قدرت نے غیر ضروری یا زائد مواد کے اخراج کے کئی راستے رکھے ہیں – پسینہ، گیس، پیشاپ، پاخانہ، جِلد کے اُبھار وغیرہ۔
منفی جذبات – غم و غصہ، نفرت اور صدمہ وغیرہ – کے اخراج کا کوئی مستقل اور آسان راستہ نہیں ہے۔ اِس لئے اِن کو توازن میں رکھنے کی ہدایات اور راہنمائی پر عمل کرنا ضروری ہے۔ آجکل کے تیز رفتار اور مادی دَور میں جذبات میں توازن قائم رکھنا بہت مشکل ہے۔
یاد رکھئے! جذبات کا اثر دل پر پڑتا ہے اور وہ اپنے آپ کو بچانے کے لئے ان نقصان دہ اثرات کو نسبتاً کم اہم اعضاء کی طرف منتقل کر دیتا ہے۔ بلڈپریشر، شوگر، سر درد، نیند اور معدے کی خرابی وغیرہ دراصل جذبات کے توازن کی خرابی ہی کا اظہار ہیں۔ جب تک اصل تکلیف یعنی جذباتی مسائل کا علاج نہیں ہوتا، صحت کی خرابی بڑھتی ہی چلی جاتی ہے چاہے ہماری ظاہری تکالیف بظاہر کنٹرول میں رہیں۔
اور اِسے بھی یاد رکھئے! کہ جب آنکھ نہیں روتی یعنی جذبات کو اظہار کا موقع نہیں دیا جاتا تو پھر جسم روتا ہے۔
علاج کے دوران (چاہے وہ ہومیوپیتھک ہو، ایلوپیتھک یا کوئی اَور) اگر آپ کے جذبات میں توازن پیدا نہیں ہو پا رہا تو (اللہ نہ کرے) کسی بڑی بیماری کی طرف جانے کا خطرہ ہے۔ میں اپنے کلائنٹس سے ہر انٹرویو میں موڈ، مزاج، نیند، غصہ، رونے اور بھوک پیاس وغیرہ کی تفصیل ضرور پوچھتا ہوں۔ اگر اُن کی مجموعی صحت میں بہتری کے ساتھ ان معاملات میں بہتری نہیں آتی تو محض وقتی گزارا ہو رہا ہوتا ہے؛ علاج نہیں۔
پروردگار ہم سب کو اپنی امان میں رکھے!۔
(حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210)