پروفیسر ڈاکٹر ایل ایم خان کے ڈینگی کیس کا رواں اردو ترجمہ (حسین قیصرانی)

اکیس سالہ نوجوان ڈینگی /  ڈینگو کے حملے کا شکار ہوا (پاکستان میں اسے ڈینگی اور انڈیا میں بالعموم ڈینگو بولا جاتا ہے)۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ڈینگی دراصل جریانِ خون کے ذیل میں آتا ہے۔ مریض کی ہڈیوں میں سخت درد تھا۔ لیبارٹری ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ پلیٹلیٹس بہت ہی کم ہو چکے ہیں۔

درد کی کیفیت، جو کہ مریض نے بیان کی، آرنیکا کی تھی تاہم درد بہت ہی شدت کا تھا اور سر سے پاؤں تک گویا سارے بدن میں۔ انکھوں کے ڈھیلے سخت درد جیسے وہاں زخم ہوں۔ بخار اکثر صبح کو ہوتا جس میں پیاس بہت کم تھی۔ یوپیٹوریم پرف 200 تجویز کی گئی۔

دوا کا فوری اثر یہ ہوا کہ پلیٹلیٹس کی تعداد بڑھ گئی۔ اگلے دو دن میں نوجوان کا بخار بالکل اُتر گیا مگر کمزوری اور بے پناہ تھکاوٹ میں کوئی کمی واقع نہ ہو سکی۔

جونہی بخار اُترا اور طبیعت ذرا سنبھلی، مریض نے آرام اور خوراک کی احتیاط چھوڑ دی۔ دوبارہ بخار ہوا اور بہت تیز جس میں کپکپاہٹ اور کمزوری عروج پر تھی۔ آنکھ کے ڈھیلے میں بھاری پن کا احساس نمایاں ہونے کے ساتھ ساتھ چکر بھی آنے لگے۔ کمر میں سردی کی لہر کی سی کیفیت تھی۔ مریض کو چُپ لگ گئی اور اُس کی پیاس بالکل ہی ختم ہو گئی۔ جیلسیمیم 200 دینے پر بخار دوسرے دن اُتر گیا۔ کمزوری اور تھکاوٹ بہت زیادہ تھی۔ مریض کو سختی سے تاکید کی گئی کہ وہ کم از کم ایک ہفتہ مکمل آرام کرے۔

نوجوان اگرچہ ٹھیک ہو گیا مگر اُس نے آرام نہیں کیا۔ اُس کے مزاج میں بے آرامی تھی اور اپنے جسم و لباس کی صفائی ستھرائی سے بے پروائی۔ ناشتہ دیر سے کرنا اور جگھڑالو پن وغیرہ ایسے عوامل تھے کہ جن کو سوچ کر اور احتیاط کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے سلفر 200 دی گئی۔

مریض کا جہاں ڈینگی بخار ٹھیک ہوا وہاں اُس کے مزاج اور شخصیت میں بھی سلیقہ اور ٹھہراؤ کا اظہار ہونے لگا۔

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter