مستقل ذہنی پریشانی، ڈیپریشن، بے سکونی، نیند اور بھوک کی کمی – ہومیوپیتھک دوا، علاج اور فیڈبیک- حسین قیصرانی

محترمہ “ف” کا رابطہ بسلسلہ ہومیوپیتھک علاج مئی 2014 میں ہوا کہ جب پاکستان میں آن لائن علاج کا آغاز کئے مجھے ابھی چند ماہ ہی گزرے تھے۔ انہیں (PCOS / PCOD)، یوٹرس (Uterus) میں فیبرائیڈ (fibroid) اور سِسٹ (Cysts) کی شکایت تھی اور اُس کے لئے مروجہ یعنی ایلوپیتھک علاج کے ہر ممکن تقاضے پورے کرنے کے باوجود اور خاطر خواہ فائدہ نہ ہو پانے کی وجہ سے مایوس ہو چکی تھیں۔ میری ایک کلائنٹ کے پُر زور اصرار پر نیم دِلی کے ساتھ علاج شروع کیا۔ پروردگار نے اپنا خاص کرم فرمایا اور چار ماہ بعد جب وہ الٹرا ساؤنڈ کے لئے تشریف لے گئیں تو اُن کی ڈاکٹر صاحبہ حیران رہ گئیں کہ سب کچھ کلئیر کیسے ہو گیا۔ یہ بات صرف ڈاکٹر صاحبہ کے لئے ہی نہیں؛ خود اِن کے لئے بھی ناقابلِ یقین تھی۔

اُس کے بعد انہوں نے اپنے اور بچوں کے لئے کبھی کسی اَور ڈاکٹر سے رابطہ نہیں کیا۔ جب کبھی ضرورت ہوئی؛ دوائی منگوائی اور اللہ تعالیٰ نے شفا دی۔

اب وہ عمر کے ایسے دَور (menopause) میں ہیں جہاں خواتین میں بہت اہم تبدیلیاں آتی ہیں جو جذباتی، نفسیاتی اور جسمانی مسائل میں اضافہ کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ علاوہ ازیں دفتر میں بھی اُن کی ذمہ داریاں نہایت اہم اور حساس نوعیت کی ہو چکی ہیں۔ حال ہی میں ہونے والے ٹرانسفر اور نئی ذمہ داریاں تو خاص طور پر اُن کے لئے بہت سٹریس اور پریشر کا باعث بنیں۔ محترمہ کے متعلق، چونکہ، یہ بات مشہور ہو چکی ہے کہ وہ جس آفس میں بھی جاتی ہیں؛ اپنی بے پناہ محنت، معاملہ فہمی اور قابلیت سے وہاں کے انچارج یا ہیڈ کو متاثر کر لیتی ہیں اس لئے چند اہم سٹاف ممبرز نے شعوری یا غیر شعوری طور پر اِن کو ڈسٹرب کرنے کی خوب کوششیں جاری رکھیں۔

وہ اِن معاملات میں الجھ کر رہ گئیں تھیں۔ نیند اور بھوک پیاس کی شدید کمی، بیزاری، آوازاری، بے سکونی، گردن اور بازو میں مستقل شدید درد (جو اُن کے خیال میں کمپیوٹر کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ سے تھا)، عجیب و غریب کے قسم کے وہم اور وسوسے، آنکھوں کی پُتلیوں پر دانے (Styes / Stys)، گلے میں مستقل درد، کھانسی، کھانسی سے درد، کسی سے ملنے یا بات کرنے کو دل نہ چاہنا وغیرہ ایسی تکلیفوں کے لئے رابطہ میں رہیں۔ حسبِ علامت و ضرورت ہومیوپیتھک دوائیاں برائی اونیا (Bryonia) ، رہس ٹاکس (Rhus Tox)، کالی میور (Kalium Muriaticum)، نیٹرم سلف (Natrum Sulphuricum) وغیرہ مختلف اوقات میں دی جاتی رہیں۔ اگرچہ گزارا تو ہو رہا تھا لیکن ہومیوپیتھک علاج کا جو خاصا ہے؛ وہ والا اطمینان، صحت مندی اور واضح بہتری ممکن نہ ہو پا رہی تھی — خاص طور جذباتی اور نفسیاتی مسائل میں!

سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ واضح بہتری کے آثار آخر کیوں نہیں آ رہے۔ دورانِ گفتگو اُن کے ایک فقرہ نے مجھے از سرِ نَو تفصیلی کیس لینے پر مجبور کر دیا۔ کہنے لگیں کھانسی اور دیگر تکلیفیں کھانا کھاتے ہوئے اور اُس کے کچھ دیر بعد تک کے لئے بہتر ہو جاتی ہیں۔ یہ روٹین سے بالکل ہی ہٹ کر بات تھی اور اِس سے میری توجہ ہومیوپیتھک دوا اناکارڈیم (ANACARDIUM ORIENTALE) کی طرف مبذول ہوئی۔

کیس کو از سرِ نَو سمجھنے کے لئے مزید ڈسکس کیا گیا تو اندازہ ہوا کہ محترمہ ماضی کے تقریباً ہر اہم فیصلے پر سخت گومگو کا شکار ہیں؛ حتیٰ کہ کچھ ایسے معاملات میں بھی کہ جن پر سالوں بعد سوچنا ایک لحاظ سے پاگل پن ہی تصور ہو گا۔ مثلاً انہوں نے ماسٹرز کی ڈگری انگلش لٹریچر میں لی تو ٹھیک ہے یا کچھ اَور کر لیتیں تو بہتر تھا۔ موجودہ جاب بہتر تھی یا جس جاب کی پیشکش سالوں پہلے ہوئی تھی وہ کر لیتی تو زندگی اچھی گزرتی۔ یہ جاب جاری رکھوں یا کوئی اپنا سیٹ اَپ شروع کر دوں۔ آج وہ سوٹ پہنتی تو اچھا رہتا یا یہی والا ٹھیک ہے۔ اِس سوٹ کو اُس طرح سلواؤں یا اِس طرح، قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لوں یا سروس جاری رکھوں۔ بیٹی کو میٹرک کرواؤں یا او لیول۔ لندن شفٹ ہو جاتے تو اچھا تھا یا پاکستان رہنے کا فیصلہ ہمارے لئے ٹھیک رہا ہے۔ دفتر کی ٹرانسپورٹ ٹھیک رہے گی یا اپنی ذاتی گاڑی، بنا بنایا گھر خریدا جائے یا پلاٹ خرید کر خود تعمیر کروائیں، الغرض یہ ٹھیک یا وہ ٹھیک، وہ غلط فیصلہ تھا یا یہ غلط ہے۔ کسی پل چین نہیں، کوئی آئیڈیا دل کو نہیں سما رہا، کوئی ڈر نہیں مگر پھربھی دل ہے کہ ڈوبا جا رہا ہے۔ پچھتاوے کی کیفیت، لوگوں کے عحیب رَویوں اور باتوں سے سخت چڑ چڑھنا لیکن جذبات کا اِظہار نہ کرنا، دن رات بے تُکی باتیں سوچتے رہنا۔ ہر بات اور معاملے کو دو مختلف انداز سے سوچنا بلکہ سوچتے ہی چلے جانا۔ ڈیپریشن / ڈپریشن (Depression) اور انگزائٹی (Anxiety) کی فضا سے نکلنا مشکل ہے۔

اپنے آپ کو منوانے، صحیح اور کامیاب ثابت کرنے کا جنون جس نے سارا ذہنی اور جسمانی سکون برباد کر کے رکھ دیا۔ دل کرتا ہے کہ جہاں جاؤں کامیابی اور کمال کی داستان چھوڑ آؤں۔ سب ماننے پر مجبور ہو جائیں کہ اُس نے کر کے دکھا دیا۔ اُس کے کسی کام پر کوئی انگلی نہ اُٹھا سکے۔ کبھی کوئی ذمہ داری نامکمل چھوڑنے کا اِمکان نہیں؛ چاہے ساری رات کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر رپورٹس تیار کرنی پڑیں۔
خود ہی وضاحت کر دی کہ لوگ تو مجھے بہت بڑی شئے سمجھتے ہیں لیکن یہ مَیں جانتی ہوں کہ میں کتنا زیادہ احساسِ کمتری میں مُبتلا ہوں اور یہی احساسِ کمتری ہی تو ہے جو مجھے ہر وقت کچھ بڑا اور زیادہ کر کے دکھانے پر مجبور کرتا ہے۔ کہنے لگیں؛ میری خود اعتمادی محض بناوٹی اور دکھاوا ہے حالانکہ میں اندر سے بہت ہی بزدل اور کمزور مزاج کی واقع ہوئی ہوں۔ میں سب کو خوش کرنے اور راضی رکھنے کے لئے، اِس لئے، ماری ماری پھرتی ہوں کہ بحث مباحثے اور جھگڑے سے میری جان جاتی ہے۔ میرا رعب داب، رکھ رکھاؤ اور وضع داری دراصل میری بہت گہری اِن سیکورٹی (Deep Seated Insecurity) ہے۔

گردن کی دائیں طرف اور دائیں ہاتھ میں شدید اور مستقل درد۔ خارش جس کو جتنا کھجلائیں اُتنا ہی بڑھتی جاتی ہے۔ دائیں آنکھ کے اوپر دانے بنتے ہیں جن سے نکلتا تو کچھ نہیں لیکن درد رہتا ہے۔ بائیں آنکھ بار بار جھپکتی یا پھڑکتی (Twitching of left  eye) ہے۔

بھوک اولاً تو لگتی نہیں ہے اور اگر لگے بھی تو چند لقمے ہی کھا پاتی ہیں کہ ایک رکاوٹ کا سا احساس ہوتا ہے۔ وزن بھی کم ہو رہا ہے۔ نیند پہلے ہی کم تھی مگر اب تو بہت ہی کم ہو گئی ہے۔ گلے میں مستقل درد اور سخت کھانسی رہتی ہے۔

کوئی ہفتہ پہلے اناکارڈیم 200 تجویز کی۔ آج فیڈبیک موصول ہوا تو اندازہ ہوا کہ تقریباً ہر معاملہ میں واضح بہتری ہے سوائے خارش کے۔ خارش البتہ بڑھ گئی ہے۔ آنکھ کا پھڑکنا، نیند، مزاج، موڈ، گردن اور بازو کا درد بہت بہتر ہے۔ اپنے سٹاف اور دفتری معاملات کو نارمل انداز میں ڈیل کر رہی ہیں۔ نفسیاتی اور جذباتی طور پر نہایت ہی متوازن اور نارمل۔ سوچیں مکمل کنٹرول میں ہیں۔

اِس ہفتہ میں وہ دو بار دن کو سو بھی گئیں۔ اُن کو یاد نہیں کہ دن میں کب سوئی تھیں پہلے کبھی۔ شاید سالوں پہلے کبھی ایسا ہوا ہو۔

اُن کے اپنے الفاظ (انگریزی میں) نیچے دیے جا رہے ہیں۔ دوائی ابھی روک دی گئی ہے۔ ہومیوپیتھک علاج کا اصول ہے کہ اگر بڑے مسائل (ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی بہتر ہو جائیں، کھانے پینے، نیند اور موڈ مزاج میں بہتری جاری ہو) حل ہو جائیں یا حل ہو رہے ہوں اور چھوٹے مسائل (جلد کے مسائل، دانے، خارش وغیرہ) جاری ہوں یا مزید خراب ہو جائیں تو دوائی روک لینا بہتر ہوتا ہے تاکہ بیماری کو باہر نکلنے / نکالنے کا موقع میسر رہے۔

(حسین قیصرانی – ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان، فون نمبر 03002000210)۔
—————-

AoA Dear Dr Kaisrani
Have a good day!
When I started medicine I was in an abnormal state of mind with some severe physical issues like;
1. I had my neck stretched and painfull on right side.
2. There was frequent pain in my right arm.
3. Stys on right side appeared frequently. They were painful without any excretion.
4. Emotionally I was not stable.
5. Sleep time was also disturbed.
6. Cough and sour throat
7. I was stressed and fed up with everything

But after one week’s medicine i see following issues managed and solved:
1. Cough and sour throat 90%
2. Neck pain 80%
3. Arm pain 100%
5. Twitching of left eye 100%
4. Emotionally rather stable 70%
6. Styes 90%
7. Appetite 100%
8. Slept twice in the day after so many years.
9. Dealing the odds at my new work place very calmly otherwise I had always been too sensitive and emotional to prove myself at any cost.
10. I was always confused and had duality in my thoughts for my past personal life decisions (whether right or wrong) but after taking medicine I have got rid of them.
Only infection on left foot increased with too much itching and water excretes after itching. Itching is unavoidable.

I will be happy to recommend you to others. I wish others can experience your care and expertise as a doctor.

Regards

 

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter