جب مرض، مریض کے اندر گہرائی تک اثر کر جاتا ہے تو بہت سی جسمانی تکلیفیں اور علامات تو غائب ہو جاتے ہیں مگر ذہنی، نفسیاتی اور جذباتی علامات اور بیماریاں ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
جب نیند کی مستقل خرابی، بے وجہ غصہ، صحت کے متعلق انگزائٹی، تشویش، ڈپریشن، کینسر کا ڈر، اَن جانا خوف یا موت کا ڈر مسلسل حملہ آور ہونے لگتے ہیں تو نزلہ، زکام، بخار یا سر درد وغیرہ گم ہو جایا کرتے ہیں۔
(خوف ایسے ڈر کو کہتے ہیں جس کی وجہ معلوم ہو؛ چاہے وہ وجہ معقول ہو یا محض وہم۔ حزن اُس ڈر کو کہتے ہیں کہ جو بے وجہ ہو یعنی دل ہے کہ ڈوبا جا رہا ہے۔ بس دھڑکا لگا رہتا ہے کہ کچھ ہونے والا ہے۔ پروردگار ہم سب کو ڈر اور خوف جیسی نفسیاتی بیماریوں سے محفوظ رکھے)۔
(حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210)
0
0
votes
Article Rating