دوائی کے ساتھ میری سائیکوتھراپی (Psychotherapy) بھی جاری رہی۔ میں نے انھیں علاج کے سلسلے میں بہت فرض شناس پایا۔ انگلینڈ اور پاکستان کی ٹائمنگ میں بہت فرق ہے لیکن ٹائمنگ کا فرق بھی ڈاکٹر صاحب سے رابطہ پر کبھی اثر انداز نہیں ہوا۔ دن ہو یا رات مجھے جب بھی ضرورت محسوس ہوئی، ڈاکٹر صاحب کو میسر پایا۔ ان کا طریقہ علاج بے حد قابلِ تعریف ہے۔ میرے بہت ہی الجھے ہوئے مسائل کو بہت ٹیکنیکل انداز میں حل کیا۔
میری سانس کی تکلیف اب %90 بہتر ہے۔ میں آرام سے بات چیت کر لیتی ہوں۔ پہلے تو سانس اتنا پھولا (Short Breath) رہتا تھا کہ کچھ کھانا بھی مشکل ہو جاتا لیکن اب میں سہولت سے کھانا کھاتی ہوں۔
میری نیند بالکل ختم ہو چکی تھی۔ میں آنکھیں بند کیے نیند کا انتظار کرتی تھی مگر میرا دماغ ہر وقت سوچوں میں میں گھرا رہتا تھا۔ اس لیے میرے لیے سکون سے سونا بھی ایک خواب ہو گیا تھا۔ مگر اب میں پہلے سے بہتر اور سکون والی نیند لیتی ہوں۔
پہلے غصہ (Anger) بہت آتا تھا۔ شور برداشت نہیں ہوتا تھا۔ مگر اب میں مطمئن رہتی ہوں۔ میری حساسیت (Hypersensitivity) میں بہت بہتری آئی ہے۔ میں چھوٹی چھوٹی بات پہ پریشان ہو جاتی اور اسے انا کا مسئلہ بنا لیتی تھی مگر اب مجھ میں غیر ضروری باتوں کو نظر انداز کرنے کی قابلیت پیدا ہو گئی ہے۔ میں خود کو پہلے سے زیادہ مضبوط محسوس کرتی ہوں۔
ذہنی ٹینشن (Mental Stress) ختم ہو چکا ہے۔ جن لوگوں کی وجہ سے میں نے ٹینشن (Tension and Depression) لی اور میری صحت بے حد خراب ہو گئی اب میں اُن باتوں کو ایشو نہیں بناتی۔ میں سمجھتی ہوں کہ اب میں پاکستان جا کر ان کے ساتھ اچھا وقت گزار سکتی ہوں۔ ان سے باتیں کر سکتی ہوں اور اپنی گاڑی بھی شئیر کر سکتی ہوں۔
میں ڈاکٹر حسین قیصرانی کی بے حد شکر گزار ہوں جن کی بھر پور محنت، توجہ اور لگن سے میں ایک بھرپور زندگی کی طرف لوٹ آئی(Back to Happy and Healthy Life)۔
حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان۔ فون 03002000210