اہمیت کے لحا ظ سے علامات کی درجہ بندی

 

میری کتاب لیکچرز آن ہومیوپیتھی سے اقتباس۔

حاضرین کرام:
ایشین ہومیوپیتھک میڈیکل لیگ کے نیشنل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجھے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ اور میں دیکھتا ہوں کہ کچھ ساتھی بہت دور دراز کا سفرطے کر کے محض حصول علم کے لئے یہاں پہنچے ہیں۔ان کے اس جذبے کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
محترم ساتھیو: اگر غور کیا جائے تو کائنات کا سارا نظام اصول و قوانین کے تابع ہے۔ان کی پابندی میں فلاح ہے اور ان کی خلاف ورزی میں عذاب، ان کی پابندی میں صحت وسکون ہے اور ان کی خلاف ورزی میں بیماری اور بے سکونی۔
کائنات کے اس نظام کا فہم وادراک کرنے کے لئے علامات بڑا ذریعہ ہیں۔اور ہمارا سارا علم ان علامات کے گرد گھومتا ہے۔ہر لمحے ہمارا واسطہ ان علامات کے ساتھ پڑتا ہے۔ اور ہومیوپیتھی واحد طریقہ علاج ہے جو علامات کو نہ صرف اہمیت دیتا ہے بلکہ علاج کا سارا دارومدار ہی علامات پر ہے۔ میرا آج کا موضوع علامات کی درجہ بندی پر ہے۔
جیسا کہ سب جانتے ہیں ہومیوپیتھی میں کیس ٹیکنگ کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں۔لیکن کیس ٹیکنگ محض علامات کا حصول ہی نہیں بلکہ اس سے آگے بھی بہت کچھ ہے۔ مریض سے مجموعہ علامات حاصل کرنیکے بعد اگلا مرحلہ مختلف علامات کی چھانٹی اور چھان بین کا ہوتا ہے۔ علامات کو ان کے مرتبے کے مطابق جگہ دی جاتی ہے اور غیر ضروری علامات کو رد کر دیا جاتا ہے۔اور یہ نہایت اہم مرحلہ ہوتا ہے۔ جیسا کہ جارج وتھالکس نے اپنے ایک انٹرویو میں علامات کی اہمیت پر بات کرتے ہوے کہا ہے کہ کیس ٹیکنگ میں معالج سے ایک بہت بڑی غلطی یہ بھی ہو جاتی ہے کہ وہ کسی اہم علامت کو غیر اہم اور کسی غیر ضروری علامت کو اہم سمجھ بیٹھتا ہے اور یوں کیس میں الجھ کر رہ جاتا ہے۔
ایچ سی ایلن کے مطابق اچھی کیس ٹیکنگ کا مطلب نوے فی صد کامیابی ہے۔زیر نظر مضمون میں علامات کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

۱۔ اگر کسی کیس میں مندرجہ ذیل تینوں معلومات میسر ہوں تو یہ آئیڈیل کیس ہو گا۔اور اسے ہم بہترین کیس ٹیکنگ کہہ سکتے ہیں۔ایسے کیسوں میں کامیابی کے امکانات 98% ہوتے ہیں۔ لیکن ایسے کیسوں کی تعداد 2% سے زیادہ نہیں ہوتی۔ یعنی بیک وقت مجموعہ علامات ،کلیدی علامات اور Essence ایک ہی دوا کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔کیس با لکل آئیڈل، واضح اور غیر مبہم ہوتا ہے۔ شکوک و شبہات سے بالا تر۔ یقینی کامیابی۔
اور وہ تینوں معلومات ہیں:
ESSENCE + TOTALITY + KEYNOTE

۲۔ ESSENCE + TOTALITY
ٰٰٓٓیا ESSENCE + KEYNOTES
یہ ایسے کیس ہوتے ہیں جن میں Essence کے ساتھ یا تو مجموعہ علامات دستیاب ہوتا ہے یا کلیدی علامات ۔ تاہم یہ دونوں مل کر کیس کو خوب مضبوط بنا دیتے ہیں۔ ایسے کیسوں کی تعداد تقریباً 15 % ہوتی ہے۔اور کامیابی کے امکانات خاصے روشن یعنی 95% ہوتے ہیں۔مثلاً ایک شخص جو بڑا نازک , شرمیلااور حساس ہے، بڑا مخلص لیکن سوسائٹی اور ماحول سے کٹا ہوا، کسی سے کوئی گلا نہیں کوئی شکوہ نہیں۔اس کی پسند نا پسند عجیب و غریب ہے۔مثلاً آپ اسے پسند ہیں لیکن آپ کے چشمے کے ڈیزائن سے اس چڑ ہے۔ یا کنگھی کرتے وقت آپ بالوں کو سامنے ماتھے پر لے آتے ہیں یہ اسٹائل آپ کی بیوی کے لیے ناقابل برداشت ہے و غیر ہ وغیرہ۔یہ تو ESSENCE ہوا۔
اب آتے ہیں کلیدی علامات کی طرف۔سورج کی گرمی ناقابل برداشت، اس سے سر درد ہو جاتا ہے۔ دودھ سے شدید نفرت، اگر پی لے تو اسہال لگ جاتے ہیں۔ ہمبستری کے بعد (خاتون)مادہ منویہ فوراً باہر نکل جاتا ہے۔
یہ ایسا کیس ہے جس میں ESSENCE اورکلیدی علامات دونوں میسر ہیں اور دوا نیٹرم کارب ہے۔

۳۔ TOTALITY + KEYNOTE
یہ ایسے کیس ہوتے ہیں جہاں مجموعہ علامات اور کلیدی علامت دونوں میسر ہوتی ہیں لیکن Essence نہیں ملتا۔مثلاً سلفرکا کیس ہے لیکن سلفر کا Essence نہیں ملتا۔ سلفر کی طرح مریض اپنے آپ کو بڑا عالم فاضل سمجھتا ہے۔ محلے کے مسائل سے لے کر امریکہ ، عراق کے مسائل پر بات کرلیں یہ صاحب فوری حل پیش کر دیں گے۔ صفائی کے بارے میں لا پرواہ ہے۔لائیکو کی طرح یہ شخص بڑا گپ باز ہے مبالغہ آرائی میں ماہر, دفتر میں اپنے ماتحتوں کو خوب دبا کر رکھتا ہے اور باس کی خوشامد کرتا ہے۔ پلسٹیلا کی طرح قوت فیصلہ کی کمی ہے۔کھلی فضا میں خوش رہتا ہے۔ کوئی چیلنج والی صورت حال ہو تو ادھر ادھر کھسک جاتا ہے دوسروں پرانحصارکرتاہے۔ جب اسے ایک ہی جگہ پر کچھ دیر کھڑا رہنا پڑے تو گھوڑے کی طرح ایک ٹانگ کو اوپر اٹھا لیتا ہے۔ناشتے میں دیر ہو جائے تو آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔رات کو پاؤں بستر سے باہر نکال لیتا ہے۔
لہٰذا آپ دیکھتے ہیں کہ سلفر ، لائیکواور پلسٹیلا کا Mix Essence ملتاہے تاہم مجموعہ علامات اور Keynote باہم مل کر سلفر کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ایسے کیسوں کی تعداد تقریباً 25 % ہوتی ہے۔ اور کامیابی کے امکانات 80-90 % ہوتے ہیں۔
حاضرین کرام!
مندرجہ بالا تینوں قسم کے کیسوں میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ یقینی کیس ہیں اور کامیابی کے امکانات خاصے واضح ہیں۔ اب ہم مزید آگے چلتے ہیں جہاں کامیابی کے امکانات بتدریج معدوم ہوتے چلے جاتے ہیں۔

۴۔ ESSENCE
ایسے کیس جہاں انتخاب دوا کے لئے مجموعہ علامات اور کلیدی علاماتہماری کوئی مدد نہیں کرتے اور صرف Essence پر بھروسہ کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ مجموعہ علامات ایک سے زیادہ دواؤں کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور جو کلیدی علامات میسر ہیں وہ بھی ایک سے زیادہ دواؤں میں ملتے ہیں۔مثلاً: ایک کیس ۔
۱۔ سماعت کمزور ہے
۲۔ ناک بند رہتی ہے
۳۔ کسی قسم کی بو ناقابل برداشت
۴۔ گلے میں ریشہ پھنسا رہتا ہے، مریض ہر وقت کھنکھارتا رہتا ہے۔
۵۔ پاخانہ کموڈ کے ساتھ چپک جاتا ہے۔
۶۔ پیشاب رک رک کر آتا ہے، بہت دیر تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔
۷۔ مریض سے سردی برداشت نہیں ہوتی۔
۸۔ دودھ ناموافق ہے۔
۹۔ سر کی چوٹی پر جلن کا احساس۔
مندرجہ بالا کیس میں علامات ۳،۵،اور ۹ کلیدی علامات ہیں لیکن کسی ایک دوا کی طرف واضح اشارہ نہیں کرتیں۔کیونکہ جب اس کیس کو ریپرٹرائز کیا گیا تو جو دوائیں سامنے آئیں ان کی تفصیل بالترتیب یوں ہے۔
سلفر، کلکیریا کارب، لیکسس، برائی اونیا، زنکم، کاربوویجی، لائیکوپوڈیم، نکس وامیکا اور کالی کارب۔۔۔
دوران انٹرویو جو ESSENCE نوٹ کیا گیا اس کے مطابق: مریض اکثر و بیشتر کمر درد کا شکاررہتا ہے۔ فیملی ہسٹری میں ٹی بی پائی جاتی ہے۔ مریض اپنے رکھ رکھاؤ اور اصول و ضوابط کا بہت پابند ہے۔ دو اور دو چار کے لہجے میں بات کرتا ہے۔انتہائی فرض شناس ہے ۔ دفتر سے کبھی غیر حاضر نہیں رہا۔ہمیشہ ڈیوٹی پر وقت سے دس منٹ پہلے پہنچ جاتا ہے اور کبھی لیٹ نہیں ہوا۔باس کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دیا۔
مریض کے بیان کے مطابق گزشتہ بیس سالوں سے اس نے اپنا نائی، درزی ، دھوبی اور موٹر سائیکل نہیں بدلا۔ مریض اخلاقیات کے حوالے سے بہت اچھا ہے لیکن ملائمت، چاشنی اور وضعداری کی کمی محسوس ہوتی ہے۔دو جمع دو جیسامشینی سا انداز محسوس ہوتا ہے۔

حاضرین کرام:
اس کیس میں ESSENCEجس دوا کی طرف اشارہ کرتا ہے وہ ریپرٹرایزیشن کے عمل میں سب سے آخرپر یعنی کالی کارب دوا بنتی ہے۔

۵۔ TOTALITY
اس طرح کے کیسوں میں نہ Essence ملتا ہے نہ کلیدی علامات لہٰذا یہاں مشینی انداز میں مجموعہ علامات کی بنیاد پر دوا تجویز کرنا پڑتی ہے۔کامیابی کے امکانات 60 % ہیں۔ بقیہ40% حالتوں میں درست دوا کے انتخاب کے لئے آپکو کسی اور طرف دیکھنا ہوگا۔Paper Case میں Essence ملنے کے امکانات کم ہوتے ہیں کیونکہ مریض آپ کے سامنے نہیں ہوتالہذا آپ بہت ساری ایسی معلومات جن کا تعلق مریض کے Objective Symptoms سے ہوتا ہے،نوٹ کرنے سے رہ جاتے ہیں۔
مثال:
ایک مریض عمر ۵۴ سال، شادی شدہ، سات بچوں کا باپ
۱۔ قبض کا شکار ہے۔
۲۔ پاخانہ سخت ہے
۳۔ بھوک اور پیاس کم لگتی ہے
۴۔ کھانے میں میٹھا اور نمکین دونوں پسند ہیں۔
۵۔ لیسدار غذائیں اچھی نہیں لگتیں۔
۶۔ پیٹ میں گیس بہت بنتی ہے۔
۷۔ سردی بہت لگتی ہے۔
مندرجہ بالا علامات کو ریپرٹرائز کیا گیا تو جو دوائیں سامنے آئیں ان کی تفصیل یہ ہے۔
نیٹرم میور، کلکیریا کارب، پلمبم، فاسفورس، سلفر، لائیکو، چائنا،کاربو ویجی اور سیپیا۔
یہاں اگرچہ نیٹرم میور کا نمبر پہلے ہے لیکن چونکہ مریض سرد مزاج ہے اس لیے دوا کلکیریا کارب منتخب کی گئی۔
حاضرین کرام!
آپ محسوس کر رہے ہوں گے کہ ابھی ہم مزید گہری اور گھمبیر صورت حال سے دو چار ہونے کو ہیں ۔آپ دیکھیں گے کہ مرحلہ وار ہمارے پاس خزانہ معلومات میں کمی آتی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر بنارس کان اعوان، واہ کینٹ

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter