ہمارے ہاں آن لائن علاج بہت زیادہ عام نہیں ہے۔۔۔ عام آدمی ابھی بھی اس سے ناآشنا ہے لیکن اس کی افادیت سے انکار بھی ممکن نہیں۔ ایک سال قبل سوشل میڈیا پر ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ڈاکٹر حسین قیصرانی صاحب کے کیسز کا مطالعہ کرنے کے بعد، میں نے بھی ڈاکٹر صاحب سے آن لائن علاج کا فیصلہ کیا۔ بلا شبہ یہ ایک شاندار تجربہ رہا ۔۔۔ اس سے پہلے علاج کبھی اس قدر سہل نہ تھا۔ کیا ہم کبھی تصور کر سکتے ہیں کہ ہمیں کسی اسپیشلسٹ سے ٹائم نہیں لینا، بے ہنگم ٹریفک سے الجھ کر ہاسپٹل نہیں جانا، کلینک پر اپنی باری کا انتظار نہیں کرنا، پھر فارمیسی کے چکر نہیں لگانے، ڈھیروں اینٹی بائیوٹک نہیں کھانی، بلا ضرورت اللہ کی نعمتوں سے پرہیز نہیں کرنا۔۔
یقیناً یہ سب ناممکن لگتا ہے۔ مگر آج میں ایسی ہی زندگی گزار رہی ہوں۔۔ میں اور میری فیملی پچھلے ڈیڑھ سال سے ڈاکٹر صاحب سے منسلک ہیں۔۔ اور صحت کے حوالے سے ہم نے بہترین وقت گزارا ہے۔ یہ علاج ہر لحاظ سے سود مند رہا۔ چیدہ چیدہ خصائص میں سر فہرست رازداری، علاج میں دلچسپی، پیچیدہ مسائل کو تکنیکی انداز میں حل کرنا، ایمرجنسی معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا اور بروقت دستیابی ہے۔ ایک ماہر معالج اور مریض کا ایسا تعلق جو ذہن و جسم کو شفایابی کی طرف لے کر جاتا ہے۔
میری والدہ طویل عرصے سے بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد میں مبتلا تھیں۔ انھیں اکثر ہاسپٹل لے جانا پڑتا اور ڈرپس، انجیکشنز لگوانے پڑتے مگر ڈاکٹر صاحب کے علاج سے نہ صرف ساری ایلوپیتھک دوائیں چھوٹ گئیں بلکہ صحت میں بھی بتدریج بہتری آئی۔ چھوٹے بچوں کو اچانک پیش آنے والے مسائل ڈاکٹر صاحب بخوبی سنبھال لیتے ہیں۔ پہلے کبھی رات کو اچانک پیٹ درد یا اسہال وغیرہ کی تکلیف ہونے کی صورت میں ہاسپٹل کی طرف بھاگنا پڑتا تھا۔ لیکن اب یہ مسائل پریشانی کا باعث نہیں بنتے۔ ہمارے پاس ڈاکٹر صاحب کی بھیجی ہوئی ہومیوپیتھی دوائیں موجود ہوتی ہیں جو ہم ڈاکٹر صاحب کی رہنمائی میں استعمال کرتے ہیں اور الحمدللہ بچے بغیر اینٹی بائیوٹک کے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ بلاشبہ ڈاکٹر صاحب سے علاج ہومیوپیتھی اور آن لائن ٹریٹمنٹ (Online Homeopathic Treatment) کا بہترین (Best) امتزاج ہے۔
اس سال کے آغاز سے ہی کورونا وائرس نے ساری دنیا کو متاثر کیا۔ اعداد و شمار کے لحاظ سے کرونا کے مریضوں کا تناسب جو بھی ہو، ذہنی صحت کے حوالے سے ساری عوام اس کے متاثرین میں شامل ہے۔ اس صورت حال میں جب ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند ہیں، اکثر کلینکس معطل ہیں، جو ہسپتال کھلے ہیں وہاں کرونا کے مریضوں کا علاج جاری ہے، ڈاکٹرز دستیاب نہیں ہیں، لاک ڈاؤن اور کرونا فوبیا (ٖFear and Phobia of Corona – Covid 19) نے ہر دوسرے انسان کو ڈپریشن (Depression) کا مریض بنا دیا ہے، باہر نکلنا مشکل ہے، یہ تمام حقائق جہاں پریشان کن ہیں وہیں یہ ڈاکٹر حسین قیصرانی کے علاج کی افادیت کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب مریض سے مستقل رابطے میں رہتے ہیں۔ دواؤں کے ساتھ ساتھ ان کی سائیکوتھراپی (Psychotherapy) مریض کی ذہنی اور جسمانی سطح کو متوازن رکھنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔ خوف اور بے چینی کی اس فضا میں صرف دوائی کافی نہیں ہے، لوگوں کو تسلی و تشفی، رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ اور مشکل ترین حالات میں بھی ڈاکٹر صاحب بطور سائیکالوجسٹ اور کاونسلر مریض کو ڈگمگانے نہیں دیتے۔ اور یقیناً گھر کے دروازے پر دوائی کا میسر ہونا لاک ڈاؤن سے زیادہ کب مفید ہو سکتا ہے۔۔
دماغی اور نفسیاتی عوارض سے لے کر ایسے جسمانی مسائل جن کے لیے مستقل ڈاکٹروں سے رابطہ ضروری ہے، جیسے بلڈ پریشر، حمل کے مسائل، بچے اور بزرگ جن کی قوت مدافعت کم ہے، مریضوں کی تیمارداری کرنے والے ذہنی دباؤ کے شکار افراد، معاشی عدم استحکام کی وجہ سے انگزائٹی (Anxiety) کے مریض، تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے میں مشکل محسوس کرنے والے لوگ، عالم گیر وبا میں بڑھتے ہوئے چڑچڑے پن اور غصے کے مریضوں کے لیے ڈاکٹر حسین قیصرانی ایک بہترین انتخاب (Best Choice) ہیں۔ ان تک رسائی کے لیے آپ کو صرف ایک فون درکار ہے۔ کیس ڈسکشن فری ہے۔ اور علاج کروانے کی صورت میں دوائی آپ کے گھر پہنچائی جاتی ہے۔
موجودہ دور میں ہومیوپیتھی کو موزوں ترین طریقہ علاج سمجھا جاتا ہے۔ اور pandemic میں یہ علاج ایک ماہر معالج کے ذریعے بغیر کسی دشواری کے دستیاب ہونا ایک قابلِ قدر سہولت ہے۔