نیند کی ہومیوپیتھک دوا اور علاج – حسین قیصرانی

چند مخصوص تکالیف کے علاوہ جو سوال سب سے زیادہ پوچھا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ نیند کی ہومیوپیتھک دوا تجویز کر دیں۔ میرا جواب ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ ہومیوپیتھی میں مرض کا نہیں مریض کا علاج کیا جاتا ہے۔ ہر مریض کے نیند اُچاٹ ہونے کے اسباب اپنے ہوتے ہیں۔ اگر ہم وجہ کو کماحقہُ سمجھ  سکیں تو ہی اِس مسئلہ کو حل کیا جا سکتا ہے۔
It is more important to know what sort of person has a disease than to know what sort of disease a person has.
اصل مسئلہ کو سمجھنے میں بعض اوقات ایک گھنٹہ کا انٹرویو بھی کافی نہیں ہوتا۔ یہاں یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ زیادہ پڑھے لکھے اور گوگل کے مُرید خواتین و حضرات میڈیکل کی اِصطلاحات کے بوجھ تلے اتنا دبے ہوتے ہیں کہ پہلی نشست عام طور پر انہیں اِس بوجھ سے آزاد کرنے میں ہی لگ جاتی ہے۔ 
ہومیوپیتھی میں کوئی دوا بھی نیند کے لئے مختص اور مخصوص نہیں ہے۔ جن ڈاکٹرز، سٹورز اور کمپنی والوں نے ایسی کوئی ادویات تیار کر بھی رکھی ہیں تو وہ ایلوپیتھی طریقہ کار کے مطابق کئی ادویات کا مکسچر ہوتا ہے۔ چونکہ اُس ایک “ہومیوپیتھک دوا” میں کئی ایسی ادویات ہوتی ہیں جو عام طور پر بے خوابی کے مریضوں کے لئے مفید ثابت ہوتی ہیں سو تھوڑا بہت اثر وقتی طور پر ڈالتی ہیں مگر یہ فائدہ، بالعموم، بعد میں نقصان کی صورت میں ہی نکلتا ہے۔
جب مریض کے کیس کے ہر پہلو سے سمجھ کر دوا دی جاتی ہے تو اولاً اُس کا نقصان کسی بھی حوالہ سے ثابت نہیں ہے۔ دوسرے نیند میں بہتری کے ساتھ ساتھ، اللہ کے فضل سے، مجموعی صحت میں خوشگوار تبدیلی کا باعث بنتی ہے۔ اِس بات کو بہتر سمجھنے کے لئے ملاحظہ فرمائیں ایک کلائنٹ کا تازہ ترین فیڈبیک جو محض ایک دوا کے تین قطروں سے نہ صرف پُر سکون نیند سوئی بلکہ ہر رات ستانے والے ڈراؤنے خوابوں سے بھی مکمل آزاد رہی۔ صبح اُٹھتے ہی جسم و جاں پر جو شدید درد طاری ہوتا تھا، وہ بھی موجود نہیں تھا۔ اِنہیں بستر سے نکلنے کے لئے 30 منٹ تک کی کوشش کرنی پڑتی تھی کیونکہ جسم کی حالت یہ ہوتی تھی کہ جیسے کسی نے مارا پیٹا ہو۔ رات کو کئی بار اُٹھ کر ایک دو گھونٹ ٹھنڈا پانی لینا ہوتا ہوتا تھا کیونکہ حلق میں کانٹے چبھنے اور خشکی کا احساس ہوتا تھا۔ سونے سے پہلے گھنٹوں کروٹیں بدلتے اور اپنی بیڈ شیٹ، الماری اور کمرہ سیٹ کرنے کی بے چینی رہتی تھی۔ ایک خوراک آرسینک البم لینے سے کیا ہوا، اُن کے فیڈبیک پر خود مجھے بھی یقین نہیں آیا۔ 
ان کے الفاظ ہیں:
مجھے رات کی کوئی بات یاد نہیں۔ مجھے یہ بھی یاد نہیں کہ مَیں نے ہمیشہ کی طرح مختلف کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھا یا کچھ اَور۔ میں اگرچہ دیر سے سوئی لیکن گھوڑے بیچ کر سوئی (مدہوش کہ جیسے نشہ کیا ہوا ہو)۔ سونے میں بالکل دیر نہیں لگی اور فوراً ہی ہوش و حواس سے بیگانہ ہو گئی۔ ایک دفعہ بھی آنکھ نہیں کھلی۔ اور ہاں! کوئی ڈراؤنا اور خوفناک خواب بھی نہیں آیا۔
جب نیند کھلی تو آج جسم میں کسی قسم کا درد بھی نہیں تھا؛ ہاتھوں اور گردن میں جو معمولی سا کھچاو تھا؛ وہ بھی دس پندرہ منٹ بعد فشوں ہو گیا۔
اِس لئے ہی تو یہ جذباتِ راحت و بشاشت پیشِ خدمت ہیں۔
میرے لئے یہ یقین کرنا مشکل تھا کیونکہ محترمہ کو نیند  کی نہیں بلکہ اُن کے تمام موجودہ مسائل کو سمجھ  اور ذہن میں رکھ کر ایک دوا تجویز کی تھی۔ ظاہر ہے کہ اُس نے مجموعی صحت کے ساتھ ساتھ نیند کو بھی یقیناً بہتر کرنا تھا مگر اتنی کمال بہتری آئے گی؛ مَیں اِس کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ مَیں اِسے اِحتجاجی فیڈبیک سمجھا اور عرض کیا  کہ
ایسی ذہنی کیفیت میں مریض کی کسی بات پر اعتماد نہیں کیا جانا چاہئے۔ آپ کا دن اچھا گزرنے کی دعا ہے۔
اُن کا جواب تھا:
نہیں، نہیں! مَیں مکمل ہوش و حواس میں ہوں۔ جو کچھ میں نے لکھا ہے اُس سے اپنی خوشی کا اِظہار مقصود ہے کیونکہ مجھے بہت ہی اچھی نیند آئی۔ چونکہ مَیں عرصہ دراز کے بعد اتنا اچھا سوئی ہوں سو یہ اچھی نیند ہی کا صدقہ ہے کہ مجھے گزشتہ رات کا کچھ بھی یاد نہیں رہا۔ میرے لئے یہ نادر موقع تھا کہ میں اتنی گہری اور پُر سکون نیند سو پائی ہوں۔
.(مزید منسلکہ فیڈبیک پر ملاحظہ فرما لیں)۔
——————————————

نیند کی کمی، بے سکون نیند، بے خوابی کی تکالیف اور اُن کے ہومیوپیتھک علاج کے حوالہ سے مندرجہ ذیل لنک کا مطالعہ مفید ہو سکتا ہے۔

نیند کی کمی، بے خوابی Insomnia ، بے سکون نیند کا ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی


 

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter