مکمل کیس اور تفصیلات کے لئے یہاں کلک کریں۔
احمد زمان صاحب کا فیڈبیک
میری ڈاکٹر حسین قیصرانی سے شناسائی سوشل میڈیا کے ذریعے 2018میں ہوئی۔ میں ویب سائٹ پر ان کے کیسز پڑھتا رہا اور اپریل 2019 میں علاج کے لیے رابطہ کیا۔ اس وقت میرا وزن 135 کلوگرام تھا اور کمر کا سائز 54 انچ۔
میں بیک وقت شوگر، بلڈ پریشراور معدے کے لیے صبح شام کئی ایلوپیتھک ڈرگز کا استعمال کر رہا تھا مگر میرے مسائل کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہے تھے۔ مستقل شدید خشک کھانسی اور جلد کے اندر محسوس ہونے والی خارش بہت تکلیف دہ تھی۔ الحمدللہ ڈاکٹر صاحب کے علاج سے میرے اکثر مسائل مکمل طور پر حل ہو چکے ہیں اور میں بالکل ایک نئے انداز کا انسان بن چکا ہوں۔ مجھے یہ تفصیل شئیر کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
1۔ میرا بہت آگے نکلا ہوا پیٹ واپس اپنے مقام پر آ چکا ہے۔ بے پناہ موٹاپا اب ختم ہو گیا ہے۔ میں نے 35 کلوگرام سے زائد وزن کم کیا ہے اور میری کمر کا سائز 54 انچ سے کم ہو کر 38 انچ ہو گیا ہے۔
2۔ پہلے میں کھانے پینے میں شدید ندیدے پن کا شکار تھا۔ اندازہ ہی نہیں ہوتا تھا کہ کتنا کھا چکا ہوں لیکن پیٹ نہیں بھرتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہے۔ اب میری بھوک نارمل ہوتی ہے۔ بھوک اور پیاس دونوں میں اعتدال آ گیا ہے۔
3۔ میری شوگر ہائی رہتی تھی اور میں اس کے لیے مستقل دوائی کھاتا تھا۔ لیکن اللہ کے فضل اور ڈاکٹر صاحب کے علاج سے میری شوگر کنٹرول رہتی ہے اور اس کی دوائیوں جان چھوٹ گئی ہے۔ بار بار پیشاب بھی نہیں آتا۔ گذشتہ چار ماہ سے میں ایلوپیتھک میڈیسن نہیں لے رہا۔
4۔صبح شام ہائی بلڈ پریشر کی گولی کھانا میری روٹین میں شامل تھا۔ جب بی پی ہائی ہوتا تو شدید گھٹن کا احساس ہوتا تھا مگر اب میرا بی پی نارمل رہتا ہے اور گولی کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
5۔میری طبیعت میں ایک چستی آ گئی ہے۔ ایک کلومیٹر چلنا بھی میرے لئے ایک مصیبت تھی اور اب 8 سے 10 کلومیٹر روزانہ چہل قدمی کرتا ہوں۔ روزمرہ کے کام دلجمعی سے کرنے لگا ہوں۔ مستقل سستی، کمزوری اور تھکاوٹ کے احساس سے جان چھوٹ چکی ہے۔
6۔میری طبیعت صبح کے وقت فریش ہونے کی بجائے بوجھل ہوتی تھی۔ کمر میں اکڑاؤ، سر اور گردن میں درد، پیٹ کا بھاری پن وغیرہ جیسی کیفیات میں شدت ہوتی۔ اب ایسا نہیں ہوتا۔ میں صبح صبح تروتازہ محسوس کرتا ہوں۔
7۔میری مستقل جاری رہنے والی کھانسی مکمل طور پر ٹھیک ہو چکی ہے۔ حالاں کہ پہلے اتنی شدید کھانسی (Severe and Chronic Cough) ہوتی کہ لیٹنا مشکل ہو جاتا اور سانس لینے میں تنگی کا احساس ہوتا جس کی وجہ سے ان ہیلر (Inhaler) استعمال کرنا پڑتا مگر اب ایسا کچھ نہیں ہوتا۔
8۔ معدہ اب مکمل طور پر تندرست ہو چکا ہے۔ کھانا آرام سے ہضم ہو جاتا ہے۔ کوئی جلن یا تیزابیت نہیں ہوتی۔ بھاری پن تو بالکل غائب ہو گیا ہے۔ معدہ بگڑتے ہی کھانسی اور خارش میں شدت آ جایا کرتی تھی، شوگر ہائی ہو جاتی تھی اور پیٹ پتھر کی طرح سخت ہو جاتا تھا۔ اب جو معدہ بہتر ہوا ہے تو یہ ساری تکالیف دور ہو چکی ہیں اللہ کے فضل سے۔
9۔ جب بھی کھانسی شدید ہوتی تو جلد میں خارش شروع ہو جاتی۔ یہ خارش جلد کے اندر ہوتی تھی اور خارش کرنے سے افاقہ محسوس نہیں ہوتا تھا۔ مگر اللہ کے کرم سے کھانسی کے ساتھ ساتھ خارش سے بھی مکمل آرام آ چکا ہے۔
10۔ مزاج میں ٹھہراؤ آ گیا ہے۔ ہر کام تیز تیز کرنے کی عادت اب بہتر ہو چکی ہے۔ اب میں جلدی جلدی کھانا نہیں کھاتا اور باقی کام بھی سکون سے کر لیتا ہوں۔ پینک (Panic Attack) نہیں ہوتا۔
11۔بہت زیادہ سونے کی عادت بھی نہیں رہی۔ اب میں 6 سے 7 گھنٹے سکون سے سوتا ہوں اور ہشاش بشاش فریش اُٹھتا ہوں جبکہ علاج سے پہلے کئی کئی گھنٹے سونے کے باوجود تازگی کا احساس نہیں ہوتا تھا۔ اپنے آپ کو گھسیٹ کر بستر سے نکالنا پڑتا تھا۔
الحمد للہ میں ایک بھرپور زندگی کی طرف لوٹ آیا ہوں۔ دواؤں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر صاحب کی سائیکوتھراپی نے بھی میرے علاج میں بھرپور کردار ادا کیا۔
میں نے ڈاکٹر حسین قیصرانی کو ایک ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر، محنتی سائیکالوجسٹ (Psychologist)، بہت ذمہ دار سائیکوتھراپسٹ (Psychotherapist) اور بے حد شفیق انسان پایا۔ مجھے کبھی احساس نہیں ہوا کہ میں کہیں دور دراز کسی شخص سے بات کر رہا ہوں۔ جب بھی بات کرنا چاہتا؛ ڈاکٹر صاحب مصروفیت کے باوجود مجھے باقاعدہ وقت دیتے۔ کبھی بھی جلد بازی یا بیزاری کا مظاہرہ کر کے جان نہیں چھڑوائی۔ یہ آن لائن علاج بالکل ایسا رہا کہ جیسے کوئی انسان ساتھ والے کمرے میں بیٹھا ہو اور میں بات کرنے اس کے پاس چلا جاؤں۔ بس اتنا ہی وقت لگتا تھا ڈاکٹر صاحب سے رابطہ کرنے میں جتنا ایک کمرے سے دوسرے کمرے تک جانے میں لگتا ہے۔ مجھے بیماریوں اور ایلوپیتھک دواؤں سے چھٹکارہ مل گیا ہے۔
شکریہ ڈاکٹر صاحب!
حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور، پاکستان فون نمبر 03002000210۔