ایک شفایاب کیس پیچیدہ علامات، تشخیص محنت طلب- ڈاکٹر بنارس خان اعوان


(مریض، جنہیں ہم کیضی صاحب کہیں گے)۔ کیضی صاحب خود ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہیں۔ شادی کو پانچ سال ہو گئے ہیں۔ آپ کے تین بچے ہیں۔ مریض کا انٹرویو تو روز مرہ زبان میں تھا، البتہ میں نے اسے تھوڑا رد و بدل کر کے اور علامات کو ترتیب دے کر بیان کر دیا ہے۔
آئیے، آپ بھی کیس ٹیکنگ میں شامل ہو جائیے۔
ڈاکٹر صاحب میں خود بھی ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہوں، میں نے B.H.M.S. کیا ہوا ہے۔ پریکٹس کرتا ہوں۔ میری نظر میں میرے شہر میں کوئی اچھا ہومیوپیتھ نہیں ہے۔ میں دو سال سے ہومیوپیتھک میگزین میں آپ کے مضمون پڑھ رہا ہوں اور آپ کے پاس آنے کا سوچ رہا تھا۔ میرا مسئلہ بہت گھمبیر اور پیچیدہ ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ کہاں سے شروع کروں۔ میں کئی سال سے اپنا علاج خود کرتا چلا آ رہا ہوں۔ بیشمار دوائیں استعمال کر چکا ہوں خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔
میں بہت وہمی اور شکی مزاج بندہ ہوں۔ مجھے اپنی بیوی پر بھی شک رہتا ہے اور وہ مجھ پر شک کرتی ہے۔
مجھے دوسروں پر تنقید کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ اس کے بغیر رہ نہیں سکتا۔ دوسروں کی مدد کر دیتا ہوں لیکن Security کا خیال بھی رکھتا ہوں۔ اپنے اپ کو غیر محفوظ خیال کرتا ہوں۔ ہر وقت یہ خوف ذہن پر سوار رہتا ہے کہ کچھ ہو جائے گا۔
گھر میں ہم سب بہن بھائی انتہا کے سڑیل مزاج ہیں۔ کوئی کسی کی بات کو برداست نہیں کرتا۔ ذرا ذرا سی بات پر برتن کھڑکنے لگتے ہیں۔
اونچائی کا شدید خوف۔ Insecurity کا خوف ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی خوف نہیں۔
اگر کوئی میری Insult کر دے تو غصہ تو آتاہے۔ اگرچہ بنیادی حقوق کے لئے Fight نہیں کر سکتا لیکن انتقام لینے کی خواہش ہمہ وقت موجود رہتی ہے۔ میری جتنی Insult ابو نے کی اور کسی نے نہیں کی اور یہ بات مجھ سے ہضم نہیں ہوتی۔ابو نے کبھی مجھ پر اعتماد نہیں کیا۔ ایک بار بڑی عید پر قربانی کے بکرے خریدنے تھے، والد صاحب نے میرے ایک دوست کی ڈیوٹی لگا دی جو سبزی فروش تھا۔ میں نے گلہ کیا، کہنے لگے اسے تم سے زیادہ تجربہ ہے۔ مدت بعد جب والد صاحب (جو خود بھی ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہیں) کو احساس ہوا تو انہوں نے مجھ سے دوستی کرنے کی کوشش کی لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ پلوں کے نیچے بہت سارا پانی بہہ چکا تھا۔
میرے اندازے اکثر غلط ثابت ہوتے ہیں۔ Judgment بہت غلط ہوتی ہے۔ کنفیوژن کا شکار رہتا ہوں۔
باتیں Share کرتا ہوں لیکن ہر ایک سے نہیں۔ حلقہ احباب بھی محدود ہیں۔ ہر ایک کو دوست نہیں بناتا۔
اگر وعدہ کر لوں تو نبھانے کی بہت کوشش کرتا ہوں۔ خیانت اور بے ایمانی نہیں کرتا۔ ایک بار بچپن میں ابو کے پرس سے ہزار روپیہ چرا لیا، والدین کو یقین تھا کہ گھر میں میرے بغیر کوئی اور نہیں جس سے چوری کی توقع کی جا سکتی ہو۔ لیکن بار بار کی باز پرس کے باوجود نہیں مانا۔ اس بات پر بڑی مدت تک ضمیر ملامت کرتا رہا۔

ہر کام اپنی عمر سے پہلے شروع کیا۔
سگریٹ گیارہ سال کی عمر میں پینے شروع کئے۔ ابو کی سگریٹ چرا کر پیتا تھا۔
Masturbation اور سگریٹ اوائل عمری میں شروع کئے۔
والد نے ایک سال پہلے اگلی کلاس میں داخل کرا دیا جس وجہ سے پڑھائی میں کمزور رہا اور یوں FSc میں تین سال لگا دیئے۔
بچوں کو اپنے Past events یاد ہوتے ہیں مجھے بہت کم یاد ہیں۔
تیس سال کا ہونے کے باوجود ابھی تک اپنے آپ کو Immature محسوس کرتا ہوں۔ Apprehension بھی کمزور ہے۔ بات بہت دیر سے سمجھ آتی ہے۔ والد صاحب نے 16سال کی عمر میں Masturbation کرتے ہوئے پکڑ لیا۔ صبح کی نماز کے بعد میں بستر میں لیٹا کر رہا تھا کہ والد صاحب نے کھڑکی سے دیکھ لیا لیکن سزا نہیں دی بس سمجھاتے رہے۔
غصے میں ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ تاہم اب ایسا بہت کم ہوتا ہے۔
ایک بار میں اور میرا دوست ابو کے ساتھ گاڑی میں سوار تھے۔ نہر عبور کرتے ہوئے گاڑی پل پر پھنس گئی۔ ابو نے مجھے سٹیرنگ پر بٹھانے کی بجائے میرے دوست کو بٹھا دیا حالانکہ میں بھی گاڑی ڈرائیو کر لیتا ہوں۔ ابو نے مجھ پر اعتماد نہیں کیا اور یہ بات اب تک مجھے دکھ دیتی ہے۔ بعد میں شکوہ کرنے پر ابو نے جواب دیا چونکہ تمھارے دوست کا وزن کم تھا اس لیے اسے بٹھا کر ہم نے گاڑی کو دھکا دیا۔ لیکن میں نے ان کی دلیل سے اتفاق نہیں کیا کہ چند کلو گرام وزن کے فرق سے کیا ہو جاتا ہے۔
اول تو کسی سے تعلق بناتا نہیں اگر بنا لوں تو اس پر فنا ہو جاتا ہوں۔ لیکن اگر وہ مجھ سے جوابی وفا نہ کرے تو ہمیشہ کے لئے ذہن سے ختم کر دیتا ہوں۔ پھر پلٹ کر نہیں دیکھتا۔ یادداشت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ خصوصاََ Recent memory
ایک کام کر لیتا ہوں مگر یقین نہیں ہوتا کہ کیا ہے یا نہیں۔ دروازے کو کنڈی لگائی ہے کہ نہیں بار بار چیک کرتا ہوں۔
طبیعت میں جلد بازی بہت ہے ۔ حسد بہت ہے۔ گلے شکوے بہت کرتا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں بار بار دوائیں بدلنے اور متواتر لینے سے میری صحت کو بہت نقصان پہنچا۔
والد کی طرف سے احساس محرومی ہے۔ بچپن میں تکبر بہت تھا۔ بچپن میں لاڈ پیار بہت ملا۔
کسی ناخوشگوار واقعہ پر مدتوں کڑھتا رہتا ہوں۔ اگر کوئی میری بات سے متفق نہ ہو تو غصہ بہت آتا ہے۔
ناانصافی برداشت نہیں کر سکتا۔ پرلے دجے کا نافرمان ہوں۔ برا کام کر کے ضمیر ملامت کرتا رہتا ہے۔ گھر والے خود غرض سمجھتے ہیں۔ آسانی سے غلطی تسلیم نہیں کرتا۔ اختلاف برائے اختلاف۔ چونکہ علاقہ میں میرے بارے میں مشہور ہے کہ یونیورسٹی سے پڑھ کر آیا ہوں لہذا میں قابل ڈاکڑ ہوں گا۔ لہذا میری کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کے توقعات پر پورا اتروں۔ کیس پر بہت محنت کرتا ہوں۔ پریکٹس کے شروع میں والد صاحب کے ساتھ ان کے کلینک پر کام کرتا تھا۔ والد صاحب کا چونکہ اپنا کمپاؤنڈ پریکٹس کا سٹائل تھا؛ میں سنگل ریمیڈی اور کیس ٹیکنگ کا حامی تھا لہذا ہمارے اختلافات بڑھتے گئے۔ بالآخر والد صاحب نے ایک دن پچیس ہزار روپے دے کر الگ کر دیا اور کہا، برخوردار یہ لو پیسے اور کل سے اپنا کلینک الگ کر لو۔ سو اس دن سے اپنا الگ کلینک چلا رہا ہوں، اگرچہ مشکلات بہت ہیں لیکن میں surrender نہیں کرنا چاہتا۔
جلدی بے تکلف نہیں ہوتا، اگر ہو جاؤں تو بولتا بہت ہوں۔ موضوع تبدیل کرتا رہتا ہوں۔
دو سال پہلے چوتھے رمضان کو ایسا لگا جیسے الٹی آ جائے گی۔ دل تیز تیز دھڑک رہا تھا۔ ٹانگوں سے ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے جان نکل گئی ہے۔ جیسے موت میرے بہت قریب ہے۔ Walk کرنے سے مزید زیادہ ہوتا گیا۔ شاید Over eating کی تھی یا شاید چائے سے پرابلم ہوتی تھی۔ پراٹھا، دہی، سالن، چائے وغیرہ نا موافق۔ پراٹھا اور چائے چھوڑ دی تو آرام آ گیا۔
منہ سے رالیں اور متلی اگر اکٹھی ہو جائیں تو palpitation ہوتی ہے لیکن ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔
گیس بہت بنتی ہے اور نہایت بد بودار۔ گیس رک جانے سے تکلیف میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
Vomiting کا بہت خوف رہتا ہے کیونکہ مجھے اتنی زور سے Vomit ہوتی ہے کہ گلا اندر سے زخمی ہو جاتا ہے Tonsilitis ہو جاتے ہیں۔

نفسیاتی پہلو بھی ہے۔ غصہ کروں، خوف یا دکھ ہو تو اس کیفیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ چار سال پہلے Staph.cm میں ایک خوراک لی تھی۔
میری ہمشیرہ کی شادی کے بعد سسرال والوں کی طرف سے اس پر زیادتی کی گئی تو میں نے اس کا شدید اثر لیا۔ اس کی دکھی باتیں سن کر Anxiety اور Palpitation ہونے لگی۔ اور اس کے ساتھ معدہ کا پرابلم شروع ہو گیا متلی شروع ہو گئی۔
بھوک برداشت نہیں کر سکتا۔ خصوصاً صبح کا ناشتے میں۔ بیوی سے تلخ بحث و مباحثہ ہوتا ہے تو پھر Palpitation شروع ہوجاتی ہے اور ایسا محسوس ہو تا ہے کہ شاید کھانا اوپر کو آ جائے گا۔ لیکن ڈکار نہیں آتا۔ اگر ڈکار آ جائے تو آرام۔ پاخانہ آ جانے پر آرام۔
میرے والد صاحب نے ایک کمپاؤنڈ بنا کر رکھا ہوا ہے۔ اگر سادہ غذا ہضم نہ ہو تو China, Puls, Lyco ملا کر دیتے ہیں۔ ان سے وقتی افاقہ تو ہوا لیکن مسئلہ وہیں کا وہیں رہا۔ مجھی ڈکار زبردستی لینا پڑتا ہے۔ کئی ڈکار لینے پڑتے ہیں تب سکون آتا ہے۔ Nux.vom, Lyc, Car. veg 30 کا کمپاؤنڈ بھی خوب استعمال کیا۔
کھانے کے بعد میٹھا کھانے کی خواہش۔ نیز ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانے کی خواہش رہتی ہے۔
Flatulence بچپن سے زیادہ ہے۔ اور ریح بدبودار ہوتی ہے۔ میرے شہر کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ Arg.nitمیری مزاجی دوا ہے۔ سالانہ اس دوا کی تین خوراکیں کئی سال لیتا رہا۔
شام چار بجے سے آٹھ بجے کے دوران اچھا محسوس نہیں کرتا۔ اس دوران معدہ کے حوالے سے اچھا محسوس نہیں کرتا۔ اس وقت قسمیں کھا رہا ہوتا ہوں کہ اب رات کا کھانا نہیں کھاؤں گا لیکن شام8 بجے کے بعد گھر جب جاتا ہوں تو تکلیف کافی کم ہو چکی ہوتی ہے اور بھوک بھی لگی ہوتی ہے تو پھر کھانا بھی کھا لیتا ہوں۔ رکوع میں جاتا ہوں تو Salivation ہوتی ہے مگر رات کو نہیں ہوتی۔
Chronic Sinusitis ہمیشہ بند رہتی ہے۔ سینہ میں ریشہ ہوتا ہے۔ کبھی پیلا پھر سبز ریشہ ہمیشہ ناک کی بائیں سائیڈ سے آتا ہے۔ ناک سے بد بودار اخراج۔ سر درد کو آگے جھکنے سے اضافہ ہوتا ہے۔
Arg. nit IM لینے سے Sinus کو دو سال تک آرام رہا۔ اب اکثر ناک کے اندر زخم اور کھرنڈ بن جاتا ہے۔ Sinus کے لیے Teucr 30, 200 کا استعمال بھی کیا۔ Kali. bich 200 اور Cadm 30 کا استعمال بھی کیا۔ ہر بار نزلہ ہونے پر Tub 1M کی ایک خوراک لے لیتا۔
سردی شروع سے زیادہ لگتی ہے۔ ائرکنڈیشنڈ ناقابل برداشت (سردی لگنے والا معاملہ خاندانی ہے)
Phos IM سال پہلے لی۔ پھر Lyco IM لی۔ شاید اس نے Proving شروع کر دی۔ Aur. mur IM ناک کے لئے لی لیکن اس نے فائدے کی بجائے نقصان پہنچایا۔
سفر کرنے اور چائے سے شکایات میں اضافہ ہوتا ہے۔ Puls 200 لے لوں تو کافی دن بہتر رہتا ہوں۔
شروع کا پاخانہ سخت بعد میں نرم یا Undigestable ہوتا ہے۔
شادی کے ایک سال بعد سوزاک ہوا۔ پشاب کے بعد Penis Glan میں زخم اور شدید جلن ہوتی تھی۔Med. IM ، Sul. IM ، Sabal Q لی اس سے فائدہ ہوا۔ Med لینے سے کافی فائدہ ہوا۔ بعد میں جب بھی پیشاب میں پیپ کا اخراج ہوتا Thuja 1M میں ایک خوراک لے لیتا۔ Thuja کئی بار لے چکا ہوں۔
کھانے کے دوران ناک بہنا شروع ہو جاتی ہے۔ تین سال پہلے Dorsal reagion میں درد رہی ہے۔ ڈاکٹر نے کہا ہڈیاں، مہرے کمزور ہیں۔
Body scan diagnosed Ostiopanica
ایک انگوٹھے والی جگہ پر درد Left dorsal reagion میں۔ جب بھو ک لگی ہو تب زیادہ ہوتا ہے۔ٖ
16 سال کی عمر میں 50/60 بھڑوں نے ایک بار کاٹ لیا تھا۔ بے ہوش ہو گیا تھا۔
Icy Cold drinks شدید پسند ہیں۔ گرم غذا، گرم مشروب، گرم غرارے سے گلے کو سکون ہوتا ہے۔
Sil CM کی ایک خوراک بھی لے چکا ہوں۔
2005 میں دائیں جانب کا Sciatica بھی ہو چکا ہے۔ Colocynth IM کی ایک خوراک سے ٹھیک ہو گیا۔
پیاس گرمیوں میں بہت کم لگتی ہے۔ پسینہ نارمل سے کم آتا ہے، جس میں بو نہیں ہوتی۔ پسینہ داغ چھوڑ جاتا ہے۔ بائیں بغل والے پسینے میں Smellآتی ہے اور بائیں بغل والا پسینہ زرد دھبہ چھوڑ جاتا ہے۔
پیشاب جل کر آتا ہے۔ مقدار میں کم بعض اوقات رنگ Dark ہوتا ہے پھر میں پانی زیادہ پیتا ہوں تو شکایات کم ہو جاتی ہے۔
اگر Puls لیتا رہوں تو پیاس بھی بہتر ہو جاتی ہے اور پیشاب والا معاملہ بھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔پچھلے سال Puls کا استعمال بہت رہا۔
اب کچھ عرصہ یا ایک سال سے Blood pressur low رہنا شروع ہو گیا ہے۔ اور اس وقت شدید نقاہت طاری ہو جاتی ہے۔ ایک یا دو ماہ میں ایسا ہوتا ہے۔ دبانے اور مساج کرنے سے سکون ملتا ہے۔
ماضی میں قبض کی وجہ سے بواسیر کا مسئلہ رہا۔ اب نہیں ہے۔ مقعد کے اندر زخم محسوس ہوتا تھا۔ ساتھ چربی بلغم آتی تھی۔ بواسیر کے لئے مرک سال لی؛ فائدہ نہ ہوا۔ Antibiotics لینی پڑیں۔ بعد میں نائیٹرک ایسڈ IM لی۔ اس سے آرام آگیا تھا۔ جب بھی بواسیر کی جلن محسوس ہوتی، نائٹرک ایسڈ لے لیتا۔ اس سے بواسیر کو آرام آ جاتا لیکن میں نے نوٹ کیا کہ نائٹرک ایسڈ لینے پر ناک کا وہ حصہ جہاں جلد اور بلغمی جھلیوں کا مقام اتصال ہے اس جگہ پر شگاف دار زخم بن گیا ہے جو ٹھیک نہیں ہو رہا۔ میں سمجھتا ہوں یہ نائٹرک ایسڈ کی پروونگ ہے۔
Soft boiled انڈے شدید پسند ہیں۔ Hard boiled نا پسند ہیں۔ زردی شدید پسند جبکہ سفیدی کم پسند ہے۔
گوشت شدید ترین پسند ہے۔ میٹھا بنیادی طور پر شدید پسند ہے مکھن کریم شدید پسند ہیں۔ جبکہ نمکین نارمل پسند ہے۔ بھوک بچپن سے ہی برداشت نہیں ہوتی۔ خالی پیٹ انتڑیوں میں درد شروع ہو جاتا تھا۔ جیسے سلفر میں معدہ خالی ہونے کا احساس ہوتا ہے۔
دودھ اور دودھ کے پراڈکٹ شدید ناپسند ہیں۔ ڈکار خودبخود آ جائے تو بہتری محسوس کرتا ہوں۔
قبض کی پرانی تکلیف ہے۔ پاخانے کی روٹین بدلتی رہتی ہے۔ سفر کرنے کے دوران قبض ہو جاتی ہے۔
جنسی خواہشات بہت زیادہ ہے۔
Acid phos, china, staph شادی سے پہلے بہت کھائی فائدہ بھی ہوا۔
جلد بہت خشک ہے۔ ہر وقت لوشن لگانا پڑتا ہے۔ دائیں پنڈلی پر خارش اور جگہ سیاہی مائل۔ خارش بازوؤں پر بھی جگہ بدل لیتی ہے۔
دوا کھانے کی عادت بہت کم ہے۔
وقت کی پابندی نہیں ہے اکثر آفس سے لیٹ ہو جاتا ہوں۔
پرلے درجے کا بداخلاق ہوں لیکن بزنس چلانے کے لئے مجبوراً اخلاق سے پیش آنا پڑتا ہے۔
مزاج میں اب بھی سختی ہے۔ اب بھی دوسروں کی غلطی پر ڈانٹ دیتا ہوں۔ بے عزتی کر دیتا ہوں۔
پریکٹس میں ناکامی (شروع میں) کی ایک وجہ میں بد اخلاقی بھی ہے۔
لڑکیاں کہتی ہیں تمہیں پیار کرنا نہیں آتا۔ تمہارے اندر صرف Lust ہے Loveنہیں۔ اگرچہ کسی سے مطلب کی دوستی نہیں کرتا لیکن Sex کے حوالے سے شاید مجبوری ہے۔ شادی پسند کی ہے۔ Love Marrige ہے۔ ہم میاں بیوی نے ایک دوسرے کو سمجھنے میں بہت دیر کی۔ آپس میں Mind set نہیں ملا۔ جب بیوی میکے جاتی ہے یا گھر میں کوئی بندہ آ جائے تو مجھے اس پر شک ہونے لگتا ہے۔ بیوی پرکڑی نظر رکھتا ہوں۔
خواب بہت کم آتے ہیں۔ اگر آئیں بھی تو بے مقصد اور خواب یاد نہیں رہتے۔
میں Spoonerism بیماری میں بھی مبتلا ہوں۔ ادائیگی کے دوران الفاظ کو الٹ پلٹ کر دیتا ہوں جیسے پونے نو کو نونے پو کہتا ہوں یا
“A blushing crow” (“crushing blow”)
“A well-boiled icicle” (“well-oiled bicycle”)
“you were fighting a liar in the quadrangle” (“lightning a fire”)
“is the bean dizzy?” (“Dean busy”)
دوپہر کو Short nap < سے طبعیت بیزار ہو جاتی ہے۔ ہاں اگر تین گھنٹے سو جاؤں تو بہتر ورنہ زیادتی ۔
سردی کی وجہ سے بار بار پیشاب آتا ہے۔
Crowd <۔ اگر کسی اور طرف دھیان کر لوں تو پھر بہتر ہو جاتا ہوں۔ سردیوں میں ٹھنڈی ہوا سے شدید اضافہ ہوتا ہے۔ سر اور گلا شدید ڈھانپ کر رکھتا ہوں۔ ناک میں ٹھنڈی ہوا سے شدید اضافہ۔ Cover Head >
Hot drinks < Warm applications >
Fasting <
زیادہ دیر کھڑا نہیں رہ سکتا۔
دودھ سے علامات میں اضافہ ہوتا ہے۔
T.B دادا کو (خاندانی) دادی کو پیروں کی تکلیف۔ دادا کو شوگر اور دل کی تکالیف تھیں۔
(مجھ سے مخاتب ہو کر) ڈاکٹر صاحب، دوا آپ بتا دیں میں لیتا رہوں گا۔
میں نے ڈاکٹر صاحب کو (جو اس وقت بطور مریض میرے پاس تشریف لائے) دوا تجویز کر دی جو انہوں نے گھر جا کر خود ہی لی۔ IM کی صرف ایک خوراک۔ دو ہفتے بعد ان کی کال آئی، بہت بہتر محسوس کر رہے ہیں اور مطمئن ہیں۔ بھوک پہلے سے بہت بڑ ھ گئی ہے اور کھانا اب مزا دیتا ہے۔ غذا میں بے اعتدالی کر لینے کے باوجود گزارا ہو جاتا ہے۔ گیس بنتی اور خارج ہوتی رہتی ہے۔ غصہ بہت کم ہو گیا ہے، گالی گلوچ کی نوبت نہیں آتی۔ تاہم تھکاوٹ بہت محسوس ہوتی ہے۔ نیند بہت آنا شروع ہو گئی ہے۔ ناک کے چھلکے خود بخود ٹھیک ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ابھی تک دوا تبدیل کی گئی نہ دہرائی گئی۔

اناکارڈیم دوا دی گئی۔

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter