ہمارا منھ انسانی جسم کے متنوع حصوں میں سے ایک ہے۔ اس میں بیکٹیریا کی 700 سے زیادہ اقسام کے ساتھ ساتھ خمیر، وائرس اور کچھ پروٹوزوا موجود ہوتے ہیں۔
اس مجموعے کو منھ میں موجود مائیکرو بایوم کے نام سے جانا جاتا ہے، اور آنتوں میں موجود مائیکرو بایوم کی طرح، آپ کے منھ میں موجود بیکٹیریا بھی صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
منھ میں موجود مائیکرو بایوم میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی کچھ عام بیماریاں دانتوں اور مسوڑھوں کی بیماری (پیریوڈونٹائٹس) ہیں۔ لیکن شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ منھ کے مائیکرو بایوم کا تعلق بہت سی دیگر سنگین بیماریوں سے بھی ہے جو جسم میں کہیں اور ہوتی ہیں۔
1. سانس کی بیماری
چونکہ سانس کی نالی منھ سے شروع ہوتی ہے اور پھیپھڑوں میں ختم ہوتی ہے، اس لیے یہ شاید کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ منھ کے مائکرو بایوم کی زیادتی ان جرثوموں کو پھیپھڑوں میں داخل کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ اکثر نمونیا جیسے انفیکشن کا باعث بنتا ہے، جو بوڑھوں میں اکثر مہلک بیماری ہوتی ہے جس کا تعلق منھ کی ناقص صحت سے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سٹریمٹوکوکس نمونیا اور ہیموفولس انفلوئنزا جیسے وائرس کی افزائش ہوتی ہے۔
تحقیق نے یہاں تک ظاہر کیا ہے کہ نرسنگ ہومز میں باقاعدگی سے منھ کی صفائی سے متعلق حفظان صحت کے طریقوں اور دانتوں کی صفائی کو متعارف کرانے سے نمونیا کے کیسز کی تعداد ایک تہائی تک کم ہو سکتی ہے۔
اس میں یہ بھی اہم ہے کہ آپ اپنے مصنوعی دانتوں کے ڈینچرز اور ماوتھ گارڈز کی بھی اچھی صفائی کریں۔
منھ کی صحت کی خرابی کا تعلق دائمی سانس میں رکاوٹ کی بیماری (COPD) اور نظام تنفس کی خراب کارکردگی سے بھی ہے، اور یہ منھ کی مائکرو بایوم میں ہونے والی تبدیلیوں سے منسلک ہے۔
2. دل کی بیماری
منھ کے مائیکروبیوم کے سبب ہونے والی سب سے عام بیماریوں میں سے ایک مرض پیریڈونٹائٹس یعنی مسوڑوں کی بیماری ہے۔
یہ ایک سوزش کا عمل ہے جو دانتوں کو سہارا دینے والی ہڈیوں اور مسوڑوں کی بافتوں کو نقصان پہنچاتا ہے جس کے نتیجے میں دانتوں کو نقصان ہوتا ہے۔
یہ بیماری بیکٹیریا کی زیادتی سے ہوتی ہے جو منھ کی ناقص صفائی کی وجہ سے مسوڑوں اور دانتوں کے درمیان کی جگہ پر پنپتے ہیں۔
لیکن جس چیز نے محققین کو برسوں سے حیران کر رکھا ہے وہ مسوڑوں کی بیماری (گنگیوائٹس اور پیریڈونٹائٹس) اور دل کی بیماری کے درمیان مضبوط تعلق ہے۔
یہ تعلق عام خطرے کے عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، مسوڑوں کی بیماری اور دل کی بیماری سگریٹ نوشی کرنے والوں میں زیادہ عام ہے۔
کچھ سائنسدان نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ مسوڑوں کی بیماری کا سبب بننے والے بیکٹیریا دل تک جا سکتے ہیں اور انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔
ابھی تک اس تعلق کا کوئی قابل یقین ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔
مسوڑوں کی بیماری بھی مدافعتی نظام کی طرف سے ایک مضبوط اشتعال انگیز ردعمل کو متحرک کرتی ہے۔
سوزش کے انفیکشن سے نمٹنے کا جسم کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مدافعتی خلیات اور کیمیائی سگنلز پیدا ہوتے ہیں جو انفیکشن سے لڑتے ہیں۔
لیکن بہت زیادہ سوزش نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ کچھ محققین کا خیال ہے کہ مسوڑوں کی بیماری کی وجہ سے ہونے والی سوزش دل کے نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
3. بڑی آنت اور مقعد کا کینسر
منھ کے بیکٹیریا معدے کے ذریعے آنتوں تک بھی جاتے ہیں۔ عام طور پر، ہمارے منھ کے جرثومے اس نئے ماحول میں اچھی طرح سے مطابقت نہیں رکھتے اور عام طور پر مر جاتے ہیں۔
لیکن 2014 میں، دو طبی تحقیقوں سے پتہ چلتا ہے کہ بڑی آنت اور مقعد کے کینسر کی کچھ اقسام میں فوسو بیکٹیریم نامی بیکٹیریا کی قسم کو پایا گیا جو عام طور پر دانتوں کے درمیان پایا جاتا ہے۔
دونوں مطالعات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فوسو بیکٹیریم کینسر کے مہلک خلیوں کی طرف زیادہ کشش رکھتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کینسر کے خلیوں کی سطح بیکٹیریا کو ٹیومر سے منسلک ہونے اور اس پر حملہ کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
متعدد مطالعات نے اب اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فوسوبیکٹریم معدے کے پورے راستے میں ٹیومر بنا سکتا ہے۔
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ بڑی آنت کے کینسر کے مریض جن میں فوسو بیکٹیریم بہت زیادہ پایا جاتا ہے ان کا مرض کیموتھراپی کے دوران مزید بگڑ جاتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ فوسوبیکٹریم سے متاثرہ ٹیومر زیادہ جارحانہ ہوتے ہیں اور ان کے پھیلنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اس تعلق پر تحقیق کی جا رہی ہے اور اس بات پر کہ آیا بڑی آنت اور مقعد کے کینسر کے خطرے کا شکار لوگوں کو اس منھ کے جرثومے کے خلاف ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔
4. الزائمر کی بیماری
منھ کی صحت اور بیماری کے درمیان سب سے زیادہ متنازع تعلق الزائمر کی بیماری سے ہے۔
مسوڑے کی خرابی سے الزائمر کی بیماری والے لوگوں کا تعلق بھی سامنے آیا ہے۔ لیکن چونکہ پیریڈونٹائٹس اور الزائمر دونوں کا تعلق عمر بڑھنے سے ہے، اس لیے یہ تعین کرنا مشکل ہے کہ آیا اس کی بنیادی وجہ منھ میں موجود جرثومے ہیں یا کچھ اور۔
سنہ 2019 میں طبی محققین نے شواہد پیش کیے کہ الزائمر کی بیماری میں مبتلا لوگوں کے دماغوں میں ایک بیکٹریا پی گنگاویلس موجود ہوتا ہے جو کہ مسوڑوں کی بیماری کا باعث بننے والے اہم بیکٹیریا میں سے ایک ہے۔
یہ خیال ہےکہ دماغ جو کے جسم کا ایک عام طور پر جراثیم سے پاک حصہ سمجھا جاتا ہے منھ کے بیکٹیریا سے متاثر ہو سکتا ہے۔ مگر یہ نظریہ انتہائی متنازع ہے اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
دل کی بیماری کی طرح، مسوڑوں کی بیماری کی وجہ سے ہونے والی سوزش کو بھی الزائمر کی بیماری کی وجہ کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔
منھ کی اچھی صفائی
اگرچہ منھ کی خراب صحت کے اثرات بہت زیادہ معلوم ہوتے ہیں لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ ہمارے پاس اپنے منھ کے مائکرو بایوم کو کم کرنے اور منھ کی بیماریوں سے بچنے کا حل ہے۔
اس کا ایک اچھا طریقہ منھ کی صفائی ہے۔ اس میں دن میں دو بار اپنے دانتوں کو برش کرنا اور گندگی کے جمنے کو کنٹرول کرنے اور دانتوں کی کھوڑ اور مسوڑوں کی بیماری کو کم کرنے کے لیے باقاعدگی سے کلی کرنا شامل ہے۔
اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں، تو اسے ترک کرنا آپ کے مسوڑوں کی بیماری کے امکانات کو بہت کم کر سکتا ہے۔
منھ کی حفظان صحت کے لیے ہر چھ ماہ بعد اپنے دانتوں کے ڈاکٹر یا حفظان صحت کے ڈاکٹر کے پاس جانا بھی ضروری ہے۔ یہ تمام کام نہ صرف آپ کی مسکراہٹ کو بہتر بنائے گا بلکہ یہ آپ صحت بہتر بنا کر آپ کی عمر میں بھی اضافہ کر سکتا ہے۔
Courtesy: BBC URDU