سر درد اِتنا عام ہے کہ اس کی دوا تجویز کرنا بذاتِ خود دردِ سر ہے۔ یہ سر ہی تو ہے جس میں مغز ہے جو تمام احساسات کا مرکز و محور ہے؛ اِس لئے سر درد کو معمولی یا عام مسئلہ سمجھ کر نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔
نظامِ ہاضمہ میں خرابی ہو تو سر درد۔ جگر میں خرابی ہو تو سر درد۔ نزلہ زکام یا بخار ہو تو سر درد ۔ دل، گُردے، نسوانی اعضاء، غرضیکہ خرابی کہیں بھی ہو تو دردِ سر گویا سر چڑھ کر بولتا ہے۔
سر درد کا سبب معلو م نہ ہو تو علاج کیلئے ہومیوپیتھک دوا تجویز کرنا ناممکن ہے۔ فیس بک اور موبائل پر پیغامات موصول ہوتے ہیں یا مختلف محفلوں، ملاقاتوں یا سیمینارز میں میگرین یا سر درد کا علاج اور ہومیوپیتھی دوائی اکثر و بیشتر پوچھی جاتی ہے۔ ہومیوپیتھک طریقۂ علاج میں بغیر تفصیلی کیس لئے یا تکلیف اور مسئلے کی وجہ سمجھے بغیر دوائی کا اِنتخاب ممکن نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں کوئی دوائی بتا بھی دی جائے تو وہ علاج نہیں بلکہ تُکہ لگانا ہوتا ہے جو کبھی کبھار تو لگ جاتا ہے مگر اکثر ناکام رہتا ہے۔
اگر سر درد بہت پرانا ہو کر دائمی یعنی مزمن Chronic صورت اختیار کر جائے تو صحیح علاج کرنے میں کیس کی مکمل تفصیل اور مریض کے موروثی مزاج کا سمجھنا بڑا مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ذیل میں کچھ ہومیوپیتھک اَدویات کا ذکر کیا جاتا ہے کہ جو عام طور پر میگرین (Migraine) یا سر درد کے علاج کے لئے اِستعمال میں لائی جاتی ہیں۔ اِن کی خوراک اور پوٹینسی کا تعین مریض کی صورتِ حال کو سمجھنے کے بعد ایک ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے۔ یہاں اِس اَمر کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ ہومیوپیتھک طریقۂ علاج میں ایک وقت میں صرف ایک دوا کا اُصول بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔
سر درد کے اسباب، ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج
خرابی ہاضمہ کی وجہ سے سر درد کے لئے: نکس وامیکا۔ پلساٹلا۔
بسیارخوری (ضرورت سے زیادہ کھانے) سے سر درد کے لئے: انٹی مونیم کروڈم
خون کا دباؤ سر کی طرف ہونے سے سر درد کے لئے: بیلا ڈونا۔ گلونائنم
سر پر ٹھنڈی ہوا لگنے سے۔ ایسےمیں سر کو زور سے باندھ کر رکھنا پڑتا ہے: سلیشیا
سردی لگ جانے سے سردرد کے لئے: اکونائٹ۔ فیرم فاس
گرمی یا لُو جانے سے سردرد کے لئے: گلونائنم۔ نیٹرم کارب۔ جلسیمیم
نزلہ کا اخراج رُک جانے سے سردرد کے لئے: کالی بائکرومیکم۔ لیکیسس
شدید پریشانی اور غم و اَلم کی کیفیت سے سردرد کے لئے: اِگنیشیا
عصبی درد، دردِ شقیقہ Migraine کے لئے:
سپائی جیلیا (بائیں طرف کے سر درد کے لئے)
سنگونیریا (دائیں طرف کے سردرد کے لئے)
آرسینک البم، کالی بائیکرومیکم، آئیرس ورسیکولر بھی صفراوی درد اور دردِ شقیقہ جیسے دردوں کے لئے بے حد مفید ثابت ہوتی ہیں بشرطیکہ اِن کی علامات مریض میں موجود ہوں۔
ایک غلط فہمی کا اَزالہ کرنا بے جا نہ ہوگا اور وہ یہ کہ عام طور پر ہومیوپیتھک دوائی بیلاڈونا سردرد کے لئے سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ پاکستان میں تو بالخصوص ایسا ہے ہی مگر میں نے برطانیہ اور یورپ میں بھی یہی دیکھا ہے کہ ہومیوپیتھک ڈاکٹرز سر درد کے علاج میں بیلاڈونا کے بڑے قائل ہیں۔ میرے تجربے میں یہ اُتنی زیادہ کامیاب نہیں رہی کہ جتنا اُس کا شُہرہ ہے۔ ویسے بھی، چند مخصوص مواقع کے علاوہ بیلاڈونا زیادہ لمبا اور گہرا اثر رکھنے والی دوا نہیں ہے کہ پُرانے اور ضدی قسم کے سر درد یا Migraine ایسے دردوں کے لئے مفید ثابت ہو۔ بیلاڈونا اُس سر درد کے لئے بے حد مفید اور منٹوں میں اثر کرنے والی دوا ہے کہ جب بخار کے ساتھ سر درد ہو یا خون کا دباؤ سر کی طرف بڑھ جانے سے سر درد ہو۔ بیلاڈونا ایسے سر درد کو بھی فوری فائدہ دیتی ہے کہ جس میں Congestion نمایاں پایا جائے۔
ایک اَور مخصوص قسم کا سر درد خواتین مریضوں میں بالعموم پایا جاتا ہے جس میں اُن کی سر پر جلد بہت حساس ہو جاتی ہے۔ سر پر کنگھی کرنا تو ممکن ہی نہیں رہتا حد یہ کہ سر پر کسی بچے کا ہاتھ لگ جائے یا دوپٹہ چادر سرک جائے تو بھی چیخ نکل جاتی ہے۔ یہ سر درد اَور بھی کچھ دواؤں میں ملتا ہے لیکن ایسے درد کو بالعموم بیلاڈونا سے فوری آرام میسر آ جاتا ہے۔
خواتین کے سر درد کی ایک اہم وجہ اُن کے ہارمون سسٹم، پیریڈز (حیض Menses) کا صحیح نہ ہونا ہے۔ Uterus Reflex کی وجہ سے ہونے والے سردرد یا Migraine کی ایک اہم علامت یہ بھی ہے کہ سر درد کا آغاز سر کے پچھلے حصے سے ہوتا ہے اور آگے آ کر ٹھہر جاتا ہے۔ اِس سے بالعموم نظر بھی متاثر ہوتی ہے اور بعض اوقات متلی بلکہ قے بھی آ جاتی ہے۔ اِس طرح کے سر درد کا مستقل علاج ہارمون سسٹم / مینسز / حیض کے صحیح ہونے سے ہی ممکن ہے۔ ہومیوپیتھک علاج سے تمام مسائل کا ایک ساتھ علاج جاری کیا جاتا ہے۔ ہومیوپیتھک دوا سیمی سی فیوگا کو میں نے اِس طرح کے دردوں میں بہت مفید پایا ہے۔
سر درد؛ بالخصوص ایسے سر درد جنہیں میگرین (Migraine) درد شقیقہ کہا جاتا ہے؛ کی وجہ اکثر ذہنی، نفسیاتی اور جذباتی تکلیفیں ہوتی ہیں۔ منفی سوچوں کا دماغ میں گھر کر جانا، نیند نہ آنا، مستقل پریشانی، ہر وقت کا غصہ، نیند کی کمی خرابی، پیاس کا بہت کم ہو جانا، مختلف قسم کے وہم، ڈر، خوف، فوبیاز ایسے مسائل ہیں جن کا علاج کرنے سے سر درد کی تکلیفیں وغیرہ ٹھیک ہو جایا کرتی ہیں۔
سر درد کی اور بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں؛ اِس لئے سر درد کو محض وقتی دواؤں یعنی پین کلرز (Pain Killers) سے دبانے کی بجائے معالج سے اپنا کیس تفصیلاً ڈسکس کریں۔ یہ کسی بڑے خطرے کا الارم بھی ہو سکتا ہے۔ اِس لئے اس پر بھرپور توجہ دے کر علاج کروانا ضروری ہے۔
حسین قیصرانی – سائکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان – فون 03002000210۔