سانس کی نالیوں میں خرابی یا پھیپھڑوں کی نالیوں کے باریک ہونے کے سبب سانس لینے میں تکلیف کے مرض کو دمہ (Asthma / COPD) سمجھا جاتا ہے۔ دمہ کی تکالیف کی کئی علامتیں ہیں۔ مثلاً؛ بچوں کو دودھ پینے میں دشواری، سانس لیتے وقت سینے میں خرخراہٹ یا سیٹی کی آواز آنا، کھانسی، سانس پھولنا، سینے میں گھٹن کا احساس، دباو اور درد، نیند میں بے چینی یا پریشانی ہونا، تھکان وغیرہ۔ ہومیوپیتھک طریقہ علاج کے حوالہ سے دمہ (استھما) بھی میگرین اور معدہ کے زخم کی طرح ایک اعصابی جسمانی تکلیف ہے۔
ہوا کی نالیوں کے اچانک سکڑنے کی وجہ سے خرخراہٹ اور سانس کی رکاوٹ کے دَورے پڑتے ہیں۔ کسی دوا کے استعمال سے یا ویسے بھی کچھ دیر کے بعد دَورہ مدھم پڑ جاتا ہے اور دوسرا دورہ پڑنے تک مریض ٹھیک نظر آتا ہے۔ دمہ کے مریض کے پھیپھڑوں کی نالیاں کمزور ہو جاتی ہوں اور ریشہ کی پیداوار زیادہ ہو جاتی ہے۔ نالیاں تنگ ہو جانے کے سبب اندر کی ہوا اور ریشہ کو باہر نکالنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ مریض جلدی جلدی چھوٹا سانس لینے پر مجبور ہوتا ہے۔ لمبا صحیح سانس اِس لئے نہیں لے سکتا کیونکہ سینہ پہلے ہی بھرا ہوتا ہے۔ پوری کوشش سے سینہ، بازو اور گردن کا زور لگاتا ہے کہ کسی طرح سانس کی رکاوٹ دور ہو؛ کھانسی سے ریشہ یا بلغم باہر نکلے اور اُس کی جان میں جان آئے۔ مجبوراً انٹی بائیوٹیکس، کارٹیکوسٹرائیڈیا انٹی الرجی ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے لیکن تکلیفیں بڑھتی ہی جاتی ہیں۔ کارٹی زون سے ہونے والا وقتی فائدہ اُن پیچیدگیوں اور خرابیوں کی بہت بڑی قیمت ہے جو بعد میں ظاہر ہوتی ہیں اور دمہ بھی اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔ ایسی ادویات کے استعمال سے بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما بہت متاثر ہوتی ہے۔ کچھ عرصہ بعد وہ ذہنی، جذباتی اور نفسیاتی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مختلف قسم کی جِلدی بیماریاں اور نہ سمجھ آنے والی تکلیفیں شروع ہوجاتی ہیں جنہیں الرجی کہہ دیا جاتا ہے اور انٹی الرجی ادویات جاری کروا دی جاتی ہیں۔
نزلہ زکام اکثر لگ جاتا ہے۔ مریض اتنا حساس ہو جاتا ہے کہ اُسے چھوٹی بات بھی بڑی اور بے حد پریشان کر دیتی ہے۔ مزاج میں چڑچڑا پن اور غصہ بھرا رہتا ہے۔ چیزیں پھینکنے اور اونچی آواز میں چیخنے چلانے کو دل کرتا ہے۔ جوان جہان انسان رونے دھونے والا اور کمزور دل ہو جاتا ہے۔ مختلف قسم کے وہم، خوف، فوبیا اور ڈر پیدا ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔
دمہ کی تکلیف بچوں، بڑوں، مردوں، عورتوں، سب میں بہت عام ہے اور اِس کا کسی علاقے یا عمر سے تعلق نہیں ہے۔ ایک قسم دمہ کی وہ ہے جس میں صرف ہوا کی نالیوں (برونکائی) میں تشنج (SPASM) کے سبب سانس میں دِقت پیدا ہو جاتی ہے مگر نالیوں میں بلغم نہیں ہوتی۔ دوسری قسم جو بہت عام ہے وہ بلغمی دمہ ہے۔ اس میں بلغم نالیوں میں جمع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے نالیوں میں تشنج پیدا ہو کر دمہ کا دورہ ہو جاتا ہے۔ کھانسی آتی ہے بلغم خارج ہونے لگے تو سانس بہتر آنے لگتا ہے ورنہ مریض کی حالت قابلِ رحم ہوتی ہے۔
ہومیوپیتھک علاج ادویات دمہ، ٹی بی اور پھیپھڑوں کی تکالیف Chronic Obstructive Pulmonary Disease (COPD) کی تشخیص اور علاج میں موروثی مزاج کو مدِنظر رکھنا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ مرض اکثر نسل در نسل چلتا ہے۔ ایسی صورت میں چار ہومیوپیتھک دوائیں (نوزوڈز) بڑی ہی اہمیت کی حامل ہیں۔ جتنی یہ اہمیت کی حامل ہیں اُتنا ہی اُن کا اِستعمال احتیاط کا متقاضی ہے۔ یہ ادویات مندرجہ ذیل ہیں: سورائنم (Psorinum)، بسلینم (Bacillinum)، ٹیوبرکولینم (Tuberculinum) اور ہپوزینم (Hippozinum)۔ اگرچہ ٹیوبرکولینم (Tuberculinum) اور بسیلینم میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے اور تاہم بسیلینم کا اِستعمال نسبتاً زیادہ مفید ہے کیونکہ اِس کا اثر جلدی نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔ اہم ترین بات یہ کہ دمہ کے دورہ کے دوران مذکورہ بالا ادویات کا اِستعمال خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ ب
ے جا نہ ہوگا کہ اگر یہاں یہ واضح کر دیا جائے کہ ہومیوپیتھک ادویات اگر ضرورت کے بغیر لمبا عرصہ لی جائیں، کوئی غلط دوا بڑی پوٹینسی میں استعمال کی جائے یا اُس کی خوراک، مریض اور مرض کے نوعیت کو سمجھے بغیر، جاری رکھی جائے تو یہ نقصان بھی دیتی ہیں۔ ہومیوپیتھک ادویات کے مضر اثرات یا سائیڈ ایفیکٹس sides effects صرف اُس صورت میں نہیں ہوتے کہ جب دوائی کی علامات مریض میں موجود ہوں اور اُس کی پوٹینسی (طاقت) اور خوراک کی مقدار بھی مریض کے تقاضوں کے مطابق ہو۔ دمہ کے دورہ کے دوران اپی کاک (Ipecacuanha)، آرسینک ایلبم (Arsenicum Album) یا نیٹرم سلف (Natrum Sulphuricum) بے حد مفید دوائیں ہیں۔ اِن میں سے کوئی ایک دوائی مریض کی علامات کو سمجھتے ہوئے دینے سے دورہ کی شدت ختم یا کم ہو جاتی ہے۔ آرسینک کی اہم علامت یہ ہے کہ مریض لیٹ نہیں سکتا۔ اس کا دورہ عام طور پر آدھی رات کے قریب ہوتا ہے۔ مریض تھوڑا تھوڑا پانی مانگتا ہے۔ بیٹھنے سے کچھ بہتر طور پر سانس لے سکتا ہے۔ اپی کاک میں متلی ہوتی ہے اور کبھی قے بھی جس میں بلغم ہوتا ہے۔
نیڑم سلف عام اور سادہ دوا ہے اور بچوں کے لئے زیادہ مفید ہے۔ ہائیڈروسینک ایسڈ (Hydrocyanicum Acidum): اگر دمہ صرف سانس کی نالیوں کے تشنج سے ہواور نزلہ، زکام اور کھانسی وغیرہ کی شکایت نہ ہو۔ مجھے ذاتی طور پر تو اِس دوا کے اِستعمال کروانے کا زیادہ موقع نہیں ملا اور جب اِستعمال کروائی بھی تو واضح مفید نتائج نہیں مل سکے۔ اساتذہ نے اپنے تجربہ میں اِس دوا کو بہت مفید پایا ہے۔ انہی علامات کے لئے البتہ، کیوپرم (Cuprum Acitecum) کو بھی مفید پایا گیا ہے.
03002000210
5
1
vote
Article Rating
سر جی میری زوجہ عمر 30 سال دمہ کا مریضہ ہے ڈاکٹر کمبوویر ٹیبلٹ دیا ہے جو کہ مشین میں ڈال کر اسعمال کیا جاتا ہے ۔یہ کہ میں اب ہومیوپھتک دوا استعمال کروانا چاہتا ہوں کیونکہ اس کو استعمال کرنے سے افاقہ ہوتا ہے لیکن مستقل طور پر چھٹکارا نہیں ملتا (combivair)
سلام محترم .. اپنے علاقے اور اعتماد کے ڈاکٹر سے علاج کروائیں۔ اللہ کریم شفا عطا فرمائے۔ آمین
یہ کہ مریضہ مستقل کھانستی ہے