شکایات کا ظہور فوری ہوا یا بتدریج؟
تکلیف کا سبب؟ کیوں اور کیسے؟ درد کا مقام؟
دردوں کی نوعیت؟ ٹیسیں، میٹھا درد، دھڑکن دار؟ جلن دار؟ ایک ہی مقام پر یا اپنی جگہ سے پھیلتا ہے؟
دردوں میں کمی یا زیادتی کا سبب۔ مثلاً گرمی، سردی، گرم ٹھنڈی ہوا، ہوا کا جھونکا،نہانا دھونا،لیٹنے اٹھنے بیٹھنے کی پوزیشن،روشنی، اندھیرا، شورشرابا، خاموشی،
مریض کے چہرے کے تاثرات؟ دکھ، غم، غصہ، بے چینی، گھبراہٹ، تشویش وغیرہ؟ کیا مریض کیس کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے؟
دورانِ تکلیف جسم کے کسی اور حصے میں کچھ ہو رہا ہوں۔ مثلاً درد کے ساتھ متلی، منہ سے رالیں، ڈکاریں وغیرہ۔ درد کے ساتھ پیشاب کا بار بار آنا
اخراج: جسم کے کسی بھی حصہ سے جاری ہونے والے اخراج کی نوعیت، مثلاً گاڑھا، پتلا، خراشدار، بدبودار، رنگت، جلن وغیرہ
دماغی علامات: آیا تکلیف کے سبب مریض کی ذہنی کیفیت یا علامات میں کوئی تبدیلی قابلِ غور ہے؟ مریض میرا، میری یا مجھے کا صیغہ استعمال کر رہا ہے؟
دورانِ تکلیف مریض کی پیاس کا کیا عالم ہے؟
اگر بخار ہے تو بخار کے متعلقہ علامات نوٹ کریں، مثلاً سردی، گرمی، پسینہ، پیاس، بے چینی، ڈر خوف، لاپرواہی، بخار کی شدت میں کمی زیادتی وغیرہ۔
سارے کیس میں سب سے زیادہ توجہ طلب علامت پر نظر رکھیں۔ مثلاً
بخار ہے لیکن پیاس نہیں
بخار میں سردی سے دانت بج رہے ہیں لیکن ٹھنڈا یخ پانی مانگتا ہے۔
جسم ٹھنڈا ہے لیکن کمبل اوڑھنا برداشت نہیں۔
سوال کا جواب دیتا ہے لیکن پھر غنودگی میں چلا جاتا ہے۔
علامات یا بیماری کی شدت تو نہیں لیکن بے چینی اور ڈر خوف عروج پر ہے۔
گلے میں درد، نوالہ نگلنے سے کچھ نہیں ہوتا لیکن پانی نہیں پیا جاتا۔
ہمیشہ مریض کی ایسی عجیب و غریب علامت پر توجہ کریں جو اس کی کسی جنرل علامت کے ساتھ میل کھاتی ہو۔