صحت، بیماری اور علاج – ہومیوپیتھک نقطہ نظر – حسین قیصرانی

کسی انسان کے اندر جب تک کوئی ڈسٹرب کرنے والا اثر نہ ہو تو وہ کبھی کوئی علامات ظاہر نہیں کرے گا۔ اِسے ہم صحت کی زندگی کہیں گے۔ یہ بات تھوڑی مشکل ہے تاہم اِسے ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔

آپ اپنی سیٹ پر بیٹھے ہیں یا بستر پر سکون اور خاموشی سے لیٹے ہیں تو آپ کو اپنے بالوں، بازوؤں، پاؤں، آنکھوں، دل اور دماغ وغیرہ کا احساس نہیں ہوگا۔ اب آپ یہ پڑھ رہے ہیں تو آپ کو سوچ کر اور غور کر کے دیکھنا ہو گا کہ اپنے ان اعضاء کو محسوس کر رہے ہیں یا نہیں؟ ایک صحت مند جسم کے حصے پر آپ توجہ مرکوز اور فوکس کر ہی نہیں سکتے جبکہ غیر صحت مند عضو سے توجہ ہٹا نہیں سکتے۔ وہ متواتر اپنا احساس دلاتا رہے گا۔

جب ہمارے جسم اور ذہن کے تمام کام ٹھیک ہوں گے یعنی قدرتی ترتیب کے ساتھ ہوں گے تو ہمیں ہمارے جسم کا شعوری احساس نہیں ہوگا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم آزاد ہوتے ہیں۔ یہ صحت کی نشانی ہے۔

جب یہ آزادی ختم ہو جاتی ہے تو ہم کہیں گے “مجھے لگتا ہے” یا “میں محسوس کرتا ہوں”۔ یہ ڈسٹرب کرنے والی کیفیت ہوگی۔ یہ کیفیت نہ تو اچانک بیدار ہوتی ہے اور نہ ہی بے سبب۔ یہ بیماری کی کیفیت ہے جو جسم یا ذہن کے افعال میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہو گی۔ محسوسات کی یہ تبدیلی اور جسم کے معمولات میں تبدیلی قدرت کی طرف سے اشارہ ہوتی ہیں تاکہ اِن احساسات اور تبدیلیوں (علامات) کو مریض یا معالج سمجھے اور معلوم کرے کہ اِن کا مطلب کیا ہے؟ ایک ذہین اور توجہ دینے والا معالج سمجھ سکتا ہے کہ یہ علامت کس خطرہ کی نشان دہی کرتی ہے۔ دراصل قدرتی ترتیب ڈسٹرب ہونے کی صورت میں اندر کا نظام ابنارمل احساسات اور علامات ظاہر کرواتا ہے۔ اِسے بیماری کہتے ہیں۔

یاد رکھئے کہ اِس دنیا کی کوئی چیز بے مقصد یا بے وجہ نہیں ہے۔ اسی طرح کوئی احساس انسان کو بے وجہ اور بلا مقصد نہیں ہوتا۔ مریضانہ احساسات و علامات معالج کو پیغام دیتے ہیں کہ خرابی کہاں ہے۔

جسم کو محسوسات یا علامات کی تبدیلی سے آزاد رکھنا معالج کا مقصد ہونا چاہئے۔ جس ڈاکٹر کے علاج کا نتیجہ آزادی نہیں دلاتا وہ مریض کو صحت یابی کی طرف نہیں لا رہا۔ جو ڈاکٹر جسمانی درد یا ذہنی خرابی کا علاج مریض کے احساسات کی نوعیت یا کیفیت کو تبدیل کرنے سے کرے گا؛ اُس سے صحت یابی والی آزادی حاصل نہیں ہو سکتی۔ مریض کو ایسی صحت حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ جس سے ہمارے نظام کی بے ترتیبی کو قدرتی ترتیب میسر آ جائے۔

جب قدرتی ترتیب اور توازن آ جاتا ہے تو اندر کا انسان علامات ظاہر کرنا بند کر دیتا ہے —- یہی صحت مندی کی نشانی ہے!

حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان۔ فون 03002000210

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter