اس تحریر میں نرگسیت یا خود پسندی (Narcissism) کے بارے میں تفصیل سے بات کی گئی ہے، خاص طور پر اس کے اثرات اور علاج کے حوالے سے مختلف زاویوں سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہاں اس موضوع کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے مختلف اہم نکات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔
نرگسیت یا خود پسندی کیا ہے؟
نرگسیت کا مطلب اپنی شخصیت اور شکل و صورت میں غیر معمولی دلچسپی رکھنا ہے، اور یہ اپنی اہمیت اور صلاحیتوں کے بارے میں بڑھے ہوئے احساسات کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ یہ ایک نفسیاتی حالت ہے جس میں انسان خود کو انتہائی اہم، منفرد اور دوسروں سے افضل سمجھتا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ میں اس بیماری کو اس طرح بیان کیا گیا ہے:
- خود کو خاص سمجھنا اور اپنی کامیابیوں اور طاقت کے بارے میں غیر حقیقی تصورات رکھنا۔
- دیگر افراد سے بے پناہ تعریف اور سرہانے کی خواہش رکھنا۔
- ہر حال میں اپنے آپ کو سب سے اہم اور بہترین سمجھنا۔
- دوسروں کی ضرورتوں اور احساسات کی عدم پرواہ کرنا (ہمدردی کی کمی)۔
- اپنے فائدے کے لئے دوسروں کا استحصال کرنا۔
نرگسیت یا خود پسندی کی علامات:
نرگسیت یا خود پسندی کی علامات میں شامل ہیں:
- اپنی اہمیت کا حد سے زیادہ احساس: خود کو دوسروں سے زیادہ اہم اور خصوصی سمجھنا۔
- سراہنے کی شدید خواہش: ہمیشہ تعریف اور توہین کے خوف سے بچنے کے لئے دوسروں کی توجہ کا طلب گار رہنا۔
- ہر جگہ خود کو سب سے زیادہ اہم سمجھنا: اپنے حقوق کو دوسروں پر مقدم سمجھنا۔
- دوسروں سے ہمدردی کی کمی: دوسروں کی جذباتی یا ذاتی ضروریات کو نظر انداز کرنا۔
- مغرور رویہ: اپنے آپ کو ہمیشہ اوپر اور اعلیٰ سمجھنا۔
سوشل میڈیا اور نرگسیت:
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرات نے خود پسندی کو بڑھاوا دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر خود کو نمایاں کرنے، پسندیدگی اور تعریف حاصل کرنے کی خواہش نے نوجوانوں میں نرگسیت کے رجحانات کو تقویت دی ہے۔ جین ٹوینگ جیسے ماہرین کے مطابق حالیہ دہائیوں میں امریکی طالب علموں میں خود پسند ہونے کا رجحان بڑھا ہے۔
نرگسیت کی وبا؟
سین ڈیاگو یونیورسٹی کے پروفیسر جین ٹوینگ نے اپنی کتاب “خودپسندی کی وبا” میں اس بات کا ذکر کیا کہ خود پسندی اب ایک وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ اس کے برعکس، برینٹ رابرٹس جیسے پروفیسرز نے اپنی تحقیق سے ثابت کیا کہ پچھلے تیس سالوں میں یونیورسٹیوں میں خود پسندی میں کمی آئی ہے۔
نتیجہ:
نرگسیت ایک پیچیدہ نفسیاتی بیماری ہے جس کا شکار افراد اپنے آپ کو دوسروں سے بلند اور منفرد سمجھتے ہیں، اور ان کی یہ حالت بعض اوقات دوسروں کے لئے تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ سوشل میڈیا اور جدید معاشرتی دباؤ نے اس بیماری کے پھیلاؤ کو بڑھا دیا ہے، مگر اس کا علاج تھراپی اور دوسرے نفسیاتی طریقوں سے ممکن ہے۔
اس کے علاوہ، ہومیوپیتھک علاج بھی کچھ مریضوں کے لئے فائدہ مند ہو سکتا ہے، تاہم، نرگسیت کو ایک سنجیدہ نفسیاتی مسئلہ سمجھنا ضروری ہے جس پر مزید تحقیق اور علاج کی ضرورت ہے۔
نرگسیت کا علاج:
نرگسیت کا علاج پیچیدہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں مبتلا افراد اکثر اپنی حالت کو تسلیم نہیں کرتے اور دوسروں کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ اس بیماری کی تشخیص اور علاج کے لئے نفسیاتی تھراپی کی ضرورت پڑتی ہے۔
- عمر کے ساتھ خود پسندی کم ہوتی ہے: بزرگ افراد میں نوجوانوں کے مقابلے میں خود پسندی کے رجحانات کم دیکھے گئے ہیں۔
- تھراپی: خود پسندی کا علاج مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ مریض اپنے رویوں کو تسلیم نہیں کرتے، مگر تھراپی اور مخصوص علاج کے ذریعے بہتری ممکن ہو سکتی ہے۔
- ہومیوپیتھک دوائیں ۔۔ آرسنیک البم، لائکوپوڈیم، اور پلاٹینا اکثر مریضوں میں مفید ثابت ہوئی ہیں۔ پوٹینسی اور خوراک کا فیصلہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر مریض کے تمام معاملات کو خوب سمجھ کر کر سکتا ہے۔