ڈر، خوف، فوبیاز اور الرجی ۔ ایک نقطہ نظر (حسین قیصرانی)

https://www.facebook.com/hussain.kaisrani/videos/1455741367866379/

 

یہ ویڈیو ایک مشہور برطانوی ٹی وی پروگرام The Sketch Show کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ ہم سے اکثر لوگوں کے لئے یہ صرف ہنسی مزاح کا پروگرام ہے لیکن درحقیقت یہ ترقی یافتہ ممالک کا المیہ ہے. وہاں کا ہر دوسرا باشندہ کسی ایسی الرجی، ڈر، خوف اور فوبیا کا شکار ہے جس کا میڈیکل سائنس میں کوئی حل اور علاج ہی نہیں۔ ساری تعلیم و تربیت اور منصوبہ بندی اِس کی ہوتی ہے کہ اِن مسائل کا شکار انسان ایسے معاملات سے بچے جس سے اُسے الرجی یا فوبیا کا خطرہ ہے۔ حیرت انگیر بات یہ ہے کہ انسان کا مدافعتی نظآم اتنا غیر متوازن ہو جاتا ہے کہ وہ ایسی خوراک یا امور سے جتنا بچتا ہے، اُتنا ہی اُن میں کھنچتا چلا جاتا ہے۔ ہمارے ارد گرد ایسے بہت سے لوگ ہوتے ہیں کہ جن کو پتہ ہوتا ہے کہ مرغن کھانا کھانے سے ان کی طبیعت سخت خراب ہوتی ہے لیکن وہ ضرور کھاتے ہیں۔ کتنے ہیں کہ جن کو حقہ، سگریٹ پیتے ہی کھانسی کا دورہ ہو جاتا ہے لیکن وہ سگریٹ ضرور پئیں گے۔ شوگر کے مریض میٹھا کھانے سے اپنی تکلیف بڑھاتے رہتے ہیں۔

پاکستان میں بھی جب سے میڈیکل سہولتیں بہت عام ہونے لگیں اور انٹی بائیوٹیکس کا استعمال بے محابہ جاری ہو گیا تب سے ایسی دِقتیں اور نفسیاتی اُلجھنیں کھل کر سامنے آ رہی ہیں۔ ہمارے دیہی علاقوں میں، جہاں ڈاکٹرز تیس چالیس کلومیٹر سے پہلے نہیں مل سکتا تھا، وہاں الرجی نام کی کسی بلا سے کسی کو تعارف ہی نہیں تھا۔ ڈر خوف بھی عام طور پر جن بھوتوں تک ہی محدود تھے اور وہ جن بھوت نکالنے والوں کی پبلسٹی کے طفیل تھے۔

یورپ، برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں ہر دوسری کھانے پینے کی چیز پر الرجی کی وارننگ نظر آتی ہے۔ برطانیہ کےسکولوں میں چھوٹے بچوں کے میڈیکل ٹیسٹ آئے دن ہوتے رہتے ہیں۔ وہاں کی نئی نسل کو جن ذہنی اور نفسیاتی مسائل میں مبتلا دیکھا، یہ ویڈیو اُس کی صرف ایک محدود سی جھلک پیش کرتی ہے۔

ہمیں اپنے بچوں کو کم سے کم دوا دینی چاہئے چاہے وہ ہومیوپیتھک ہو، یونانی یا ایلوپیتھک۔ ہر چھوٹی بڑی تکلیف کو جب ہم دوائی کے زور پر ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمارا دماغ اور مدافعتی نظام کنفیوز ہو جاتا ہے۔ ایسا بار بار کرنے پر ہمارے مدافعتی نظام کو صحیح اندازہ نہیں ہو پاتا کہ کون سا مسئلہ کتنا بڑا ہے اور اُس پر کیسے ردِعمل دینا ہے۔ مناسب حد تک کا نزلہ، زکام اور بخارانسانی صحت کے لئے نقصان دہ نہیں بلکہ بہت دفعہ یہ مجموعی صحت کی بہتری کا باعث ہوتے ہیں۔ انٹی بائیوٹیکس کا بے جا استعمال کوئی بھی اچھا میڈیکل ڈاکٹر نہیں کرواتا۔ اپنے اور اپنے خاندان کے لئے ایسے ڈاکٹر کا انتخاب کیجئے جو کم سے کم دوائی سے علاج کرنے کا مزاج رکھتا ہو۔ دوائیوں کا بے جا اور ہر وقت اِستعمال صحت کی بہتری کی بجائے ابتری کا باعث بنتا ہے۔

ایک اصول یہ بھی یاد رکھئے! کسی بھی تکلیف کے علاج میں اگر آپ کی جذباتی اور ذہنی پریشانی بڑھنا شروع ہو جائے تو وہ علاج چاہے آپ کی جسمانی تکالیف ٹھیک بھی کیوں نہ کر دے؛ دراصل کسی بڑی تکلیف کی طرف لے جا رہا ہے۔

ہومیوپیتھی میں الرجی، فوبیاز اور بے جا ڈر خوف کا علاج موجود ہے۔ علاج اور ادویات دراصل ان فوبیاز یا الرجی کا نہیں ہوتا بلکہ انسان کے مدافعتی نظام میں جو خرابی اور کنفیوزن کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، اُس کو توازن میں لانے کا ہوتا ہے۔ نیچے دیے گئے لنک میں اِس علاج اور ادویات کی کچھ جھلکیاں مل سکتی ہیں۔

پروردگار ہم سب کو صحت و سلامتی سے رکھیں!

(حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ بحریہ ٹاون لاہور پاکستان ۔ فون نمبر 03002000210)

The Homeopathic Treatment and Medicines for Fear and Phobias

https://web.facebook.com/hussain.kaisrani/videos/1455741367866379/

0 0 votes
Article Rating
Picture of kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter