ہومیوپیتھک علاج میں کیس ٹیکنگ اور فیڈبیک کی ایک مثال- حسین قیصرانی

ایک کلائنٹ کا تازہ ترین فیڈبیک

میرے اس نئے کلائنٹ کو کافی سارے مسائل (جسمانی، جذباتی اور نفسیاتی) درپیش ہیں۔ میری اُن کے ساتھ ایک ماہ میں یہ تیسری نشست تھی جو بطورِ خاص چُھٹی کے دن (اتوار کو) رکھی۔ تین سے پانچ بجے شام مسلسل دو گھنٹے کیس ٹیکنگ ہوئی۔ اتنی سوچ بچار اور ڈسکشن کے بعد ایک ہومیوپیتھک دوا منتخب کی اور اُس کی دو خوراکیں اُس رات کھانے کی ہدایت کے ساتھ رخصت کیا۔ آج اُن کا فیڈبیک موصول ہوا جو یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔

فرماتے ہیں:
آپ نے کل جو دوا مجھے دی تھی اُس کی دو خوراکیں کھانے کے 2 گھنٹہ بعد ہی میں نے اپنے آپ کو بہت پُرسکون محسوس کیا۔ ایک مستقل بے سکونی کی کیفیت، بے آرامی کا احساس اور اعصاب میں کھچاؤ تو ختم ہوا ہی اور ساتھ ہی دل کی دھڑکن میں بھی خاصی کمی ہو گئی۔
اگرچہ میری نیند بہت زیادہ اچھی نہیں تھی لیکن میں فریش ہوں۔ اور ہاں! میری ٹانگوں کا درد بھی ختم ہو گیا۔

اِس سے بتانا یہ مقصود ہے کہ اچھا نتیجہ حاصل کرنے کے لئے بعض اوقات کیس لینے پر کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ اگر دوائی صحیح منتخب ہو سکے اور اُس کی پوٹینسی بھی مریض کی کیفیت کے مطابق ہو تو واضح آرام بہت ہی جلد محسوس ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

 

0 0 votes
Article Rating
kaisrani

kaisrani

Leave a Reply

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

Sign up for our Newsletter