والدین اپنے بچے کو علاج کے لئے لاتے ہیں تو بتاتے ہیں کہ ہمارا بچہ بہت ڈھیٹ اور ضدی ہے۔ تفصیلی کیس لینے پر جو معلومات ملتی ہیں؛ اُن کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے۔
بچے کو بلایا جانا پسند نہیں ہوتا۔ ایسے بچوں کی کیفیت کچھ یوں ہوتی ہے کہ وہ کچھ مانگ رہے ہوتے ہیں؛ مثلاً فرض کریں کہ حسن کہتا ہے کہ امی مجھے آئس کریم دے دیں۔ امی مصروف یا دوسرے کمرے میں ہونے کی وجہ سے جواب نہیں دے رہیں۔ اِس دوران بہن پوچھتی ہے کہ کیا مانگ رہے ہو؟
اب معاملہ بہت گڑ بڑ ہو جائے گا۔ حسن آئس کریم مانگ رہا تھا ماں سے اور بہن نے اس معاملہ میں مداخلت کر دی حالانکہ وہ اِس کی مدد کرنا چاہتی ہے۔ حسن صاحب خوب چیخیں گے اور روئیں گے کہ تم سے تو نہیں کہا تھا۔
ویسے یہ بچے بہت نفیس ہوتے ہیں اور ذمہ دار بھی۔ سکول اور پڑھائی میں بہت ہی اچھے سمجھے جاتے ہیں۔ اپنے معاملے کی صحیح وضاحت نہیں کر پاتے۔ ایک بات طے ہے کہ وہ یہ بالکل بھی پسند نہیں کرتے کہ اُن پر توجہ دی جائے یا اُن کے کاموں میں مداخلت کی جائے۔ جب پریشان ہوتے ہیں تو بار بار پوچھنے پر بھی وجہ نہیں بتاتے بلکہ کہتے ہیں کہ کچھ نہیں۔
ایسے بچوں کے کان اکثر بہتے رہتے ہیں۔ آنکھوں سے بھی پانی نکلنے کی شکایت ہوتی ہے۔ ٹھنڈ بہت لگتی ہے اور اِن کی اکثر تکلیفیں ٹھنڈ اور سردی سے بڑھتی ہیں۔ اِن کے جبڑے کے غدود سوجنے کا عمل جاری رہتا ہے۔
یہ دیر سے چلتے ہیں اور ان کے دانت بھی دیر سے نکلتے ہیں۔ پیٹ پھولا رہنے کا رجحان ہو سکتا ہے اور سر بڑا ہونے کا بھی۔ یہ نہیں کہ مقدار یا معیار کے لحاظ سے خوراک کم لیتے ہیں بلکہ سب کچھ کھانے کے باوجود اِن کو لگتا نہیں ہے کیونکہ ان کا ہاضمے کا نظام صحیح نہیں ہوتا۔ ہاضمہ اِس لئے متاثر ہوتا ہے کیونکہ جسمانی اور جذباتی لحاظ سے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ سر پر پسینہ زیادہ آتا ہے۔ جسمانی کام کاج یا کھیل کود میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے کیونکہ بہت جلدی تھک جاتے ہیں۔ ذہنی کام میں، البتہ زیادہ مصروف رہتے ہیں کہ جہاں اُن کو بھاگ دوڑ نہ کرنی پڑے۔ اس مزاج کی وجہ سے وہ دوسرے بچوں سے کٹتے جاتے ہیں۔ سکول بریک میں یہ اکیلے اپنے کلاس روم میں بیٹھے رہتے ہیں یا اپنا ہوم ورک کرنے لگ جاتے ہیں۔ دودھ پینے سے بچتے ہیں بلکہ ایسے کئی بچوں کو دودھ کی الرجی (Milk Allergy or Milk intolerance) بلکہ (anaphylaxis) ہو جاتی ہے۔
تکلیفیں چاہے کوئی ہوں اور کسی بھی قسم کی ہوں (جسمانی، نفسیاتی، ذہنی یا جذباتی) اگر کسی بچے کے مسائل اوپر بیان کئے گئے مسائل سے ملتے جُلتے ہیں؛ مداخلت برداشت نہیں ہوتی؛ پیار سے بھی بلائے جانے پر چیخنے چلانے کا مزاج ہے تو اُس کے تمام مسائل کا علاج، اللہ کے فضل سے، بالعموم ایک ہی ہومیوپیتھک دوا سے ہو سکتا ہے۔ ایسے مزاج والے بچوں کی دوا سلیشیا (Silicea) ہے۔ جب ہم کسی کی مزاجی (Constitutional) دوا تک پہنچ جاتے ہیں تو پھر بیماری اور مسائل کی تفصیلات کی فکر نہیں ہوا کرتی۔ یہی وجہ ہے ایک کلاسیکل ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی زیادہ توجہ مرض کی تفصیلات کے بجائے مریض کے مزاج کو سمجھنے میں ہوتی ہے۔
سلیشیا بہت گہرا اور دیر تک اثر کرنے والی دوا ہے۔ سلیشیا 200 کی صرف ایک خوراک بچے میں واضح بہتری لائے گی۔ اِس دوا کو ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر بار بار دینا بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر دہرانے کی ضرورت ہو تو سلیشیا 6 ایکس میں دی جائے اور وہ بھی ایک ہفتہ سے زیادہ لگاتار نہیں۔
حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان۔ فون 03002000210
سر آنتوں اور جسمانی خشکی دائمی قبض کے لیے دوا بتادیں شکریہ