آنکھوں کی ساخت بڑی پیچیدہ ہے۔ اس کے تفصیلی بیان کے لئے ایک مکمل کتاب کی ضرورت ہے۔ اسی طرح آنکھ کے امراض بھی بڑے پیچیدہ اور زیادہ ہیں۔ امراض چشم و بینائی کے ان امراض کا ذکر کیا جاتا ہے جن سے عام واسطہ پڑتا ہے۔
آشوب چشم:
یہ بہت عام تکلیف ہے جو عموماً بچوں بچوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ اسے آنکھ دکھنا یا آنکھ آنا بھی کہا جاتا ہے۔
اس کیفیت میں مریض کو ٹھنڈی ہوا اور ٹھنڈا پانی سکون دیتا ہے۔ آنکھوں کے پیوٹے گد کی وجہ سے چیک جاتے ہیں خاص طور پر صبح کے وقت جس کی وجہ سے آنکھیں کھلتی نہیں۔ آنکھیں پانی سے دھونا اور صاف کرنا پڑتی ہیں۔ ہومیوپیتھک دوا پلساٹلا () ان مسائل میں بہت مفید ہوتی ہے۔
آنکھیں زیادہ سرخ اور درد ہو تو : بیلا ڈونا ()۔
آنکھیں سرخ ہوں، جلن والا پانی بھی نکلے تو: یوفریزیا ()۔
روہے یا ککرے () جس میں آنکھوں کے پپوٹوں کے اندر والے حصے میں ابھار یا دانے ہو جاتے ہیں تو اِس مرض کو سنجیدگی سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر تھوجا () سے واضح بہتری آ جاتی ہے۔ یہ تکلیف اگر بار بار ہو تو یہ سفلس () یا سائکوسس () میازم اور مزاج کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ مریض کی تفصیلی کیس لے کر مزاجی دوا () ہی مستقل فائدہ دے سکتا ہے۔ ہومیوپیتھک نوزوڈ ہیپوزینم () کی ایک یا دو خوراکوں سے چند دن کے اندر واضح بہتری آ جاتی ہے۔ یورپ اور برطانیہ کے ٹاپ ہومیوپیتھک ڈاکٹرز میں اِس نوسوڈ کا استعمال بہت وسیع دیکھا ہے مگر پاکستان کا اس کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمارے ڈاکٹر صاحبان کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
اگر پیچھے کوئی وجہ نہ ہو اور آنکھ میں زخم ہو جائے تو کالی بائیکرومیکم () مفید ثابت ہوا کرتی ہے۔ اگر زخم کے بعد پیپ کا مواد بننے لگے تو پھر پیپر سلفر () بہترین دوا ہے۔
آنکھوں کے کونوں (کمیشرز) میں چھوٹا سا سوراخ ہو جائے تو: گریفائٹس()۔
پپوٹوں پر سٹائی () نکل آئے تو پلساٹلا ()۔ اگر یہ بار بار نکلے تو اکثر پیپ () بن کر بہہ جاتی ہے تو ہپپر سلفر () یا سٹیفس () کی ضرورت پڑا کرتی ہے۔
بعض اوقات رسولی (کلازئین) کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اس میں دو دوائیں بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ پہلی دوا ہے سٹیفس () اور اگر اس سے واضح فائدہ نہ ہو یا دوبارہ ہو جائے تو کلکیریا کارب () دینے کی ضرورت پڑا کرتی ہے۔
پپوٹوں میں فالج کی سی کیفیت پیدا ہو جائے اور وہ لٹک جائیں تو: جیلسیمیم ()۔
پڑبال یعنی پپوٹے اندر کی طرف () یا باہر کی طرف مڑ جائیں () تو: بوریکس ()۔
آنکھوں کے اندر ناک طرف آنسوؤں کی تھیلی (لیکرائیمل سیک) ہوتی ہے۔ بہت چھوٹے بچوں میں اس تھیلی کی سوزش ہو جاتی ہے۔۔ علاج کے لئے: پلساٹلا () یا کلیمیٹس ()۔ سپرنگ کٹار () آنکھوں کی بڑی ضدی بیماری ہے۔ میڈیکل سائنس اسے لاعلاج قرار دیتی ہے۔ آنکھیں اکثر سرخ رہتی ہیں۔ زیادہ تر گرمیوں کے موسم میں یہ تکلیف ہوتی ہے۔ ٹھنڈی ہوا اور ٹھنڈے پانی سے سکون اور راحت کا احساس ہوتا ہے۔ خارش اور کھجلی بھی تنگ کرتی ہے۔ پلساٹیلا () بڑی طاقت کے استعمال سے اس کا کامیاب علاج ممکن ہے۔
آنکھوں پر سفیدی چھا جائے () تو: سلیشیا ()، کلکیریا کارب ()، میگ کارب ()، یوفریزیا ()۔
سفید موتیا (کیٹارکٹ) کے لئے: کلکیریا فلور ()، سلشیا ()۔ آنکھوں میں صبح و شام ڈالنے کے لئے سائنیریریا آئی ڈراپ۔ اگر اس مسئلہ کی وجہ چوٹ بنی ہو تو: کونیم ()۔
کالا موتیا (گلاکوما) کے لئے: فاسفورس ()۔ کالا موتیا میں درد کے لئے: کالوسنتھ ()۔
بھینگا پن ():۔
بھینگا پن اگر بہت چھوٹی عمر میں ہو تو وہ عام طور پر خود ہی ٹھیک ہو جایا کرتا ہے۔ اگر دو سال کی عمر تک یہ مسئلہ برقرار رہے تو وجہ یا سبب کو اچھی طرح سمجھ کر علاج کرنا ہی فائدہ دے سکتا ہے۔ کئی بار بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کی وجہ سے بچوں میں بھینگاپن شروع ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں پہلے چمونوں چنونوں کا باقاعدہ علاج ہو گا (پیٹ کے کیڑوں چموںوں کے علاج کے لئے یہاں کلک کریں)۔
عام طور پر علامات کے مطابق مزاجی دوا دینے سے جہاں صحت کے باقی مسئلے حل ہو جاتے ہیں وہاں آنکھوں کا بھینگاپن بھی توازن میں آ جاتا ہے۔ مندرجہ ذیل دوائیں اس تکلیف میں بے حد مفید پائی گئی ہیں:
الیومینا ()۔ سائیکلامن () ۔ جیبو رانڈی ()۔ کیمفر ()۔
۔
بینائی کے عوارضات۔ دور کی کمزور ہو (مائیوپیا) یا نزدیک کی (پائپرمروپیا) ہو سبب اس کا موروثی مزاج، عام طور پر سرطانی یا مدقوق ہوتا ہے۔ میں نے کارسنوسن ۲۰۰ سے بہت سے لڑکوں اور لڑکیوں کی عینک اتروائی ہے۔ آزما کر دیکھ لیں۔ ورنہ دیگر اسباب معلوم کریں۔
صرف ضعف بینائی میں، جبکہ بینائی سے کام لینے، پڑھنا لکھنا یا ٹی وی دیکھنا یا سلائی وغیرہ کرنے سے سر درد یا آنکھوں میں درد ہو اور کام نہ ہو سکے تو روٹا ۳۰ یا ۲۰۰ کبھی مایوس نہیں کرتی۔
دن کو کم دکھائی سے۔ بوتھر وپس ۳۰۔ رات کو کم دکھائی دے۔ بیلا ڈونا
دھندلا دکھائی دے۔ ٹبیکم ۳۰ اندھیرا دکھائی دے۔ دیکھئیے اندھاپن
ایک کے دو دکھائی دیں۔ سفلینم ۲۰۰۔ جلبسییم ۔ فاسفورس۔ ( ڈپلوپیا)
نصف نظری۔ آدھا دکھائی دے ہپی اوپیا) ٹائی ٹینم ۳۰۔ نیٹرم میور۔ لیکیسس
ناخنہ ( ٹیرسیجیم)۔ رہٹا ینا ۳۰ ۔ زنکم۳۰ ۔ سلفر۔ ڈھیلے خود بخود حرکت کریں (نسٹیگمس)
اگاریکسں ۲۰۰ ۔ میگ فاس ۲۰۰۔ کو وے (کینتھائی) آنکھوں کے کونے ۔ بیڈیا گا ۳۰
ان میں کھجلی یا درد ہو۔ دیگر ادویات۔ گیمبوجیا ۳۰ ۔ سنابیرس ۳۰۔ کالی نائیٹریکم
اندھا پن۔ باسؤسائمس۔ سٹرامونیم۔ کونیم۔ سلشیا۔ اور آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جانا ۔ بیلاڈنا۔ اوٹپیم (امبلائی اوپیا ۔اموروسیس) ۔ فاسفورس
چکاچوئد۔ سلیشیا۔ کالی کارب۔ دھندلاپن۔ سلیسیا۔ پلسائلا۔ کاسنبکم۔ کنینس۔ یوفریزیا۔ فاسفورس۔ لکیم ٹائیگرنیم۔ تارے دکھائی دیں۔ بیلا ڈونا ۔ مکھیاں سی ‘کالے نقطے وغیرہ ۔ سڑامونیم ۔فاسفورس ۔ چیزیں بڑی دکھائی دیں ۔ فاسفورس۔ اوکسالک ایسڈ ۔ نکس وامیکا
چیزین چھوٹی دکھائی دیں ۔ پلایٹنا
دور کی بینائی کمزور ۔ فاسفورس ۔فائسوسیٹگما ( مائی اوپیا) ضعف بینائی ۔ جیبو رانڈی ۔فاسفورس(ٹنشن)
رنگ دار دکھائی دے ۔ فاسفورس ۔ چمک دار دکھائی دے ۔ سفلینم
ایک آنکھ سے دیکھنا ۔ فاسفورس ۔ ٹیڑھا دکھائی دے ۔ نیٹرم میور۔ سلفر آئیوڈائڈ ۔ فاسفورس
زاویائی نقص (اسٹگماٹرم ) للیم ۔ ٹیوبرکیولینم ۔
اماؤورسیز (اندھاپن) رفتہ رفتہ اوراچانک بھی ہو سکتا ہے۔ بینائی میں نقص واقع ہونے لگے تو محتاط رہیں ۔ ایمبلائی اوپیا (نقص بینائی) یہ خطرناک علامت ہے اس کا انجام اندھا پن بھی ہو سکتا ہے۔ آنکھوں کے ڈھیلے خود بخود متحرک (نسیٹگمس)
رنگ مختلف نظر آئیں یعنی رنگ دار دکھائی دے۔ بیلاڈونا ۔ سنٹونن۔ فاسفورس
بینائی کے تمام نقائص میں مندرجہ ذیل ادویات کی علامات متعلقہ کو بڑی اہمیت دیں۔
فاسفورس۔ اوکسالک ایسڈ۔ نکس موسکاٹا۔ فائسوسٹگما۔ للہم ۔ جیلسمیم۔ روٹا۔ سنٹونن۔ بیلاڈونا ۔ ٹیبکم ۔ موروثی مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے ۔ ٹیوبرکیولینم بابسیلینم ۔ کارسی نوسن۔
(بینائی کے بہت سے عوارضات کے لئے نفتھالینم نہایت مفید ثابت ہوئی ہے ) یوتھروپس
گوہنجنی بدرکی (سٹائی) پپوٹوں پر پھنسی نکلتی ہے۔ اور اکثر بار بار نکلتی ہے۔ ایک پھٹ کر بہ جاتی ہے تو دوسری نکل آتی ہے۔ (دیکھئیے آنکھیں)
مزمن نہ ہو توپلسائلا ۳۰ دیں۔ اگر بار بار نکل رہی ہو تو ہپیر سلفر ۳۰ یا ۲۰۰ دیں ۔ بعض اوقات یہ پھنسی پھٹ کر بہتی نہیں بلکہ رسولی کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اسے کلازئین کہتے ہیں۔ دوا اس کی سٹیفس ۳۰ یا ۲۰۰ ہے ۔
بدرکی ہو رسولی‘ آنکھ کے پپوٹوں پر نچلے با اوپر کے پپوٹے پر کہیں بھی نکل سکتی ہے۔
===================
حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210۔
===================