بواسیر، پائلز، ہیمورائڈز (VARICOSE VEINS / PILES / HEMORRHOIDS) – ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی

بواسیر کا مرض بہت عام ہے اور یہ بے حد اذیت والی تکلیف ہے۔ باہر کی طرف یا مقعد (Anus) کے اندر یا دونوں مقام پر مسے بن جاتے ہیں۔ یہ مسے کوئی نئی ساخت نہیں ہوتے بلکہ مریض کی اپنی ہی وریدوں میں اُس مقام پر غلیظ خون جمع ہو جاتا ہے جو مسوں / موہکوں کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
بواسیر / پائلز خونی بھی ہوتی ہے اور بادی یا اندھی بھی۔ جس میں خون نہیں نکلتا؛ عام زبان میں اُسے بادی بواسیر کہتے ہیں۔ بادی بواسیر میں مسے سوج جاتے ہیں اور اُن میں شدید جلن اور بے پناہ درد کی وجہ سے مریض کے لئے چلنا، بیٹھنا اور بعض مریضوں میں لیٹنا تک بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ درد کی ٹیسیں اٹھتی ہیں۔ مقعد میں مستقل بوجھ کا احساس، چبھن، خارش اور بے آرامی مریض کے دل و دماغ پر بہت اثر کرتی ہے۔ انسان کو کسی حالت میں آرام سکون میسر نہیں آتا اور یہ مستقل بے آرامی اور بے چینی کچھ عرصہ بعد شدید قسم کے نفسیاتی، جذباتی اور ذہنی مسائل پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

بادی بواسیر بہت تکلیف دہ ہوتی ہے لیکن خونی بواسیر زیادہ نقصان دہ بلکہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ خون نکلتے رہنے کی وجہ سے مریض کمزور ہو جاتا ہے جس سے مزید کئی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔ مختلف مریضوں میں خون کے اخراج کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔ کچھ مریضوں میں خون زیادہ آتا ہے تو بعض میں کم۔ اِسی طرح کئی مریض اذیت ناک درد کی شکایت کرتے ہیں اور کچھ کو درد کی شکایت بالکل بھی نہیں ہوتی۔ بواسیر کے تمام مریضوں میں معدہ کی تکلیف اور قبض کی شکایت ضرور پائی جاتی ہے۔ قبض کی وجہ سے بواسیر زیادہ تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ مریض کو یوں محسوس ہوتا رہتا ہے کہ جیسے کوئی چیز اندر پھنسی رہ گئی ہے۔

قبض کے علاوہ بھی بواسیر کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں تاہم حمل کے دوران اور بعد اِس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ زیادہ دیر ایک جگہ بیٹھے رہنے کی عادت بھی اہم وجہ ہے۔ جگر کی خرابی، جگر میں سیروسس ہو یا جن مریضوں کی جگر کی وریدوں میں خون کا دباو زیادہ ہو وہ بھی آگے جا کر بواسیر کی تکلیفوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

بواسیر کے مریض کا علاج ہومیوپیتھی میں بہت کامیاب رہتا ہے بشرطیکہ مریض کے تمام مسائل کو سمجھتے ہوئے اُس کے اصل مسائل (یعنی مستقل غصہ، کوئی وہم، منفی، پریشان کرنے والی سوچیں، غیر صحت مند خوراک، سگریٹ شراب، نشہ، نیند کی خرابی، معدہ کے مسائل، ہر چھوٹی بڑی تکلیف کے لئے دوائیاں لینے کا مزاج، ڈپریشن، تشویش، پریشانی وغیرہ) کا بھی علاج کیا جائے۔ ہومیوپیتھک علاج سے خون اور درد تو ٹھیک ہو جاتا ہے تاہم مسوں / موہکوں کو ختم کرنا بہت لمبا وقت لیتا ہے۔ مریض اکثر اس کا آپریشن کروانے کو ترجیح دیتے ہیں جس کے نتائج کئی دفعہ اچھے نہیں نکلتے۔ وجہ یہ کہ مریض اپنے کھانے پینے، سونے جاگنے، معدے کی خرابیوں اور زندگی کے معاملات و معمولات کو تبدیل نہیں کرتے اور کچھ عرصہ بعد تکلیف دوبارہ شروع ہو جاتی ہے۔ اگر پھر بھی مریض احتیاط نہ کرے اور نسخے، تُکے اور ٹوٹکوں سے کام چلائے تو یہ تکلیف دمہ (Asthma) اور ٹی بی میں بدل جاتی ہے۔ میرے پاس ایسے کئی مریض علاج کے لئے آئے جنہوں نے بواسیر کے مسوں کی سرجری کروا لی تھی اور کچھ عرصہ کے بعد وہ دمہ یا ٹی بی میں مبتلا ہو گئے۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ غلیظ خون کے جمع ہونے کی وریدیں کاٹ دیے جانے کے بعد یہ غلاظت اندرونی عضو بالخصوص پھیپھڑوں کو بیمار کر دیتی ہے۔ مقعد (anus) کا ناسور / فسچولا ہو یا نزلہ زکام وغیرہ یہ دراصل اندرونی تکلیفوں اور موذی بیماریوں مثلاً ٹی بی، دمہ، سانس کی بیماریاں اور کینسر سے بچانے کی قدرتی مدد ہے۔ ان کا باقاعدہ علاج کروانا چاہئے نہ کہ وقتی دوائیوں یا ٹوٹکوں سے اسے سپریس کیا جائے۔

بواسیر، پائلز، ہیمورائڈز – ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج
ہومیوپیتھک لٹریچر میں بواسیر کی تکلیفوں کے علاج کے لئے تین سو سے زائد دوائیں درج ہیں جن میں سے کوئی ایک دوا کسی مریض کی کیفیت اور تکلیفوں کے حساب سے ڈاکٹر صاحب منتخب کرتا ہے۔ ہومیوپیتھی میں ایک وقت میں ایک دوائی کا اصول ہے۔ تکلیف اور کیفیت تبدیل ہونے پر دوا، اُس کی طاقت (پوٹینسی) اور خوراک کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ یہ وجہ ہے کہ بواسیر میں مبتلا مریض کو اپنے ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے باقاعدہ رابطہ میں رہنا ضروری ہے۔ میرے تجربے اور پاکستانی مریضوں میں مندرجہ ذیل دوائیں کامیاب رہی ہیں:

خونی بواسیر؛ جس میں درد عام طور پر نہیں ہوتا لیکن خون نکلنے کے بعد بہت کمزوری اور نقاہت کا احساس ہوتا ہے۔ خون گہرے رنگ کا ہوتا ہے۔ مریض کو بہت بھوک لگتی ہے۔ سانس اکھڑنے لگتا ہے۔ خون کی کمی کا مرض لاحق ہو جاتا ہے: ہیما میلس (Hamamalis)۔
خونی بواسیر، پائلز جس میں ہر حاجت کے بعد خون کی ایک چھوٹی سی دھار بہہ نکلتی ہے: فاسفورس (Phosphorus)۔
اندھی یا بادی بواسیر جس میں اولاً تو خون آتا ہی نہیں اور اگر آئے تو بہت کم: آئسکولس ہپ (Aesculus)۔
بواسیر جس میں درد شدید ہو: سٹرونشم (Strontium)۔
بواسیر جس میں مسے انگور کے خوشے کی طرح باہر نکل آتے ہوں: ایلو (Aloe
بواسیر جس میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ مقعد میں لکڑی کے ٹکڑے پھنسے ہیں: کولنسونیا (Collinsonia)۔
بواسیری مسوں کو ٹکور سے بہتری ہو، مریض کو سردی زیادہ لگے، بہت کمزوری، نقاہت اور بے چینی ہو: آرسنیک البم (Arsenic  Album)۔
پائلز شام کے وقت بہت درد کرتی ہے اور رات کے آرام کے بعد بہتری آ جاتی ہے۔ خون کے لوتھڑے نکلتے ہیں۔ حاجت بہت سخت ہوتی ہے اور مشکل سے نکلتی ہے۔ اکثر اجابت اِس طرح ہوتی ہے جیسا کہ بھیڑ بکریوں کی مینگنیاں: ایلومینا (Alumina)۔
پائیلز صرف رات کو درد اور تکلیف: مرک سال (Merc  Sol)۔
بواسیر بادی جس میں بیٹھنے اور کھڑے ہونے سے بہت درد ہوتا ہے مگر چلتے پھرتے وقت آرام ہوتا ہے۔ مریض بہت غمگین اور رونے دھونے والا ہوتا ہے: اگناشیا (Ignatia)۔
بواسیر جس میں چلنے پھرنے سے درد ناقابلِ برداشت ہو جائے: کاسٹیکم (Cuasticum)۔
بواسیر حمل کے آخری ماہ میں یا پیدائش کے بعد۔ قبض اور جگر میں خون کا اجتماع: پوڈوفائلم (Podophylum)۔
بواسیری مسوں کو ٹھنڈے پانی سے آرام آئے: ریٹینیا (Ratanhia)۔

جیسا کہ اوپربیان کیا گیا ہے؛ بواسیر کے مریضوں میں معدے کی خرابی اور قبض (Constipation) کی شکایت بھی پائی جاتی ہے۔ ایسے مریضوں میں بالعموم نیند کی کمی خرابی، چڑچڑاپن (Irritation)، غصہ، سٹریس (Stress)، غم، ڈپریشن (Depression)، ذہنی اور نفسیاتی پریشانیاں بھی ضرور ہوتی ہیں۔ کھانے پینے میں سخت بے احتیاطی اُن کے ماضی میں ضرور ہوتی ہے۔ پاکستان میں تو نسبتاً کم مگر یورپ اور برطانیہ کے تقریباً تمام ایسے مریضوں میں شراب کی عادت بھی موجود دیکھی ہے۔ بواسیر کے مریضوں کو صرف دوائیاں دے دینے سے علاج میں کامیابی مشکل ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کو ساتھ چلانا پڑتا ہے اور اِن کو سائیکوتھراپی کے ساتھ ساتھ مختلف اوقات میں کئی دوائیں تبدیل کرنا پڑتی ہیں جو اُن کی فیملی ہسٹری اور دیگر مسائل کا احاطہ کرتی ہوں۔ جو مریض ان تقاضوں کے مطابق علاج کرواتے ہیں؛ صرف اُن کو ہی ہومیوپیتھک علاج کا صحیح فائدہ ہو پاتا ہے۔

دورانِ علاج مریض کی علامات مندرجہ ذیل ہومیوپیتھک دواؤں کا تقاضا کر سکتی ہیں۔ عموماً مستقل شفا ہوتی ہی تب ہے کہ جب ان میں سے کسی ایک ہومیوپیتھک دوا کی ضرورت محسوس پڑتی ہے۔

تھوجا (Thuja)، سلفر (Sulphur)، نکس وامیکا (Nux Vomica)، ٹیوبرکولینم (Tuberculinum)، میڈورائنم (Medorrhinum)، کارسن (Carcinosin)۔

حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان۔ فون 03002000210

3 2 votes
Article Rating
Picture of kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter