میرے لیے بات کرنا شروع سے ہی مشکل تھا۔ گھر میں سب کانفیڈنٹ تھے لیکن میرے اندر سیلف کانفیڈینس (Lack of Confidence) بالکل نہیں تھا۔ جھجھک ہر معاملے میں نمایاں تھی۔ مجھے لگتا تھا سب مجھ سے بہتر ہیں اور میں سب سے کمتر (Inferiority Complex) ہوں۔ میں خود کو پڑھائی یا کسی بھی ایکٹویٹی میں مصروف رکھتی تھی۔ سکول لائف میں ہی سلائی، کڑھائی، کوکنگ اور پینٹنگ سیکھی۔ شائد میں یہ سب اس لیے کرتی تھی کہ سب میری تعریف کریں۔ لیکن سب سے مشکل بات کرنا تھا۔ میں بھوک سے نڈھال ہو جاتی لیکن امی سے کھانا نہیں مانگ سکتی تھی۔ اگر کبھی کوئی کچھ پوچھ لیتا تو زبان لڑکھڑا جاتی تھی، ٹانگیں کانپنے لگتی تھیں اور میں کھڑی نہیں رہ پاتی تھی۔ میں اکیلی باہر نہیں جا سکتی تھی۔ لوگوں سے ڈر لگتا تھا۔ اگر کسی معاملے میں میری حق تلفی ہوتی تو میں خاموشی سے سہہ لیتی اور اپنے آپ کو ہی قصوروار سمجھنے لگتی تھی۔ ہر وقت رونا آتا رہتا تھا۔ بھوک پیاس نہیں لگتی تھی۔ جب کافی دیر گزر جاتی تو خود ہی پانی پی لیتی لیکن پیاس کا احساس نہیں ہوتا تھا۔ مجھے زندگی میں کوئی چارم نظر نہیں آتا تھا۔
میری والدہ تھوڑی ریزرو نیچر کی ہیں۔ عام ماؤں کی طرح بچوں کو پیار کرنا، گلے لگانا یہ سب وہ نہیں کرتی تھیں۔ وہ بہترین ماں تھیں مگر ان کی زیادہ توجہ ڈسپلن، پڑھائی اور صاف ستھرائی پر ہوتی تھی۔ میرا دل کرتا تھا کہ وہ مجھے پیار کریں، مجھے گلے لگائیں اور میری تعریف کریں لیکن میں اپنے ان جذبات کا اظہار ان سے کبھی نہیں کر پائی۔ شوہر سے بھی انڈرسٹینڈنگ نہ ہو سکی۔ میں شدید سٹریس، ٹینشن اور ڈپریشن (Stress, Tension and Depression) میں رہتی تھی۔
ایک سال پہلے ایک ہومیوپیتھی واٹس ایپ گروپ (Best Homeopathy Whatsapp Group) میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر حسین قیصرانی کے بارے میں پتہ چلا۔ اگرچہ میرے لیے بات کرنا بہت مشکل تھا۔ لیکن کال کرنے پر انھوں نے کچھ ایسے اچھے انداز میں بات کی بلکہ بات چلائی کہ تیس چالیس منٹ جیسے دو منٹ میں ہی گزر گئے۔ مجھے پتہ ہی نہ چلا کہ میں نے کیا کچھ کہہ ڈالا۔ یہ میری زندگی کا پہلا اور دلچسپ تجربہ تھا۔
علاج شروع ہوا۔ ڈاکٹر صاحب کی کاؤنسلنگ نے مجھے بہت فائدہ پہنچایا۔ مجھے خود کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا۔ میری نیند بہتر ہوئی۔ شدید منفی خیالات جو مجھے گھیرے رکھتے تھے ان سے چھٹکارہ ملا۔ زندگی کچھ نارمل ہونے لگی۔ خود پر اعتماد (Self Confidence) بحال ہونے لگا۔ تین ماہ کے علاج سےمجھ میں واضح تبدیلیاں آئیں لیکن کچھ گھریلو معاملات کی وجہ سے میں علاج جاری نہ رکھ سکی۔
اب دو ماہ پہلے میں نے ڈاکٹر صاحب سے دوبارہ رابطہ کیا۔ میں اب شدید کنفیوژن (Confusion of mind) کا شکار تھی۔ دماغ میں آندھیاں چلتی رہتی تھی۔ قوت فیصلہ بالکل نہیں تھی۔ ذہن گناہ ثواب، غلط صحیح، حلال حرام کی کشمکش میں الجھا رہتا تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ میں اپنے حق کے لیے بات کروں گی تو مجھے گناہ ملے گا۔ میں سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ مجھے کیا ہو گیا ہے ۔ ہر بات میں کشمکش، مخمصہ اور تذبذب کا سامنا تھا۔ کیا کروں کیا نہ کروں۔۔۔ کروں گی تو کیا ہو گا۔۔۔ اللہ ناراض ہو گیا تو کیا کروں گی۔۔۔ اُس کی آہ لگ گئی تو کہیں پکڑ نہ ہو جائے۔ میری حالت بہت خراب تھی۔ ڈاکٹر حسین قیصرانی ٹاپ ہومیوپیتھک ڈاکٹر تو ہیں لیکن سائیکالوجسٹ (Psychologist) اور سائیکوتھراپسٹ (Psychotherapist) ہونے کی وجہ سے وہ میرے مسائل کو اچھی طرح سمجھ گئے۔ ان کی سائیکوتھراپی نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ ہومیوپیتھی دوائی کے ساتھ کاؤنسلنگ بھی کرتے رہے اور مجھے بہت کچھ رئیلائز کروایا۔
الحمدللہ میں اس مشکل صورت حال سے نکل آئی جس میں ہر وقت منفی سوچیں (Negative Thoughts) اور وسوسے تھے۔ اب میں بہت بہتر ہوں۔ میں اپنی کیفیت آسانی سے بیان کر لیتی ہوں۔ پہلے کی نسبت خود اعتماد ہوں۔ اب الجھی ہوئی کنفیوز (Double Minded) بھی نہیں رہتی۔ میں اب کوئی میڈیسن نہیں لے رہی۔
میں ڈاکٹر صاحب کی بہت شکرگزار ہوں۔ ان کے علاج اور توجہ کی بدولت میں اپنے خیالات کا ظہار کر پا رہی ہوں اور آج یہ فیڈ بیک لکھ رہی ہوں۔
میں پہلے بھی کئی بار مختلف ہومیو ڈاکٹرز سے علاج کروا چکی ہوں، مگر اتنی واضح بہتری مجھے کبھی بھی محسوس نہیں ہوئی۔ میں پھر کہنا چاہوں گی کہ دواؤں کے ساتھ ڈاکٹر صاحب کی کاؤنسلنگ نے بھی بہت زیادہ مدد اور رہنمائی کی ہے میری۔
اور یہ فیڈ بیک دینے کا اہم مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو علم ہو کہ کسی قسم کی جسمانی بیماری کا نہ ہونا صحت مندی نہیں ہے، اور ہومیوپیتھی صرف عام بیماریوں یعنی نزلہ زکام بخار پیٹ معدہ وغیرہ کا علاج نہیں ہے، بلکہ یہ اس سے کہیں زیادہ ذہنی، جذباتی اور روحانی مسائل کا علاج ہے۔
میری خواہش ہے کہ میرا یہ فیڈبیک اور تفصیلی کیس ڈاکٹر حسین قیصرانی ضرور شئیر کریں۔
——————————————————–
0
0
votes
Article Rating
Lack of confidence, Low self esteem has relationship with fear and phobias.
Dr. Hussain Kaisrani is a big hope