صحت و سلامتی کی طرف واپسی – الحمد للہ – حسین قیصرانی

اکتوبر کا مہینہ تعلیمی سرگرمیوں اور کچھ سیر و تفریح کی وجہ سے مسلسل سفر میں گزرا۔ اس دوران میں بے شمار لوگوں سے ملنا ملانا بھی رہا۔ سخت سردی بلکہ برف باری میں وقت گزرا تو کہیں پسینہ سے شرابور کیفیت سے دوچار رہے۔ کہیں کرونا کے اثرات کی گونج رہی تو کہیں جیسے اس کی کچھ خبر ہی نہیں تھی۔

اس بھاگ دوڑ، میل ملاپ اور دعوتوں خدمتوں میں کچھ ایسا ہوا کہ جو عام نزلہ زکام، کھانسی، گلا خرابی، مسلسل چھینکوں، سردی وغیرہ سے زیادہ اور مختلف تھا۔ خود کو الگ تھلگ کرنے تک گھر کے افراد میں بھی ایسی ہی کیفیات نمودار ہونا شروع ہو گئیں۔ اللہ کا کرم ہوا کہ علاج کے دو تین دن بعد ہی سے دوسرے افراد نارمل ہو گئے۔

اپنے آپ کو علیحدہ کر لیا ہوا تھا۔ پروردگار کے کرم، فیملی کی خوب خاطرداری اور اپنے علاج سے اگرچہ صورتِ حال مکمل کنٹرول ہو گئی تاہم اپنا علاج میرے اپنے لئے کوئی خاص مفید نہ ہو پا رہا تھا۔ میرا خیال تھا کہ یہ ایسے ہی چلے گا اور ہفتہ دس دن بعد ہی واضح بہتری کا امکان ہو سکے گا۔

اس دوران ڈاکٹر بشرہ خان صاحبہ نے کسی حوالہ سے رابطہ کیا۔ میری طبیعت کی صورتِ حال پر بات ہوئی تو انہوں نے اس کیفیت خوراک کے حوالہ سے کچھ ہدایات جاری فرمانے کے ساتھ ساتھ دوائی کا معلوم کیا۔ کہنے لگیں کہ آج صرف انفلوئنزائنم  (Influenzinum  1M)  لیں۔ ایک خوراک لینے کے کچھ دیر بعد مجھے گہری نیند آئی اور ایسی پُرسکون نیند شاید مہنیوں بعد آئی ہو گی۔

صبح نیند کھلی تو طبیعت ہشاش بشاش تھی اور کم از کم اسی فیصد تک سب علامات بہتر تھیں۔
طبیعت میں یہ بہتری جاری رہی اور میں نے مزید تین بار انفلوئنزائنم لی۔
چند دن کے آرام، صحت مند خوراک اور مکمل احتیاط کے ساتھ گزارے۔ مزید کسی دوا علاج کی ضرورت نہ پڑی۔ الحمد للہ۔

————

اس تفصیل سے یہ حقیقت بھی واضح ہوتی ہے کہ اپنی صحت کے لئے جو جو بھرپور اقدام ہم کر رہے ہوتے ہیں؛ کئی بار وہ ہمارے لئے مفید نہیں ہوتے۔ میں جب خود بیمار ہوں تو اپنی علامات اور تکالیف کو صحیح طور پر نہیں سمجھ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے لئے صحیح دوائی، پوٹینسی اور خوراک کا انتخاب ہم خود نہیں کر سکتے۔ سیلف میڈیکیشن، ہومیوپیتھی میں بھی نقصان کا باعث بن سکتی ہے چاہے ہم خود ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہی کیوں نہ ہوں۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ صحت و شفا دینا اللہ کریم کی کرم نوازی ہے؛ کسی معالج کا صحت یابی کی گارنٹی یا کنفرمیشن دینا اپنی حدود سے تجاوز کرنا ہے۔ معالج کا کام اپنے طریقہ علاج کے اصولوں کے مطابق خلوص اور محنت سے کوشش کرنا ہے اور بس۔ مریضوں کو بھی اِسی کی توقع کرنی چاہئے۔

پروردگار ہم سب کو اپنی امان میں رکھے!۔

حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان ۔ فون 03002000210

0 0 votes
Article Rating
Picture of kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter