Search

فسچولا بھگندر کا علاج – ہومیوپیتھک دوائیں اور کامیاب کیس – حسین قیصرانی

(کیس کی تحریر اور کمپوزنگ کے لئے محترمہ مہرالنساء کا خصوصی شکریہ!)

اسلام آباد کے پُرفضا ماحول میں بچپن گزارنے والے اس نوجوان کو شروع سے ہی محنت اور اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کرنے کی لگن تھی۔ اپنی دنیا خود تخلیق کرنے کے ولولہ اور عزم نے اُنہیں اپنے گھر بار تک کو چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے یورپ اور امریکہ میں سالہا سال گزارنا بھی اِسی جذبہ کی تکمیل کے لئے تھا۔ عین نوجوانی میں، انہوں نے اپنے شب و روز انتہائی وضع داری، شرافت و نجابت سے گزارے۔ اصول پسندی اور روایات کی پاسداری تو سکول کے زمانہ سے مزاج کا حصہ تھی اور ترقی یافتہ ممالک میں رہائش نے اس کو مزید نکھار دیا۔ یہ سب کچھ بہت زبردست تھا تاہم اس کا ایک بہت بڑا نقصان یہ ہوا کہ گھر کے کھانے اور فیملی کے ساتھ وقت گزارنے کی نعمت میسر نہ رہ سکی۔
ہاسٹل لائف کا بھی اپنا ہی ایک مزا تھا۔ جہاں بھوک لگی، جو دل کیا کھا پی لیا۔ شب و روز بہت شاندار گزر رہے تھے۔ ایک دن انہیں احساس ہوا کہ میں ٹھیک نہیں ہوں۔

انہی کی زبانی سنئے۔ یہ کوئی 8 سال پہلے کی بات ہے کہ میں بہت بے چینی محسوس کر رہا تھا۔ مجھے اٹھنے بیٹھنے میں تکلیف کا احساس ہونے لگا۔ ایک عجیب درد بلکہ ٹیس اٹھنے کا احساس تھا اور ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئی دانہ، پھوڑا یا پھنسی بن چکی ہے جس میں اچھا خاصا مواد بھی ہے۔
تکلیف بڑھی تو ایک ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا۔ تشخیص پر پتہ چلا کہ یہ فسچولا یا بھگندر (Anal Fistula) ہے جس کا واحد حل سرجری (Surgery) ہے اور کامیابی کا تناسب 60 سے 70 فیصد۔ شاید بار بار آپریشن کرنے کی ضرورت پڑتی رہنی تھی۔ فیسٹولا کا بغیر آپریشن / سرجری علاج کے متعلق ریسرچ کرنے لگا۔ فسٹولا اپنی جڑیں پھیلا رہا تھا کیونکہ اُس کے اثرات دائیں خصیہ (Testicle) کی طرف بھی جاتے تھے۔ بازار کا کھانا اور میری بہت زیادہ فکرمندی (Health Anxiety) ان مسائل کو مزید بڑھانے کا سبب بن رہے تھے۔ میں مسلسل دوائیاں استعمال کر رہا تھا لیکن ہر گزرتا دن میری تکلیف میں اضافے کی طرف جا رہا تھا۔ جسم کے سارے کے سارے بال سفید ہو گئے۔ پھر ایک نئی تکلیف میری منتظر تھی۔ روزمرہ کے معاملات کو جاری رکھنے میں جب مشکلات زیادہ ہوئیں تو پتہ چلا کہ میں بواسیر (Hemorrhoids  /  Piles) کا بھی شکار ہو چکا ہوں۔ دوائیوں اور احتیاط سے بظاہر تو مسئلہ کنٹرول میں تھا لیکن اندر تکلیفیں پھیلی اور بڑھی جا رہی تھیں۔ میں سوچتا تھا کہ فسچولا ایک خود رَو پودے کی طرح ہے جس کی جڑیں اطراف میں پھیل رہی تھیں جس سے باقی اعضاء بھی متاثر ہو رہے تھے۔

فیملی ہسٹری کا معلوم کیا تو اندازہ ہوا کہ کافی مسائل تھے۔ کینسر، بلڈ پریشر، شوگر اور دل کی بیماریاں تو واضح تھیں ہی بلکہ خاندان کے قریبی افراد ایسی بیماریوں کی وجہ سے اِس دنیا سے رخصت بھی ہو چکے تھے۔

کیس کی مزید تفصیل لینے پر انہوں نے بتایا کہ رات بہت بے قرار گزرتی تھی۔ میں پرسکون نیند نہیں لے سکتا تھا۔ میرے کلاس فیلوز اور دوست صبح صبح تر و تازہ ہوتے تھے لیکن میری طبیعت بہت بوجھل ہوتی۔ ذہن مختلف قسم کی سوچوں کی آماجگاہ بنا رہتا تھا۔ پریشانی، اکیلا پن اور بیماریوں کے وہم، خوف اور فوبیا (Fear  and  Phobia) بہت تنگ کرتے۔ مجھے وہم ہونے لگا تھا کہ کہیں مجھے شوگر (Diabetes) نہ ہو جائے۔ ایک مستقل انگزائٹی (Anxiety) اور ڈپریشن (Depression) کی کیفیت طاری رہنے لگی تھی۔ میرا ذہن آرام و سکون سے رہ ہی نہیں سکتا تھا، دل دماغ کو کوئی نہ کوئی پریشانی ہر وقت چاہئے ہوتی تھی تاکہ وہ مجھے الجھائے رکھیں۔ کسی کام میں دلچسپی نہیں رہی تھی۔ دوائیں بے اثر ہوتی محسوس ہوتی تھیں۔
میں نے ہومیوپیتھک علاج کروانے کا فیصلہ کیا لیکن کئی مشہور ڈاکٹرز سے دوائیاں لینے کے باوجود عملاً کوئی فائدہ نہ ہو سکا۔ پردیس میں بازار کا کھانا کھانے پر مجبور تھا اور پاکستان میں ہوتا تو دعوتیں یا دیسی مزے دار کھانے، کھانے پڑتے اور سچی بات تو یہ ہے کہ دل بھی بہت کرتا تھا۔ لیکن وہ کھانا میری تکلیف میں جلتی پر تیل کا کام کرتا۔ چند سال انہی مسائل میں گزر گئے۔ ڈاکٹر صاحب! آپ ٹھیک کہتے ہیں کہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر تھے یا ایلوپیتھک کسی نے “میرا” علاج نہیں کیا بلکہ محض بیماریوں کی دوائیاں ہی دیتے رہے۔ یہ کام تو میں خود بھی کر سکتا تھا کہ انٹرنیٹ پر دوائیوں کی تفصیل پڑھ کر اپنی بیماری کنٹرول کروں۔ اسی لئے میں نے اپنا علاج خود کرنے کا فیصلہ کیا۔ فسچلا میں بہت زیادہ پس (Pus) پڑتی تھی سو مجھے سیلیشیا (Silicea 300) اور بربرس ویلگیرس (Berberis Vulgaris 30) اس تکلیف کے لئے بہت مناسب لگیں۔ یقین مانیں کہ میرا اپنا علاج مشہور ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کے مکسچرز (Homeopathic Combinations  and  Mixtures) سے زیادہ بہتر رہا تاہم وہ بھی صرف دن گزارنے کا معاملہ تھا۔ اندر خرابیاں بڑھتی جا رہی تھیں۔

گھر پر کسی نہ کسی طرح کھانا بنانے کا انتظام کیا۔ اس طرح میری مصروفیت مثبت انداز میں ہو گئی اور بیماری نے میرے ساتھ اور میں نے بیماری کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا۔ گوشت، انڈے اور تمام تلی ہوئی چیزوں سے مکمل کنارہ کشی اختیار کرلی۔ زندگی کی گاڑی کسی طور آگے بڑھنے لگی۔ یہ ایسے ہی تھا جیسے کبوتر بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لیتا ہے سو میں نے بھی آنکھیں بند کر لی تھی۔ میں بہت زیادہ عدم اعتماد کا شکار ہو چکا تھا۔ معدہ بچپن سے ہی کمزور تھا اور تمام تر احتیاط کے باوجود بھی اب اور زیادہ ڈسٹرب رہنے لگا تھا۔ مجھے بھوک بہت زیادہ لگتی تھی اور جب لگتی تھی تو برداشت نہیں ہوتی تھی۔ اگر کھانے میں ذرا سی دیر ہو جاتی تو بہت ٹینشن (Tension) ہو جاتی تھی۔ کھانا کھانے کے دوران شدید پسینہ آتا تھا۔ پیٹ اکثر خراب رہتا اور لوز موشن کی مستقل شکایت اور کیفیت رہتی۔

مذہب کی بات ہوئی تو کہنے لگے کہ میرا رجحان شروع ہی سے مذہب کی طرف کافی بڑھا ہوا تھا۔ عین نوجوانی میں کہ جب میرے کلاس فیلوز اور دوست فضولیات میں غرق رہتے مگر مجھے ہر وقت آخرت کا خوف رہتا۔ میں عبادت، ریاضت، مکاشفوں اور مراقبوں کی دنیا میں مصروف ہو گیا۔ اللہ کے خصوصی کرم سے مجھے نہ صرف سچے خواب دکھائی دیتے بلکہ خواب میں ہی یہ راہنمائی بھی میسر آ جاتی کہ مجھے کسی معاملہ میں کیا کرنا چاہئے۔ میری انجینئرنگ جاری تھی لیکن خواب میں اشارہ ملنے پر کامرس کی تعلیم کے لئے یورپ جانے کا پروگرام بنا لیا۔ ڈاکٹر صاحب! آپ کو کیا بتاؤں کہ وہ بھی کیا دن تھے کہ جب ہر مشکل مسئلہ پر خواب میں ہی راستہ سُجھا دیا جاتا۔ مجھے ان دنوں کئے گئے اپنے تمام فیصلوں پر بہت ہی مسرت اور اطمینان ہوتا ہے ۔۔۔۔ لیکن پھر میری غلطی کہیں یا کچھ اَور کہ یہ نعمت مجھ سے چھین لی گئی۔ اُس کے بعد عقل و سوچ کے زور پر جو کچھ کرتا ہوں وہ بہت محنت طلب اور تھکا دینے والا ہے۔

کیس کو آگے بڑھاتے ہوئے کسی اَور تکلیف کا پوچھا تو کہنے لگے۔ ڈاکٹر صاحب! روز ایک نئی تکلیف میری منتظر ہوتی۔ سائی نس (Sinus) کی شکایت نے بھی کافی عرصہ زندگی کو اجیرن بنائے رکھا۔ فسچلا، بواسیر اور کبھی کہیں پیپ کا احساس تو کبھی پاؤں انگوٹھے کا ناخن (Ingrown Toenails) اندر دھنس جانے کی شدید درد۔ اکثر سر درد ہوتا ہے جس کے لئے کوئی نہ کوئی دوائی جیسے ڈسپرین لینی پڑتی ہے۔ کمر درد (Backache) میرا ایک بڑا مسئلہ ہے اور اُٹھتے وقت خاص طور پر بہت تکلیف ہوتی ہے۔ جتنا بھی زیادہ سو لوں اور آرام کروں؛ کمر کا درد اُتنا زیادہ ہو جاتا ہے۔ صبح سو کر اُٹھنے پر تو کمر اکڑی ہوتی ہے۔ فیسچلا یا پھوڑے کی وجہ سے زیادہ دیر بیٹھا نہیں جا سکتا اور پوزیشن تبدیل کرنے کے لئے اُٹھنا یا چلنا پڑتا ہے۔ آدھا گھنٹا بھی ایک کام پر ٹک کر بیٹھنا ناممکن بات ہے۔ بغلوں میں بھی پھوڑے بنتے ہیں۔ حافظہ اور یاد داشت گزشتہ چند سالوں میں پریشان کن حد تک ڈسٹرب ہے۔ اتنی چھوٹی عمر میں میری زندگی صبح شام احتیاط اور بیماری کے گرد ہی گھوم رہی تھی۔ دو وقت باہر سے کچھ کھا لوں تو اگلے کئی دن ایک عذاب کی کیفیت میں گزرتے ہیں۔ یہ انتہائی مایوس کر دینے والی کیفیت ایک حقیقت ہے کہ اب میری زندگی میں صحت، خوشی اور مزہ نام کا شاید ہی کوئی دن آئے۔

پچھلے چند سال انہی کیفیات کے ساتھ گزرے ہیں اور اب میں آپ کے سامنے ہوں۔ جوانی کو بڑھاپے کی طرح گزارنے پر مجبور ہو چکا ہوں۔

کیس کا تجزیہ، علاج اور ہومیوپیتھی دوائیں  (ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اور ہومیوپیتھی سٹوڈنٹس کے لئے)
کافی عرصہ سے سیلیشیا 30 اور بربرس ویلگیرس 30 مسلسل لے رہے تھے۔ اِس کے علاوہ بہت ذمہ داری کے ساتھ ہومیوپیتھک ڈاکٹرز سے بھی لمبا عرصہ علاج کروا چکے تھے۔ یہ بات طے ہے کہ فسچلا یا بواسیر سے متعلقہ روٹین کی دوائیاں لی جا چکی ہوں گی۔ علامات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سب سے اوپر ظاہر ہونے والی دوائی دینے یعنی اپر موسٹ لئیر (Uppermost  Layer) کو ایڈریس کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے رہس ٹاکس (Rhus Tox 30) صبح شام ایک ہفتہ کے لئے دی گئی۔ اس سے مریض کی کمر درد بہتر ہو گئی۔ سونے اور بیٹھنے سے جو تکلیفیں ہوتی تھیں؛ وہ کافی بہتر ہو گئیں۔ رات کی نیند میں سکون میسر آیا تو صبح نسبتاً فریش اور تازہ دم اُٹھنے لگے۔ فسچلا کی تکلیف میں کوئی خاطر خواہ افاقہ نہ ہو سکا۔ ہاضمہ کی خرابی مزید بڑھ گئی۔ بعد ازاں نکس وامیکا (Nux  Vomica 30) تین ہفتہ کے لئے دی گئی۔

فیملی اور ذاتی ہسٹری میں شدید قسم کے مسائل کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے نوسوڈ دینا ناگزیر تھا۔ تقریباً تین ہفتے بعد ہیپوزائنم (Hippozaenium 200) صرف ایک خوراک دینے کا فیصلہ کیا۔ دوسرے دن سے سشلرز ٹشو سالٹ (بائیوکیمک) کلکیریا سلف (Calcarea Sulphurica 6X) صبح اور نیٹرم فاس (Natrum  Phosphorica  6X) رات دی جانے لگی۔ ہپوزائنم دینے کے بعد تکالیف میں چند دن روز زیادتی ہوئی مگر پھر فسچلا، بواسیر سمیت ہر معاملہ میں واضح بہتری جاری ہو گئی۔

وقتی اور حاد تکالیف کے لئے درمیان میں جب ضرورت پڑی تو برائی اونیا (Bryonia Alba) اور رہس ٹاکس (Rhus  Tox) محدود وقت کے لئے دی گئیں۔

کمر درد میں اضافہ اور معدے کے مسائل بڑھنے، صبح تھکے ہارے اُٹھنے اور مجموعی کیس کے پیشِ نظر میڈورائنم (Medorrhinum 1M) ایک خوراک دی گئی۔ اگلے چند دن کے اندر ہی واضح بہتری ہو گئی۔ مریض نے کھانے پینے میں بے احتیاطی کے “تجربے” کئے اور کام کا پریشر بھی نہایت آسانی سے سنبھالا۔ جذباتی طور پر اپنے آپ کو بہت بہتر محسوس کیا۔ سالوں بعد صحت یابی کا ایک خوبصورت جذبہ اُن کے اندر ابھرا۔ مزید دوائی کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی تھی۔ فیصلہ کیا گیا کہ وہ ایک ماہ بغیر کسی قسم کی دوائی لئے اپنے معاملات کو چلائیں مگر رابطہ رکھیں۔

تین ہفتے بعد اُن کو شدید پیاس لگی۔ خشکی کا مستقل احساس تنگ کرنے لگا۔ وہ بہت مصروفیت کے دن تھے مگر اُن کو سستی اور کاہلی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چلنے پھرنے، بات اور کام کرنے سے طبیعت بالکل اچاٹ ہو گئی۔ دل کرے کہ پانی پیتے رہیں اور مکمل ریسٹ کریں۔ برائی اونیا (Bryonia Alba 200) تجویز ہوئی۔ ایک دو دن میں یہ کیفیت نارمل ہو گئی۔

اگرچہ انہوں نے فیس جمع کروا دی ہے تاہم گذشتہ ایک ماہ سے کوئی دوا نہیں لے رہے۔ (یہ بات بہت اہم ہے کہ صرف دوائی کھانا علاج نہیں ہے۔ دوائی کھانا علاج کا بہت معمولی حصہ ہے)۔ اللہ کے کرم سے بالکل نارمل انداز سے کھانے پینے، سونے جاگنے اور زندگی کے معاملات چلانے لگ گئے ہیں۔

حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210۔

علاج مکمل ہونے پر مریض کا فیڈبیک ملاحظہ فرمائیں۔ اس کے رواں اردو ترجمہ کے لئے یہاں کلک کریں:

I am 33 years old male. Since last 6-7 years,  I  had been suffering from fistula. It started because being a student I was living in hostel and eating from outside restaurants was routine from many years. After diagnoses, I was told about surgical option by surgeons and they told that success chances are 60-70 percent and if do not recovered then multiple surgical operations may be needed. Meanwhile  my symptoms became so worst that fistula had developed branches, which started to disturb other organs, my backbone started to become stiff while sleeping and I started to suffer restless sleeps. My heels were always painful and it became impossible for me to walk briskly or run. As antibiotics were not effective, and I was taking them off and on for a years, I decided to go for homeopathic medicine. I tried and switched few homeopathic doctors but their medicine ware not effective because I could not avoid eating from outside and couple of years passed. Then I did my own research on internet and found some medicine, which could support me. I also managed to make food at home by myself and with a course of homeopathic medicine for more than one year, I was recovered, but this recovery was just because I did a lot of diet control. I stopped eating eggs, meat (all kind) and fried items because they used to reverse all recovery in few days. 6-7 years passed in this way but problem was lingering on. I was managing my disease with medicine and food control.

To be specific now I had two main issues, one was fistula and the other was stiffness of backbone during sleep.

In 2019, a relative suggested me to try a doctor because problem was not properly solved. She referred me to Dr. Hussain Kaisrani. Initially I thought he will also be just a regular doctor. I had a low level of trust. However, I visited him because recommendation was very strong. In first meeting, I told him all my conditions. He listened all very carefully. I started his medicine and by miracle, his medicine just cured me in a course of one and a half month.

Here I cannot move forward without mentioning that Dr. Kaisrani uses very simple medicine consisting of single or couple of tablets to be taken taken twice a day. With this minimum amount of medicine he has ability to cure your disease in a shortest period because he would use result oriented medication. Actually he take his patient as a person and based on historic issues he treat the person emotionally and physically and the problems like fistula which are actually manifestation of our sufferings are solved resultantly.

Coming back to the point, in last two months, to be sure of recovery, I did eat some extra fried items, meat, eggs and etc. that I was not eating since last many years to manage the disease but lo and behold! I am no more sick! Thanks to Allah Almighty and Merciful Who bestowed me recovery from a years long ailment through the capable hands of Dr. Kaisrani. Now he is my personal Doctor for everything. I trust him. Thank You Dr. Hussain Kaisrani! For me you are “Hakeem Luqman” of this time.

==================

TOP HOMEOPATHIC MEDICINES GENERALLY USED for the Best TREATMENT of FISTULA PATIENTS ARE:
RECTUM – FISTULA
Aloe Alum. alum-p. ant-c. ars. aur. AUR-M. aur-s. bar-m. bell. BERB. bry. cact. CALC. calc-f. CALC-P. calc-s. calc-sil. Calen. CARB-V. carbn-s. carc. CAUST. Fl-ac. Graph. Hep. Hydr. ign. KALI-C. kali-sil. Kreos. Lach. Lyc. Merc. myris. NIT-AC. nux-v. paeon. periproc. Petr. Phos. puls. pyrog. rat. rhus-t. Sep. SIL. silphu. Staph. Sulph. Syph. Thuj.

Hussain kaisrani – Psychotherapist & Homeopathic Consultant – Lahore Pakistan phone 03002000210

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Hussain Kaisrani

Hussain Kaisrani (aka Ahmad Hussain) is a distinguished Psychotherapist & Chief Consultant at Homeopathic Consultancy, Lahore, Learn More

Recent Posts

Weekly Tutorial

Sign up for our Newsletter