تین دن بعد میری ایک اَور (ERCP) طے تھی لیکن یہ تین دن میرے لئے بہت فکرمندی کے تھے۔ میں نے اپنا معاملہ حسین قیصرانی صاحب سے ڈسکس کیا۔ انہوں نے ہر بات مکمل توجہ سے نہ صرف سنی بلکہ لکھی بھی۔ تفصیلی گفتگو کے بعد انہوں نے مجھے ایک ہومیوپیتھک دوا کی چند گولیاں دیں۔ میں نے یہ دوا کیا لی کہ میری قسمت ہی کھل گئی۔
اُن دنوں مجھے بالکل بھی بھوک نہیں لگتی تھی۔ اگر زورا مزوری چند لقمے کسی طرح کھا بھی لیتا تو بہت سخت قے آ جاتی. معدے میں کھانا ٹھہرتا ہی نہیں تھا۔ میں صرف جوس وغیرہ پر گزارا کر رہا تھا۔ دوائی لیے غالباً دوسرا دن تھا کہ ایک دوست کے ہاں کھانے کی دعوت میں شریک ہوا۔ اُن کے اصرار پر مگر ڈرتے ڈرتے چند لقمے لئے اور پھر انتظار کرنے لگ گیا کہ ابھی قے ہو جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن مجھے حیرت ہوئی کہ ایسا نہیں ہوا۔میرے لئے یہ بہت ہی بڑی خوشی کی بات تھی۔ اور میں نے پوری روٹی کھا لی۔ ہیں؟ اِس سے بھی کچھ نہیں ہوا اور مجھے قے نہیں ہوئی ۔۔۔۔۔ خوشی کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ مَیں پھر کھانا کھانے کے قابل ہو چکا تھا۔ میرے لئے یہ ایک انہونی اور بہت بڑی بات تھی کہ میں اتنے لمبے عرصے کے بعد کچھ کھا سکتا تھا اور وہ بھی صرف ایک ہومیوپیتھک دوا کی مدد سے؟ مجھے بالکل بھی یقین نہیں آ رہا تھا کہ میرا مسئلہ صرف تین دن کے علاج سے حل ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ کا بہت ہی کرم ہوا۔
یہ تقریباً دو سال پرانی بات ہے۔ مَیں، الحمد للہ، پِتے کی تکلیف سے مکمل آزاد ہو چکا ہوں۔ میرے لئے یہ بات مزید حیران کُن تھی کہ میری الٹراساونڈ رپورٹ میں بھی، اب، پتے کی پتھری کا وجود نہیں تھا۔ مَیں رنگ برنگی بے شمار دواؤں سے آزاد ہو گیا جو ایک عرصہ سے دن میں کئی بار لینی پڑتی تھیں۔ یہ دوائیاں رکھی رکھی ایکسپائر ہو گئیں لیکن مجھے ان کی ضرورت نہیں پڑی۔ بلکہ اِس کے بعد تو، اللہ کے فضل سے، ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوا کہ جس کے لئے ڈاکٹرز کے پاس جانا پڑا ہو۔
آپ میں سے جو خواتین و حضرات حسین قیصرانی صاحب سے رابطہ میں ہوں گے؛ وہ مجھ سے اتفاق کریں گے کہ آپ نہایت ہی اعلیٰ تعلیم یافتہ، قابل انسان اور سمجھدار ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہیں۔ مَیں نے اِن کو بے حد مخلص اور بے لوث پایا۔ اپنی موجودہ صحت مند زندگی کے لئے، مَیں، ان کا مرہونِ منت ہوں۔ میری بہت ہی بُری حالت میں تھا کہ جب انہوں نے میرا علاج کیا۔ یہ قطعاً مبالغہ نہیں ہوگا اگر میں یہ کہوں کہ اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم کے بعد یہ قیصرانی صاحب کا علاج ہے کہ مَیں آج زندہ ہوں۔ زندہ اگر میں رہتا بھی تو وہ زندگی قطعاً نہ ہوتی۔ اتنی ڈھیر ساری دوائیں، ہر روز لینا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ دوائیوں کے بغیر زندگی واقعی بہت پُرسکون ہے۔
اپنے وقتی مسائل کے لئے جب کبھی ضرورت ہو حسین صاحب سے دوائی لے لیتا ہوں مگر پروردگار کی کرم نوازی ہے کہ پتے کی کسی تکلیف سے پھر کبھی دوچار نہیں ہوا۔
مَیں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے حسین قیصرانی صاحب کا شکرگزار ہوں۔
زندگی آپ کی امانت ہے
ورنہ ہم کب کے مر گئے ہوتے
A Solved Case of Gallstones and Gallbladder pain – Homeopathic Treatment by Hussain Kaisrani