں تو رو کر بھی منوا لیتے ہیں۔ بڑا چلا کر روتے ہیں۔ بدزبان اتنے کہ گالی گلوچ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے، بڑے سنگ دل ہوتے ہیں، گھر میں رکھے ہوئے جانور بھی ان کے ظلم سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ اور یہ سورا اور سفلس کا حسین امتزاج ہیں۔
نکس وامیکا: یہ خاص قسم کے تشنج کی بہترین دوا ہے۔ یہ بچہ تشنج کی وجہ سے ایسی تیزی سے ٹانگیں مارتا ہے اور روتا چلا جاتا ہے، گھٹنے پیٹ سے لگا کر زور سے ٹانگیں دے مارتا ہے، بچے کی ان تیز ترین حرکات سے پیٹ میں موجود نازک آنتوں میں خلل آجاتا ہے۔ ریپرٹری میں اس کو Umblical Hernia کہتے ہیں، اس کے لئے نکس وامیکا بہترین دوا ہے۔
بڑے بچے بڑے چالاک، ذہین اور چست ذہن کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ بچے چھوٹے استاد ہوتے ہیں، اپنی مرضی سے جینا پسند کرتے ہیں، کسی کی نصیحت ان پر نہیں چلتی کیونکہ یہ چھوٹے جناب اپنے آپ سے بڑا کسی کو تسلیم نہیں کرتے، ان کا کھانا، پینا، سونا، جاگنا، کھیلنا ہر بات کا انداز نرالا ہی ہوتا ہے۔
کھیل کے میدان میں جیتنا ان کی مجبوری ہے ورنہ ہار کے بھی ہار نہیں مانتے۔ یہ بچے جس کے بھی مخالف ہو جائیں اس کی ہر بات ان کے مزاج کے خلاف ہوتی ہے۔ ان بچوں کو دماغی محنت، جسمانی مشقت سے زیادہ پسند ہے، ان کے پسندیدہ کھیل وہی ہیں جو کمپیوٹر پر کھیلے جاتے ہیں۔
یہ بچے بڑے حساس ہوتے ہیں، روشنی، شور، تیز خوشبو پسند نہیں کرتے، چمکارنا یا کسی کا پیار کا اظہار کرنا ان کو ذرا پسند نہیں۔ گھر میں آئے مہمانوں میں بھی ذیادہ دیر تک نہیں بیٹھتے۔ مار دھاڑ والی کمپیوٹر گیمز انہیں زیادہ پسند ہیں۔